ٹوبہ ٹیک سنگھ (دوسرا اور آخری حصہ)
قومیں اس وقت ترقی کی شاہراہ پر گامزن ہوتی ہیں جب ان کی معیشت زراعت سے صنعت و حرفت کی طرف اپنا سفرطے کرتی ہے۔ یورپ میں اٹھارویں صدی میں صنعتی انقلاب آنا شروع ہوا تو ایک پسماندہ براعظم نہ صرف دنیا کا سب سے خوش حال اور طاقتور خطہ بن گیا بلکہ اس نے تقریباًپوری دنیا کو اپنی نوآبادی بنا لیا۔ اٹھارویں اور انیسویں صدی کے یورپی ممالک کے بعد بیسویں صدی میں امریکہ و جاپان اوراکیسویں صدی کا چین اس کی اگلی بڑی مثالیں ہیں کہ انڈسٹریلائزیشن کے ذریعہ دنیا پر چھا گئے۔ ویسے یہ سپر پاورز ہیں جن کی دنیا میں دھاک ان کے ملٹری انڈسٹریل کمپلیکسز کی وجہ سے بھی ہے۔ جہاں تک پاکستان کا تعلق ہے،وطنِ عزیز میں 1960ء کی دہائی میں صنعتی ترقی کا عمل شروع ہوا لیکن 1972ء میں صنعتوں کی نیشنلائزیشن کے بعد یہ عمل سست رفتاری اور بے یقینی کا شکار ہو گیا اور پاکستان اس طرح سے صنعتی ملک نہ بن سکا جیسا کہ 1960ء کی صنعتی اٹھان کے دوران سمجھا جاتا تھا۔ نصف صدی پہلے شروع ہونے والا سفر اگر جاری رہتا تو شائد آج پاکستان بھی ایک ترقی یافتہ صنعتی ملک ہوتا۔ خیر، جو ہونا تھا ہو گیا، اب لکیر پیٹنے کی بجائے ہمیں اپنا رکا ہوا سفر دوبارہ شروع کرنا چاہئے، خاص طور ان علاقوں میں جہاں خام مال کی بہتات، زراعت نسبتاً زیادہ ترقی یافتہ اور ذرائع نقل و حمل اور کمیونیکیشن بہتر ہیں۔ پاکستان کے ایسے اضلاع میں جہاں صنعتی اٹھان کے مواقع زیادہ ہیں، ضلع ٹوبہ ٹیک سنگھ ان سر فہرست اضلاع میں سے ایک ہے۔ ٹوبہ ٹیک سنگھ کا شمار بنیادی انسانی ترقی کے اعشاریات Human Development Indices کے اعتبار سے پہلے ہی پاکستان کے پانچ سب سے اوپر والے اضلاع میں ہوتا ہے۔ میٹروپولیٹن شہروں لاہور، کراچی اور اسلام آباد کے علاوہ صرف ساہیوال ایک ایسا ضلع ہے جو بنیادی انسانی ترقی کے اعشاریہ کے اعتبار سے پاکستان میں سر فہرست ہے اور اس کے بعد دوسرا نمبر ٹوبہ ٹیک سنگھ کاہے۔ سوا سو اضلاع میں دوسرے نمبر پر ہونا یقیناًٹوبہ ٹیک سنگھ کے لئے اعزاز کی بات ہے۔
لائیو سٹاک میں ضلع ٹوبہ ٹیک سنگھ پورے پاکستان میں پہلے نمبر پر ہے۔ مویشیوں تعداد کسی بھی ضلع میں ٹوبہ ٹیک سنگھ سے زیادہ نہیں۔ یہ ٹوبہ ٹیک سنگھ کی خوش قسمتی ہے کہ اس ضلع کی انتظامیہ کے سربراہ ڈپٹی کمشنر یعنی ڈی سی او عامر اعجاز اکبر اور پولیس کے سربراہ ڈی پی او عثمان اکرم گوندل رات دن تیس لاکھ سے زائد آبادی رکھنے والے ضلع کی ترقی، خوش حالی اور امن امان کو قائم رکھنے میں مصروف ہیں۔ میں صنعتی زون کے قیام کے علاوہ ڈپٹی کمشنر کی سب سے زیادہ توجہ تعلیم اور صحت کے شعبوں پر ہے اور وہ جذبہ کے تحت پورے ضلع میں تعلیمی اداروں کی حالتِ زار بہتر بنانے کے لئے کوشاں ہیں، نہ صرف اعلیٰ تعلیمی مراکز بلکہ پرائمری سکولوں کی سطح پربھی ان کا خاص فوکس ہے، اب جس طرح ڈپٹی کمشنر عامر اعجاز اکبر اسے مزید بلند کرنے کے لئے سخت تگ و دو کر رہے ہیں مجھے یقین ہے یہ اور بھی زیادہ بہتر ہوتا چلا جائے گا اور یہ ضلع زراعت کے ساتھ صنعت و حرفت کا مرکز بھی ہو گا۔
میں سمجھتا ہوں کہ بھارت اور اسرائیل سمیت ہمارے دشمن ممالک پاکستان کو اتنا نقصان نہیں پہنچا سکتے جتنا جہالت اور معاشرہ میں تعلیم نہ ہونے سے پہنچتا ہے۔تعلیم کے علاوہ صحت بھی ایک ایسا شعبہ ہے جس میں حکومت کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ عوام تک صحت، پینے کا صاف پانی، سینی ٹیشن ، خوراک اور دوسری بنیادی سہولتوں پہنچائے۔ ٹوبہ ٹیک سنگھ چونکہ میرا اپنا ضلع ہے اس لئے یہاں عوام کو پہنچائی جانے والی سہولتوں پر میری نظر رہتی ہے۔پچھلے دنوں جب میں نے ضلع میں تعلیم ، صحت اور دوسری بنیادی ضروریات کا جائزہ اور ان کا ماضی سے تقابل کیا تو اس نتیجہ پر پہنچا کہ ان سہولتوں کی فراہمی میں بہت اضافہ ہوا ہے۔ اگر ضلع انتظامیہ کا سربراہ اچھا ہو تو عوام کو اس کا بہت فائدہ پہنچتا ہے، موجودہ ڈپٹی کمشنر کے دور میں تعلیم ضلعی انتظامیہ کی پہلی ترجیح ہے اور اس شعبہ پر بہت زیادہ رقم خرچ کی جا رہی ہے جس کی ماضی میں نظیر نہیں ملتی۔ ضلع کے سرکاری سکولوں میں بنیادی سہولتوں کی مد میں کروڑوں روپے خرچ کئے جارہے ہیں جن میں نئے کلاس رومز اور سائنس لیبارٹریوں کی تعمیر، کمپیوٹر اور آئی ٹی لیبس کے قیام کے ساتھ ساتھ خستہ حال سکولوں کی تعمیر نو اور مرمت کے کام بھی تیزی سے جاری ہیں ۔ان میں 20سکولوں میں 31 ملین سے زائد کے خرچ سے آئی ٹی لیبس، 15 سکولوں میں 36ملین سے نئیکمروں کی تعمیر، 83 خستہ حال سکولوں کی 327 ملین اور 91 سکولوں کی 295 ملین سے تعمیر نو، 11 سکولوں کی 140 ملین کے خرچ سے اپ گریڈیشن، 47 سکولوں کی 210 ملین سے باؤنڈری وال جیسے بنیادی اہمیت کے منصوبے شامل ہیں۔ضلعی صدر مقام پر پانچ کروڑ خرچ کرکے ایک ڈسٹرکٹ ایجوکیشن کمپلیکس بھی تعمیر کیا جا رہا ہے۔ لڑکیوں کے بہتر تعلیم کے حصول کے لئے 40 ملین روپے سے پیر محل میں ایک نئے گرلز سکول کی تعمیر کا کام جاری ہے۔ اسی طرح وزیر اعلی پنجاب کے ویژن کے تحت نادار بچوں کو اعلی ترین تعلیم دینے کے لئے پیر محل ہی کے مقام پر ایک دانش سکول بھی تعمیر کے مراحل میں ہے۔ ان سکولوں میں 1257 نئے اساتذہ بھرتی کئے گئے ہیں۔ ضلع ٹوبہ ٹیک سنگھ میں صحت کے شعبہ میں ایک ارب روپے کے9 اہم پراجیکٹس شروع کئے گئے ہیں جن میں بچوں میں بیماریوں کے خلاف گھر گھر ویکسینیشن کے علاوہ پولیو اور ڈینگی کی انسدادی مہمیں بہت کامیابی سے چلائی جا رہی ہیں۔ ضلع ٹوبہ ٹیک سنگھ پولیو فری ضلع ہے جہاں اس موذی مرض کا ایک بھی کیس موجود نہیں ہے۔ ڈینگی بخار کے خلاف مہم میں بھی اس بیماری کے خلاف لوگوں میں آگاہی بیدار کرنے کے لئے جگہ جگہ بینر آویزاں کرنے کے علاوہ نہ صرف گھر گھر پمفلٹ تقسیم کئے جاتے ہیں بلکہ لیڈی ہیلتھ ورکرز لاکھوں گھروں میں خود جا کر لوگوں کو اس سے بچاؤ کی تدابیر سے آگاہ کر تی ہیں۔ اس ضمن میں بہت مرتبہ واک کا اہتمام اور سیمینار بھی منعقد کئے جاتے ہیں۔
ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال میں بھاری لاگت سے ایک نیا بلاک بھی تعمیر کیا گیا ہے جبکہ دیہات میں واقع 18 بنیادی مراکز صحت کو اپ گریڈ کرنے کے ساتھ ساتھ ان میں ڈلیوری اور زچہ بچہ کے لئے جدید سہولتیں مہیا کی گئی ہیں جو دن رات کے تمام اوقات میں دستیاب ہیں ، زیادہ بیمار مریضوں کو فوری طور پر ڈسٹرکٹ یا تحصیل ہیڈ کوارٹر ہسپتال لے جانے کے لئے جدید سہولتوں سے لیس چھایمبولینسیں بھی خریدی گئی ہیں۔ ضلع میں صحت کی بہتر سہولتیں بہم پہنچانے کے لئے سو سے زائد نئے میڈیکل افسر ملازم رکھے گئے ہیں جن کی نصف تعداد خواتین میڈیکل افسروں کی ہے۔ ڈپٹی کمشنر عامر اعجاز اکبر نے ضلع میں ملاوٹ کے خلاف بھی ایک بھرپور مہم شروع کر رکھی ہے اور بہت سے مقامات سے خوراک کے سیمپل لے کر انہیں لیبارٹری میں ٹیسٹ کرایا جاتا ہے تاکہ عوام کو معیاری خوراک کی فراہمی یقینی بنائی جا سکے۔ اس مہم میں کئی ہزار سیمپل لئے جا چکے ہیں اور غیر معیاری اشیائے خورد و نوش بیچنے والوں کے خلاف کئی سو ایف آئی آر ز درج اور کئی ملین روپے جرمانہ کیا چکا ہے۔ پینے کے صاف پانی اور سینی ٹیشن کے 81 پراجیکٹس میں 150 ملین اور نکاسی آب اورسولنگ کے 136 پراجیکٹس پر 204 ملین روپے کی خطیر رقم خرچ کی جا رہی ہے۔ وزیر اعلی کے خادمِ پنجاب روڈ پراجیکٹ کے تحت ضلع میں 1400 ملین روپے سے 29 نئی سڑکیں جبکہ 12مزید سڑکیں ڈسٹرکٹ گورنمنٹ کے فنڈ سے 373 ملین روپے کے خرچ سے بنائی گئی ہیں۔ اس کے علاوہ نوجوانوں کی صحت مند مشاغل کے لئے ضلع میں کھیل کے 14 نئے میدان تعمیر کرائے ہیں جبکہ شہر کی خوبصورتی میں اضافہ کے لئے بہت سی تعمیرات کرائی گئی ہیں جن میں پانچ نئے خوبصورت چوک بھی شامل ہیں۔ ڈپٹی کمشنر عامر اعجاز اکبر نے ضلع کی آمدنی میں اضافہ کے لئے ریونیو کے محکمہ کو بہت فعال کردیا ہے جس کی وجہ سے پہلے کے مقابلہ میں کئی گنا ریونیو اکٹھا ہو رہا ہے۔ضلع کی پولیس کے سربراہ عثمان اکرم گوندل بھی ضلع میں امن و امان کو یقینی بنانے میں بہت فعال ہیں جس کی وجہ سے ضلع میں جرائم کی شرح میں قابل ذکر تبدیلی آئی ہے۔ڈپٹی کمشنر عامر اعجاز اکبرنے حکومت پنجاب کو ویژن دیا ہے کہ اس ضلع میں انڈسٹریل زون بنا کر اسے صنعتی ضلع میں تبدیل کر دیا جائے۔صنعتی انقلاب نے بہت سے ممالک اور خطوں کی تقدیر بدلی ہے، کیا ٹوبہ ٹیک سنگھ کی تقدیر بھی بدلنے والی ہے؟ میں جب سی پیک کے منصوبوں کا علاقائی تناظر میں جائزہ لیتا ہوں تو اسی نتیجہ پر پہنچتا ہوں کہ ماضی کا سوشلسٹ ضلع مستقبل کا صنعتی مرکز ہے کیونکہ تعلیم، صحت، بنیادی انسانی ترقی، انفرا سٹرکچر کی تعمیر اور موٹر ویز کانیٹ ورک بننے کی وجہ ٹوبہ ٹیک سنگھ کو صنعتی ٹیک آف کرنے سے روکنا کسی کے لئے بھی ممکن نہیں ہو گا۔