’’بس ہمارے نبی ؐ کی توہین غلطی سے بھی مت کیجئے

’’بس ہمارے نبی ؐ کی توہین غلطی سے بھی مت کیجئے
’’بس ہمارے نبی ؐ کی توہین غلطی سے بھی مت کیجئے

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

اگر آپ پاکستان میں مشتعل ہجوم کے ہاتھوں ہونے والی ہلاکتوں پر پریشان ہیں تو آپ تنہا نہیں ہیں، میں او رمیرے ساتھ ہزاروں، لاکھوں اور کروڑوں آپ کے ساتھ ہیں،خاص طور پر پختونخواہ کے شہر مردان کی عبدالولی خان یونیورسٹی میں مشعل خان نامی نوجوان کی ہلاکت کے بعد پاکستان میں آئین اور قانون کی بالادستی چاہنے والا ہر شخص یہی کہے گا کہ اگر کسی کو کسی دوسرے سے کوئی تکلیف ہے تو وہ خود بدلہ لینے کی بجائے تھانے اور عدالت سے رجوع کرے، ایک صاحب نے کہا کہ پاکستان میں توہین مذہب اور توہین رسالت کے خلاف بڑے سخت قوانین موجود ہیں اور میں نے سوچا کہ کیا آپ واقعی ریاستی اداروں پریقین رکھتے ہیں کہ وہ توہین مذہب اور توہین رسالت کرنے والوں کو ان کے منطقی انجام تک پہنچا دیں گے۔ چلیں ، ابھی اس سوال کو رہنے دیتے ہیں،اس بحث کو دوسری طرح دیکھ لیتے ہیں، آپ کہتے ہیں کہ توہین مذہب اور توہین رسالت کے الزامات جھوٹ اور سازش ہوتے ہیں، ان کے پیچھے مخصوص ذاتی، مالی اور گروہی مفادات ہوتے ہیں، میر ا سوال یہ ہے کہ کیایہ تمام الزامات جھوٹ اور سازش ہوتے ہیں اور اگر ایسا ہوتا ہے تو سوشل میڈیا پر توہین آمیز پیجز کون چلا رہا ہے، ان پیجز کی ہزاروں کی فالوئنگ کہاں سے آ رہی ہے ؟
میں اپنے رب کو حاضر ناظر جان کر بیان کرتا ہوں کہ مجھے مشعل خان نامی نوجوان کے بارے علم نہیں کہ وہ توہین مذہب اور توہین رسالت کا مرتکب ہوا ہے یا نہیں مگر میرے سامنے میرے دوستوں نے اس کی جن پوسٹس کو رکھا ہے اگر وہ واقعی اسی کی ہیں تو پھرمجھے کہنے دیجئے کہ میں بھی کسی عدالت میں جا کر اس گالی کو غلط ثابت کرنے کی کوشش نہیں کروں گا جو اس نے میرے نبی کو دی بلکہ میں کچھ او ر کروں گا۔ مشعل خان کی سوشل میڈیا پرمبینہ پوسٹس دو قومی نظرئیے کے خلاف ہی نہیں تھیں، وہ میرے اور آپ کے رب کی نفی کرتی تھیں، ہمارے نبی کے لئے نعوذ باللہ انتہا سے زیادہ گستاخانہ تھیں، میرا ایمان اس وقت تک کامل نہیں ہوتا جب تک میرے نبی کی مبارک ذات میری اپنی جان، میرے والدین ، میری اولاد اور میرے مال سے کہیں زیادہ محترم نہیں ہوجاتی، جی جی، مجھے علم ہے کہ آپ کے پا س جوابی دلیل موجود ہے کہ یہ شئیر کی جانے والی بہت ساری پوسٹس جعلی ہیں اور آپ کے پاس ایک ایسی پوسٹ کا عکس موجود ہے جس میں مشعل خان کی طرف سے اس کا ایک جعلی پوسٹ بنانے کا شکوہ کیا گیا ہے لیکن سوا ل یہ ہے کہ اگر مشعل خان کی یہ بہت ساری پوسٹس جعلی ہو سکتی ہیں تو پھر وہ ایک پوسٹ موم بتی مافیا کی طرف سے جعلی کیوں نہیں ہوسکتی جو اس کے’ شہید ‘کی صفائی کی سب سے بڑی دلیل بنا کے پیش کی جا رہی ہے۔
مشعل خان جن لوگوں کے ہاتھوں مارا گیا وہ اسے اور اس کے ساتھیوں کو جانتے تھے۔عبدالولی خان یونیورسٹی کے شعبہ امتحانات کے سربراہ فیاض علی شاہ نے بی بی سی کو بتایا کہ جمعرات کو ہی مشعل خان کے علاوہ دو اور طالب علموں عبداللہ اور زبیر پرنظم وضبط کی خلاف ورزی کے الزامات تھے جس کے لئے یونیورسٹی کی انتظامیہ نے ایک کمیٹی تشکیل دی تھی اور تینوں طالب علموں کو غیر معینہ مدت کے لئے معطل کر دیا تھا،فیا ض علی شاہ نے بتایا کہ اس کمیٹی کا اجلاس اٹھارہ اپریل کو ہونا تھا، یونیورسٹی کی طرف سے تیرہ اپریل کو جاری ہونے والے نوٹیفیکیشن میں کہا گیا تھا کہ طالب علموں مشعل ، زبیر اور عبداللہ کی توہین مذہب سرگرمیوں میں ملوث ہونے کی تحقیقات کے لئے کمیٹی تشکیل دی گئی ہے۔ ہو سکتا ہے کہ یہ کمیٹی بھی محض غلط فہمی پر لگائے گئے الزامات پر بنی ہو مگر مجھے ایک بات کہنے کی اجازت دیجئے کہ ہمارے پختون بھائی عمومی طور پر مذہب کے بہت سخت پابند ہیں، پشتو زبان میں بے نمازی کے لئے ایک محاورے کے طور پر کہا جاتا ہے کہ حیرت ہے تم پختون ہو کر بھی نماز نہیں پڑھتے یعنی پختون ایک عام مسلمان سے کہیں زیادہ بہتر اور سخت مسلمان ہوتے ہیں مگر دوسری طرف یہ امر بھی ایک حقیقت ہے کہ جو پختون مذہب سے باغی ہوتے ہیں، وہ کہیں زیادہ بدتر اور سخت باغی ہوتے ہیں۔
میں آج خود کو ایک مختلف مقام پر پا رہا ہوں، میں نے ممتاز قادری کی طرف سے سلمان تاثیر کے قتل کی مخالفت کی تھی اور آج بھی ہجوم یاکسی شخص کے ہاتھوں کسی کے بھی قتل کرنے کا سخت مخالف ہوں اور اس کی ایک وجہ یہ ہے کہ بظاہر سلمان تاثیر توہین رسالت کے اس قانون کی مخالفت کر رہے تھے جو ہم نے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت میں تشکیل دیا ہے، وہ سمجھ رہے تھے کہ یہ قانون مخالفین کو پھنسانے کے لئے استعمال کیا جا سکتا ہے یعنی مجھے ان کے کہے ہوئے فقروں اس قانون کی مخالفت تو نظر آئی تھی مگر رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی بذات خود توہین محسوس نہیں ہوتی مگر بھینسے جیسے پیجز براہ راست اسلام اور پاکستان کے خلاف نظر آتے ہیں۔ مشعل خان کے حق میں تحریک چلانے والوں کی بڑی اکثریت یہ گمان رکھتی ہے کہ اس سے جعلی پوسٹس منسوب کی گئیں مگر سوال یہ ہے کہ کیا یونیورسٹی نے بھی بغیر کسی ابتدائی ثبوت کے محض گمان پر ہی ان تینوں کو معطل کر دیا۔ ایک شخص نے مجھے کہا، اگر یہ الزامات سو فیصد بھی درست ہیں تو بھی معاملہ عدالت میں جانا چاہئے تھا اور میں کہتا ہوں کہ اگر میں ایک مسلمان ہوں، اپنے نبیؐ کی حرمت کے تحفظ کی غیرت رکھتا ہوں تو سوفیصد درست ہونے کے بعد تھانے اور عدالت میں جانا اس مجرم کو تحفظ دینے کے سوا کچھ بھی نہ ہوتا۔
میں آپ سے اتفاق کرتا ہوں کہ کسی مشتعل ہجوم کو کسی شخص پر حملہ کرنے کا کوئی حق نہیں، یہ بات بھی درست ہے کہ آپ محض الزام لگا کرکسی کی بھی زندگی خطرے میں ڈال سکتے ہیں مگر یہ تسلیم کرنا بھی بہت مشکل ہے کہ تمام الزامات غلط ہوتے ہیں۔ میں نے اپنے ارد گرد بہت ساروں کو مذہب اور ایمان کی تکفیر کرتے ہوئے دیکھا ہے مگر ایمان کی نفی ایک بات ہے جو آپ کو یقینی طور پر دائرہ اسلام سے خارج کر دیتی ہے مگر توہین ایک دوسری بات ہے۔ ہمارے میڈیا میں بھی بہت سارے ایسے موجود ہیں جو رب کی موجودگی کی اپنی باتوں اور دلیلوں میں کھلے عام نفی کرتے ہیں مگر ہم میں سے کسی نے بھی انہیں جان سے مارنے کے بارے نہیں سوچا۔ ہمیں علم ہے کہ نہ تو ہم سب ایما ن رکھنے والوں کو مارا جا سکتا ہے اور نہ ہی یہ ممکن ہے کہ ہم محمد رسولؐ اللہ کا کلمہ پڑھنے والے، محمد رسولؐ اللہ کا کلمہ نہ پڑھنے والے تمام لوگوں کو اس زمین سے کہیں باہر نکال دیں ۔ مسئلہ اس کے بعد پیدا ہوتا ہے، جب گالی دی جاتی ہے۔لوگ یہ ثابت کرنے میں باولے ہوئے جا رہے ہیں کہ قانون اور عدالت سے ماورا کسی کو مارنا درست نہیں، درست کہتے ہیں سب مفتیان، سوال یہ ہے کہ کیا ہم اس کی آڑ میں کہیں توہین مذہب اور توہین رسالت کو تحفظ تو نہیں دے رہے۔
اگرہم سب یہ چاہتے ہیں کہ ہم کسی مشتعل ہجوم کے ہاتھوں نہ مارے جائیں تو اس کے لئے ضروری ہے کہ ہم اپنے رویوں اور الفاظ کا جائزہ لیتے رہیں۔ ہر عقیدے کے حامل کو حق حاصل ہے کہ وہ اس کے فروغ کے لئے جتنی چاہے تعریفیں کرے، اسے سب سے بہتر قرار دے مگر اسے یہ حق حاصل نہیں کہ وہ دوسروں کے عقیدے اور نظرئیے کو گالی دے۔مسئلہ ہی وہاں پیدا ہوتا ہے جہاں آپ کے ہاتھ میں موجود گھمائی جانے والی آپ کے نظرئیے کی گیند کسی دوسرے کی ناک سے جا ٹکراتی ہے اور اسے زخمی کردیتی ہے۔ مجھے کوئی شکوہ نہیں کہ مشعل خان کسی جدت پسندی کے شوق میں لا دین تھا یا اس کے نظریاتی اختلاف کی وجہ کوئی بھی دوسری تھی۔ ہو سکتا ہے کہ عبدالولی خان یونیورسٹی نے بھی غلط اور گمراہ کن اطلاعات پر تحقیقاتی کمیٹی بنائی ہو اور یہ بھی عین ممکن ہے کہ فیس بک پر اس کی تمام پوسٹس ہی فیک آئی ڈی سے ہوں مگر کیا یہ سوال پوچھا جا سکتا ہے کہ یہ سب کچھ اسی کے ساتھ کیوں ہورہا تھا۔ مان لیجئے کہ دھواں وہیں سے اٹھتا ہے جہاں کہیں نیچے آگ ہوتی ہے۔مجھے بہت ہی خلوص کے ساتھ آپ کی خدمت میں عرض کرنا ہے کہ اگر آپ واقعی آزادی کے نظرئیے کے قائل ہیں تو ہمیں بھی اپنا عقیدہ اور نظریہ رکھنے کی آزادی دیجئے جو محمد رسولؐ اللہ کی غلامی کا نظریہ ہے اور اگر آپ چاہتے ہیں کہ کوئی مشتعل شخص آپ کی طر ف نہ بڑھے تو ایک مرتبہ اپنے اعمال و افعال کا جائزہ لے لیجئے کہ کہیں آپ کسی غلط فہمی میں توہین مذہب اور توہین رسالت کے مرتکب تو نہیں ہو رہے۔۔۔ بس ہمارے نبیؐ کی توہین غلطی سے بھی مت کیجئے !!!

مزید :

کالم -