مستقبل کے ڈاکٹروں کا خادم اعلیٰ سے مطالبہ
خادم اعلیٰ پنجاب کی توجہ اور خصوصی دلچسپی کی وجہ سے انٹری ٹیسٹ کا مرحلہ احسن انداز میں پایہ تکمیل کو پہنچ چکا ہے۔ گزشتہ برسوں میں ہونے والے انٹری ٹیسٹ کی اندرونی کہانیاں منظر عام پر آنے کے بعد اضطراب کا شکار والدین موجودہ انٹری ٹیسٹ سے خاصے مطمئن نظر آتے ہیں۔ ایک ہی موضوع پر میرا یہ تیسرا کالم ہے۔ سیاسی گرما گرمی، بنتے ٹوٹتے سیاسی اتحادوں کے دنوں میں غیر روایتی اور خشک کالم کی زیادہ حوصلہ افزائی کی توقع نہیں ہوتی، اس کے باوجود قارئین کی عوامی مسائل کو اجاگر کرنے کی درخواست اور موجودہ حالات میں 65ہزار سے زائد طلبہ و طالبات کی طرف سے انٹری ٹیسٹ پر اظہار اعتماد اور کامیاب ہونے والوں کے لئے نئی مشکلات اس بات کی غمازی کرتی ہیں کہ اس پر مزید لکھا جائے۔پنجاب بھر کے ہزاروں بچے بچیوں کے والدین کی آواز خادم اعلیٰ تک پہنچے یا نہ پہنچے البتہ میں اپنا فرض ضرور ادا کروں گا انٹری ٹیسٹ سکینڈل کو منطقی انجام تک پہنچانے والے ہزاروں والدین کے نمائندے رانا طارق سرور خادم اعلیٰ پنجاب میاں شہبازشریف کی انٹری ٹیسٹ سکینڈل کے کرداروں کو کیفر کردار تک پہنچانے کی درخواست کرتے ہوئے شکوہ کرتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے خادم اعلیٰ نے جو وعدہ کیا اس کو پورا کیا ہے مگر ایک اعلان جواُن کی طرف سے کیا گیا اس کا ذکر ضروری ہے۔ 2016ء میں آپ نے حکم دیا پنجاب بھر کے میڈیکل کالجز سے فزیبلٹی رپورٹ حاصل کی جائے۔
2016ء میں اس کا نوٹیفکیشن ہوا۔وزیراعلیٰ کی پی ایم ڈی سی کو لکھی گئی چھٹی کا خوب چرچا رہا۔اعلان کیا گیا وزیراعلیٰ نے سرکاری میڈیکل کالجز میں700 نشستوں کے اضافے کی منظوری دیتے ہوئے میڈیکل کالجز سے فزیبلٹی مانگ لی ہے۔ سرکاری میڈیکل کالجز کی نشستیں 3400 سے بڑھا کر 4200کرنے کی تجویز بھی سامنے آ گئی تھی۔ وزیرداخلہ احسن اقبال صوبائی پارلیمانی سیکرٹری ڈاکٹر فرزانہ نے بھی تصدیق کر دی ہے۔ پی ایم ڈی سی کو بھی اعتراض نہیں ہے۔ راناطارق سرور کا کہنا ہے کہ خادم اعلیٰ کی دیگر امور میں مصروفیت آڑے آتی رہی ہے۔وہ مستقبل کے ڈاکٹرز کی درخواست پر توجہ نہیں دے سکے۔ اب جبکہ انٹری ٹیسٹ کا نظام شفاف قرار پا چکا ہے اگر آپ کے 2016ء حکم پر عمل درآمد ہو جائے مزید700کے قریب بچے بچیاں اکاموڈیٹ ہو جائیں گی۔ ملک بھر میں ڈاکٹرز کی کمی بھی پوری ہو جائے گی اور ڈاکٹر بننے کے لئے دن رات ایک کرنے والے سینکڑوں بچے بچیوں کے والدین بھی دعائیں دیں گے۔700 نشستوں کے اضافے سے سرکاری میڈیکل کالجز پر اضافی بوجھ بھی نہیں پڑے گا۔ 86فیصد تک ایگریگیٹ حاصل کرنے والے بچے بچیاں سرخرو ہو جائیں گی۔ والدین خادم اعلیٰ سے بڑے پرامید ہیں۔ پی ایم ڈی سی کی طرف سے پرائیویٹ میڈیکل کالجز کی فیس بڑھانے کی تجویز مسترد ہونے پر خوش ہیں اور پرائیویٹ میڈیکل کالجز کی طرف سے پی ایم ڈی سی کے واضح احکامات کے باوجود تین ہزار روپے کا پراسپکٹس فروخت کرنے اور فارم جمع کرانے والوں سے مزید چھ چھ ہزار وصول کرکے رسید تک نہ دینے پر حیران بھی ہیں۔
وفاقی حکومت کے احکامات کی روشنی میں پی ایم ڈی سی واضح احکامات دے چکی ہے۔ پرائیویٹ کالج سرکاری میڈیکل کالجز کے لئے 29نومبر کو میرٹ لسٹ لگنے کے بعد داخلے کر سکیں گے۔ اس کے باوجود تین تین ہزار روپے کے پراسپکٹس فروخت کرکے کروڑوں روپے اکٹھے کرنے کا دھندہ جاری ہے۔ فارم جمع کروانے والوں کو مزید چھ چھ ہزار جمع کرانے کا پابند کیا جا رہا ہے۔پرائیویٹ میڈیکل کالجز کی ہٹ دھرمی کا وفاقی حکومت کو نوٹس لینا چاہیے۔ CIPکی پالیسی کے مطابق جو اعلان کیا گیا تھا کہ سرکاری میڈیکل کالجز کے داخلے مکمل ہونے کے بعد پرائیویٹ کالجز کے داخلے بھی PMDC کرے گی اس پر عملدرآمد کی ضرورت ہے۔.
سپریم کورٹ آف پاکستان نے احکامات جاری کر رکھے ہیں۔پرائیویٹ میڈیکل کالج PMDC کے قواعد کے مطابق فیس لینے کے پابند ہیں اس سال بھی پاکستان پرائیویٹ میڈیکل کالجز ایسوسی ایشنز کی فیسیں بڑھانے کی تجویز مسترد کردی ہے اس کے باوجود بعض کالجز کی طرف سے سالانہ بنیادوں پر خودبخود ایک لاکھ روپے فیس بڑھاے کی تصدیق ہوئی ہے۔ پرائیویٹ میڈیکل کالجز جو PMDC کے قوائد کے مطابق بلڈنگز، گراؤنڈ ہسپتال، لائبریری لیبارٹری، اساتذہ فراہم کرنے کے پابند ہیں بیشتر کالجز شرائط پوری نہیں کر رہے اس کے باوجود فیس بڑھاتے ہیں مستقبل کے ڈاکٹرز نے خادم اعلیٰ سے بالعموم اور PMDCاور وفاقی حکومت کے سامنے بالخصوص تجاویز رکھی ہیں۔
سرکاری میڈیکل کالجز کے لئے UHF یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز لاہور میں ایک جگہ پر داخلہ فارم جمع کئے جا رہے ہیں جس سے دور دراز سے آنے والے والدین کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ جدید دور میں اگر سارا نظام آن لائن کر دیا جائے تو پنجاب بھر کے بچے بچیوں کے ساتھ والدین بھی خواری سے بچ سکتے ہیں دوسری تجویز سرکاری میڈیکل کالجز میں سیکنڈ شفٹ شروع کرنے کی ہے اگر سرکاری میڈیکل کالجز میں سیکنڈ شفٹ شروع کر دی جائے تو اضافی بوجھ کم پڑے گا۔ فوائد بہت زیادہ حاصل ہو جائیں گے۔ سینکڑوں بچے بچیاں مزید کم فیس میں ڈاکٹرز بننا شروع ہو جائیں گے۔
آخر میں پرائیویٹ کالجز کو نیٹ ورک میں لانے کی درخواست ہے ان کی لوٹ مار اور کوٹے سے زیادہ داخلوں کا نوٹس لینے اور بیس بیس لاکھ پچیس پچیس لاکھ نذرانہ لینے والوں کے خلاف بھی انتہائی اقدامات کی ضرورت ہے۔ میڈیکل کی تعلیم کو مذاق بنایا جا رہا ہے۔ سخت سے سخت قواعد بنا کر پرائیویٹ میڈیکل کالجز کو ان کا پابند کیا جائے۔