پرویز الٰہی کہتے ہیں!آنے والوں کو جانے والوں کے ترقیاتی منصوبے جاری رکھنا چاہئیں
سٹیٹ گیسٹ ہاوس کے لان میں پنڈال سجایا گیا تھا۔ سینئر وفاقی وزیر اور نائب وزیراعظم چودھری پرویز الٰہی سٹیج پر تشریف فرما تھے۔ ان کے ساتھ محمد بشارت راجہ اور چودھری ظہیر الدین کے علاوہ گوجرانوالہ چیمبر آف کامرس کے صدر اور ایکسپورٹ پراسیسنگ زونز اتھارٹی کے چیئرمین بھی تھے۔ یہ تقریب دراصل گوجرانوالہ میں قائم کئے گئے ایکسپورٹ پروسیسنگ زون کے افتتاح کے سلسلے میں تھی اور تاجر برادری کی بہت بڑی تعداد موجود تھی۔ جن میں مختلف چیمبرز کے عہدیدار شامل تھے۔ اس افتتاحی تقریب میں چودھری پرویز الٰہی نے کسی گھن گرج کے بغیر دھیمے اور ٹھہرے انداز اور لب و لہجہ میں خطاب کیا۔ ان کے بقول اب تو حکومت رخصت ہونے والی ہے اور اسمبلیاں اپنی مدت پوری کر رہی ہیں، تاہم گزشتہ ایک سال چھ ماہ کے عرصہ میں انہوں ( پرویز الٰہی) نے اپنی زیر تحویل وزارتوں کی کارکردگی کو بہتر سے بہتر بنانے کی کوشش کی اور عوامی مفاد کے کاموں کو ترجیح دی۔ چودھری پرویز الٰہی بتا رہے تھے کہ ڈیڑھ سال قبل جب مسلم لیگ (ق) نے مخلوط حکومت میں شمولیت کا فیصلہ کیا تو یہ بھی طے کر لیا تھا کہ جو وزارتیں ان کی جماعت کے حصے میں آئیں اور ان کے اراکین وزیر بنے ان وزارتوں کو ہر ممکن طریقے سے بہتر کارکردگی کا مظہر بنائیں گے۔ انہوں نے اس حوالے سے اپنی وزارتوں کے متعدد اقدامات کا ذکر کیا اور برآمدی زون کے حوالے سے یہ انکشاف کر کے حیران کر دیا کہ ان کی کوشش رہی کہ پاکستان کی برآمدات ایک سو بلین ڈالر سالانہ تک پہنچائی جائیں۔ اس میں ایک حد تک کامیابی تو ہوئی، لیکن وقت کی قلت بھی آڑے آگئی۔
اس سے قبل زونز اتھارٹی کے چیئرمین نے چودھری پرویز الٰہی کی کاوشوں کا ذکر کیا اور بتایا کہ اتھارٹی نے کراچی اور سیالکوٹ سمیت متعدد شہروں میں زون بنائے اور آج گوجرانوالہ زون کا افتتاح ہوا ہے اور اس کے لئے نائب وزیراعظم نے ہر ممکن سہولت دی اور تعاون کیا۔ گوجرانوالہ چیمبر کے صدر نے پروسیسنگ زون کے حوالے سے چودھری پرویز الٰہی کے وزارت اعلیٰ کے دور کو بھی یاد کیا، ساتھ ہی یہ بھی گزارش کی ہے۔ گوجرانوالہ میں بنیادی سہولتیں ضرور مہیا کی گئی ہیں، تاہم گیس کا مسئلہ ابھی حل نہیں ہوا۔
اس لحاظ سے یہ ایک تقریب تھی کہ اس میں مایوسی کی بجائے امید والی باتیں ہوئیں اور بتایا گیا کہ پروسیسنگ زونز اتھارٹی کی محنت اور کاوش سے سرمایہ کاری ہوئی اور ابھی مزید گنجائش موجود ہے، اس سلسلے میں کراچی کا بھی ذکر ہوا اور توقع ظاہر کی گئی کہ وہاں بھی حالات جلد معمول پر آئیں گے۔
مسلم لیگ (ق) کے سینئر رہنما پنجاب کے سابق وزیراعلیٰ بھی ہیں۔ چودھری پرویز الٰہی نے اس حوالے سے بھی بات کی1122 اور ایمرجنسی ہسپتالوں کے قیام کے ساتھ مفت ادویات مہیا کرنے کے بارے میں بتایا اور تعلیمی میدان میں میٹرک تک مفت کتابیں مہیا کرنے کا ذکر بھی کیا۔ انہوں نے موجودہ صوبائی حکومت پر تنقید بھی کی اور اس سلسلے میں خصوصی طور پر میٹرو بس کا ذکر کیا، جسے وہ جنگلہ بس کہتے ہیں۔ ان کے مطابق بنیادی طور پر یہ منصوبہ زیر زمین ریل کا تھا۔ موجودہ حکومت نے اسے تبدیل کر کے اوپر سے بس چلا دی ہے۔ اس سے ناصرف شہر دو حصوں میں تقسیم ہوگیا بلکہ ٹریفک کے نئے مسائل پیدا ہوگئے ہیں۔ چودھری پرویز الٰہی کے مطابق ان کے دور میں سلطان النہیان مبارک کی کمپنی کی سرمایہ کاری سے مبارک سنٹر کا کام شروع کیا گیا۔ یہ منصوبہ جس میں تمام تر سرمایہ کاری بیرونی تھی اور حکومت نے صرف اراضی مہیا کی تھی۔یہ 36 منزلہ سنٹر تعمیر ہوتا تو اس سے 35 ہزار افراد کو روزگار بھی مہیا ہوتا، ان کے مطابق اس میں ایک پنج ستارہ ہوسٹل بھی بننا تھا اور اس سنٹر کو ایک زیر زمین ٹنل کے ذریعے سپورٹس کمپلیکس، ہاکی گراو¿نڈ اور قذافی سٹیڈیم سے ملایا جانا تھا۔ یوں آج جو کھلاڑیوں کی سیکیورٹی کا مسئلہ بنا ہوا ہے۔ یہ بھی نہ ہوتا، لیکن دُکھ کا مقام ہے کہ موجودہ حکومت نے اس پر کام بند کروا دیا، حالانکہ موقع پر کھدائی بھی ہو چکی ہوئی ہے۔ انہوں نے شکوہ کیا کہ یہ ترقیاتی کام تھا۔ جس میں بیرونی سرمایہ کاری تھی، اسے رکنا نہیں چاہئے تھا۔ چاہے موجودہ حکومت والے اپنے نام کی تختی لگا لیتے۔چودھری پرویز الٰہی کی یہ بات بہرحال حقیقت پسندی پر مبنی ہے کہ اگر کوئی حکومت ترقیاتی کام شروع کرتی ہے تو آنے والوں کو اسے ختم نہیں کرنا چاہئے اور اس کی تکمیل ہوجانا چاہئے۔ ہمارے خیال میں یہ بہترین عمل ہے اگر جاری منصوبے پر کوئی اعتراض ہو یا کوئی خرابی نظر آئے تو اسے تکنیکی ماہرین کے تعاون سے دور کر لینا چاہئے۔ یوں کام روکنے اور منصوبے ختم کرنے سے غلط روایت قائم ہوئی کہ ہر آنے والا، جانے والے کا منصوبہ ختم کر دے گا۔
تقریب کے اختتام پر چند لمحے ان کے ساتھ گفتگو کا موقع ملا تو انہوں نے ہائی وے پٹرولنگ پوسٹوں کے منصوبے کا ذکر کیا اور کہا کہ یہ بہت مفید ثابت ہوا۔ اس سے جرائم میں کمی ہوئی تھی۔ ان کے مطابق وہ تو اس نظام کی زیادہ توسیع کے حق میں تھے اور ساری پٹرولنگ پوسٹوں کو کمپیوٹر اور وائرلیس کے ذریعے ایک دوسرے سے منسلک کیا جانا تھا۔ اس طرح ایک وسیع حفاظتی نظام قائم ہو جاتا جو جرائم میں کمی کے ساتھ ساتھ دہشت گردی جیسے واقعات کی روک تھام میں بھی معاون ہوتا، لیکن موجودہ حکومت نے نہ صرف اسے آگے نہیں بڑھایا، بلکہ پہلے بنی پوسٹوں کا پٹرول بند کر دیا۔
سیاست کے نقطہ نظر سے وہ مطمئن نظر آئے اور یقین ظاہر کیا کہ عام انتخابات ہوں گے۔ موجودہ اسمبلیاں16 مارچ کو معیاد پوری کر لیں گی۔ ہم ممکن حد تک مضبوط امیدوار سامنے لائیں گے۔ انہوں نے اس بات سے اتفاق نہیں کیا کہ مسلم لیگ (ق) کو چھوڑ کر لوگ مسلم لیگ (ن) میں جا رہے ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ ہماری جماعت سے لوگوں کو لوٹا بنانا کون سا اخلاق ہے اور یہ کیسی شریف سیاست ہے۔ بہرحال جنہوں نے مفاد پرستی کا مظاہرہ کیا وفاداریاں تبدیل کیں، وہ پچھتائیں گے۔ عوام باشعور ہیں اور وہ شعور کا مظاہرہ کریں گے۔
صوبائی جنرل سیکرٹری اور سابق وزیر چودھری ظہیر الدین سے سیٹ ایڈجسٹمنٹ کے حوالے سے دریافت کیا تو انہوں نے بتایا کہ چودھری شجاعت اور چودھری پرویز الٰہی کی قیادت میں پیپلز پارٹی سے مذاکرات ہوئے اور ہو رہے ہیں۔ کافی حد تک سیٹ ایڈجسٹمنٹ پر اتفاق ہوگیا، جہاں جہاں مشکل ہوگی، اس کے بارے میں بھی مذاکرات ہی ہوں گے اور مسئلہ حل ہو جائے گا۔
یہ تقریب بھی سرکاری حیثیت کی ان تقریبات میں شامل ہوئی جو اسمبلیوں کی تحلیل سے پہلے ہو رہی ہیں اور مسلم لیگ (ن) بھی عمل پیرا ہے، کاو¿نٹ ڈاو¿ن جاری ہے۔ اب تو ایک ہفتہ ہی باقی رہ گیا۔ دعا گو ہیں کہ عام انتخابات ہوں، پُرامن ہوں اور انتقال اقتدار ہو جائے یہ ایک تاریخی کارنامہ ہوگا۔