کمرشل اتاشیوں کی بھرتیاں۔۔۔بائیکاٹ ،بائیکاٹ
بلاشبہ پاکستان کی معیشت کے بیشتر شعبوں کے حوالے سے اچھی خبر یں آرہی ہیں عالمی مالیاتی ادارے اور اقتصادیات کے جائزے بھی پاکستان کی معیشت کے حالیہ ابھار کے معترف نظر آرہے ہیں لیکن اس کے ثمرات عام آدمی تک شائد تاحال نہیں پہنچ رہے ، اس کی ایک بڑی وجہ برآمدات کے شعبہ میں مسلسل گراوٹ ہوسکتی ہے ، برآمدات میں مسلسل کمی انتہائی تشویش ناک اور فوری توجہ طلب معاملہ ہے ، اگرچہ وزیراعظم محمد نوازشریف نے دیر آئے لیکن درست آئے کے مصداق حال ہی میں برآمد کنندگان کیلئے 180ارب روپے کے خطیر پیکج کا اعلان کیا ہے ، اس پیکج کا بہت ساکریڈٹ سیکرٹری کامرس عظمت رانجھا کی قائدانہ صلاحیت کو بھی جاتا ہے لیکن وزیراعظم محمد نوازشریف نے بھی اس حوالے سے غیر معمولی فراخدلی کا مظاہرہ کیا ہے ، کیونکہ وزارت کامرس نے مختلف شعبوں کے حساب سے 3سے 5فیصد تک ربیٹ کی ایک نئی شکل متعارف کروائی جس میں وزیراعظم محمد نوازشریف نے 2فیصد تک ازخود اضافہ کرکے اسے 5سے 7فیصد کردیا ، اگرچہ اس پر اپوزیشن کی جانب سے تنقید بھی کی گئی اور برآمد کنندگان کیلئے اس مراعاتی پیکج کو الیکشن پیکج قرار دیا ، لیکن وزیراعظم محمدنوازشریف اس تنقید کو خاطر میں نہیں لائے ، یقیناًبطور سیاست دان اور وزیراعظم انہوں نے اپنا وژن استعمال کیا ، اگرچہ ایک سال میں برآمدات میں 12.8 فیصد تک کمی واقع ہوئی ہے جو انتہائی غیر معمولی ہے لیکن وزارت کامرس کی کوتاہ بینی کے علاوہ بعض عالمی محرکات کو نظرانداز کرنا مشکل ہے ، اگر دنیا کی کل تجارت کا جائزہ لیا جائے تو معلوم ہوتا ہے کہ گزشتہ 2،3سال میں عالمی تجارت 19ٹریلین ڈالر سے کم ہوکر 16.3ٹریلین ڈالر تک پہنچ گئی ہے جبکہ عالمی کساد بازاری کے تحت بین الاقوامی منڈی میں اشیائے ضروریہ اور اجناس کی قیمتوں میں نمایاں کمی واقع ہوئی ہے ، ٹیکسٹائل کے شعبہ میں پاکستان کیلئے چین ایک بڑی منڈی ہے چین دوسرے ممالک سے بھی ٹیکسٹائل مصنوعات خریدتا ہے جبکہ چین کی نئی ٹیکسٹائل پالیسی سے سارے برآمد کنندگان ممالک متاثر ہوئے ہیں باوجود اس کے پاکستان کی ٹیکسٹائل کی بعض مصنوعات کی برآمدات میں اضافہ بھی ہوا ہے لیکن عالمی سطح پر قیمتیں کم ہونے سے مجموعی طورپر برآمدات کی قدر میں کمی ہی دیکھنے میں آئی ، تاہم اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ عالمی تجارت کی کساد بازاری کے علاوہ حکومت کی ٹریڈ پالیسی بھی قدرے تاخیر سے آئی ہے وزارت کامرس کواس وقت نئی ٹریڈ پالیسی پر اس کی روح کے مطابق عمل کرنے کا کٹھن چیلنج بھی درپیش ہے نئی پالیسی میں برآمدات میں اضافہ کیلئے وزارت کامرس میں اور اس سے ملحقہ ادارہ جاتی نظام کی مضبوطی کو ایک اہم ستون کے طورپر گردانا گیا ہے ۔
وزارت کامرس کی ریڑھ کی ہڈی کامرس اور ٹریڈ گروپ کے افسران ہیں جنہیں ماضی میں ٹریڈ کے بہت سے اہم ایشوز پر لاتعلق رکھا گیا جس کی وجہ سے یہ گروپ ادارہ جاتی طورپر ملک کی برآمدات بڑھانے میں قابل ذکر خدمات انجام نہیں دے پایا ، وزارت کامرس کی بد حالی اور کارکردگی کا جائزہ اس امر سے بخوبی لگایا جاسکتاہے کہ حالیہ دور میں عالمی تجارت بڑھانے کیلئے دیگر ممالک سے فری ٹریڈ معاہدوں کی اشد ضرورت ہوتی ہے لیکن بد قسمتی سے پاکستان نے اس ضمن میں آخری معاہدہ 2009میں کیا جبکہ جن ممالک کے ساتھ یہ معاہدے ہوتے ہیں ان کی وقت کیساتھ ساتھ نئے تقاضوں کے مطابق نظرثانی اورتجدید کی بھی ضرورت ہوتی ہے ، اس کی ایک مثال چین کے ساتھ ہمارے فری ٹریڈ معاہدے کی دی جاسکتی ہے جس میں چین نے ہمیں 30فیصد تک رعایت دی لیکن ہم نے اس کے بعد چین سے نئی ضرورتوں اور نئے حالات کے مطابق اس معاہدہ کی تجدید نہیں کی اس اثنا میں چین نے آسیان ممالک سے فری ٹریڈ معاہدہ کیا جس میں چین نے انہیں 80فیصد تک رعائت دے دی جب تک ہم ٹریڈ کا مرس کے شعبہ میں ادارہ جاتی بہتری عمل میں نہیں لاتے اس قسم کی بد نصیبیاں ہمارا مقدر بنتی رہیں گی۔
اس کی سب سے سنگین نوعیت کی مثال بیرون ممالک پریس اتاشیوں کی تعیناتی ہے یہ انتہائی پیشہ ورانہ نوعیت کے عہدے ہیں جہاں یک طرفہ دو طرفہ اور کثیر الاطرافی سطحوں پر انتہائی تکنیکی سودے بازیاں اور مذاکرات کے پیچیدہ ادوار ہوتے ہیں ، لیکن ملکی قسمت کے یہ اہم ترین فیصلے پیشہ ور افسران کے بجائے سیاسی اور سفارشی افسران کے ہاتھوں ہو نگے تو برآمدات کا یہی حال ہوگا جو اس وقت نظر آرہاہے۔ نئی ٹریڈ پالیسی میں برآمدکنندگان کو تو مراعاتی پیکیج دے دیا گیا لیکن دوسری طرف اس پالیسی کو کامیابی سے ہمکنار کرنے والے پیشہ ور ٹریڈ اینڈ کامرس گروپ کے افسران کی بیرون ممالک تعیناتیوں کے حق پر ڈاکہ ڈالنے کی تیاریاں نظر آرہی ہیں اس سے نہ صرف کامرس اینڈ ٹریڈ گروپ کے افسران کی حق تلفی ہوگی بلکہ غیر پیشہ ورانہ افسران کی بیرون ملک بطور کمرشل اتاشی تعیناتیوں سے برآمدات کے اہداف کا حصول بھی مشکوک ہوجائیگا ، بیرون ممالک کمرشل اتاشیوں کی 9پوسٹوں پر تعیناتیوں کیلئے وزارت کامرس نے دسمبر میں اشتہار دیا تھا لیکن کامرس اینڈ ٹریڈ گروپ کے افسران کے مطابق یہ اشتہار اور تعیناتیوں کا عمل حکومت کی اعلان کردہ پالیسی سے صریحاًانحراف ہے ، ان افسران نے وزارت سے مذاکرات کے ذریعے معاملہ کو حل کرنے کی بھی کوشش کی لیکن ان کی شنوائی نہیں ہوئی جس کے بعد ان افسران نے بھرتی کے اس عمل کے خلاف اسلام آباد ہائی کورٹ میں رٹ دائر کردی ہے لیکن ان پوسٹوں پر تعیناتی کیلئے 70کے لگ بھگ گریڈ18،19اور20کے افسران نے درخواستیں دے رکھی تھیں جس کیلئے 15جنوری بروز اتوار ایک مقابلہ کا تحریری امتحان طے شدہ ہے لیکن ان 70افسران نے اس محکمانہ امتحان کے بائیکاٹ کا اعلان کردیا ہے اگرٹریڈ اینڈ کامرس گروپ کے ان افسران نے بائیکاٹ ختم نہ کیا تو بیرون ممالک کمرشل اتاشیوں کی بھرتی کے عمل کی حیثیت کیا ہوگی ؟برآمد کنندگان کیلئے خوش خبری کے بعد ملکی برآمدات میں اضافہ کے اہداف کے حوالے سے یہ ایک بری خبر ہوگی، یہ ایک لمحہ فکریہ ہے امید ہے کہ حکومت اس خبری کے بعد بے خبری کا مظاہرہ نہیں کرے گی۔