کوئی امریکی صدر مٹی کا مادھو نہیں ہوتا

کوئی امریکی صدر مٹی کا مادھو نہیں ہوتا
 کوئی امریکی صدر مٹی کا مادھو نہیں ہوتا

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

اب کوئی بتائے کہ کیا یہ وہی امریکی صدر ہے،جس کے انتخاب پر امریکہ میں بہت مظاہرے ہوئے تھے۔ پوری دُنیا کا میڈیا کہہ رہا تھا کہ امریکیوں نے ایک مسخرے کو منتخب کر لیا ہے۔کیا اپنے پہلے ہی غیر ملکی دورے پر ڈونلڈ ٹرمپ نے چوکے چھکے نہیں لگا دیئے،ایسا استقبال تو کسی امریکی صدر کا سعودی عرب میں نہیں ہوا، جیسا ٹرمپ کا ہوا اور اتنے بڑے معاہدے تو کسی امریکی صدر کے ساتھ نہیں ہوئے جتنے سعودی عرب نے ٹرمپ کے ساتھ کئے ہیں۔پس ثابت ہوا کہ کوئی امریکی صدر مٹی کا مادھو نہیں ہوتا اور امریکی قوم مُلک میں چاہے جو کچھ بھی کرے بیرونِ مُلک گئے ہوئے اپنے صدر کی مکمل حمایت میں کھڑی ہوتی ہے۔ ڈونلڈ ٹرمپ کا استقبال کرنے سعودی شاہ سلمان خود ایئر پورٹ گئے، اُن کی دعوت میں سعودی ثقافتی تقریب کے مطابق لباس پہن کر شرکت بھی کی،اُنہیں سعودی عرب کا سب سے بڑا اعزاز بھی دیا، غرض ڈونلڈ ٹرمپ کو متاثر کرنے میں کوئی کسر نہ اٹھا رکھی۔ڈونلڈ ٹرمپ اسلامی اتحاد کے38ممالک کی کانفرنس سے خطاب کرنے والے پہلے امریکی صدر بھی بن گئے، گویا انہوں نے ایک ہی جست میں پورا عالم اسلام تسخیر کر لیا۔ اب بھلا کوئی یہ کیسے کہہ سکتا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ ایک ناکام صدر ہے اور جلد ہی امریکہ میں اُن کے خلاف مواخذے کی تحریک لائی جانے والی ہے۔


امریکی تھنک کو سمجھنا دُنیا کے بس کا روگ نہیں، اگر اُنہیں سمجھنا اتنا ہی آسان ہو تو امریکہ کے لئے دُنیا کی سپر پاور کا مرتبہ قص�ۂ پارینہ بن جائے۔ یہ سوچنا بھی حماقت ہے کہ امریکی صدر تن تنہا سب کچھ ہوتا ہے، نہیں وہ سب کچھ امریکی تھنک ٹینک کے بتائے ہوئے روڈ میپ کے مطابق کرتا ہے۔ انتخابات سے پہلے نئے صدر کا ایک امیج بنایا جاتا ہے۔ یہ امیج وہی ہوتا ہے جس کے مطابق امریکہ کی خارجہ پالیسی نے چلنا ہوتا ہے۔یہ سوچنا بھی پاگل پن کے سوا کچھ نہیں کہ ڈونلڈ ٹرمپ اتفاقیہ طور پر جیت گئے، اصل میں جیت ہیلری کلنٹن کی ہونی تھی۔ امریکی تھنک ٹینک کو بھی معلوم تھا اور پینٹاگان کو بھی کہ اس بار ڈونلڈ ٹرمپ کو لانا ہے۔ سب سے پہلا قدم یہ اٹھایا گیا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کو اسلام دشمن ثابت کیا جائے، تاکہ اُن کے حوالے سے اسلامی دُنیا میں ایک خوف کی فضا پھیلے جو بعد میں امریکی مفادات کی تکمیل کے لئے کام آئے۔ ٹرمپ نے اسلام کے خلاف تابڑ توڑ بیانات دیئے۔ امریکہ میں مقیم مسلم تارکین وطن کو بھی شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔ یہ بھی دھمکی دی کہ اقتدار میں آتے ہی انہیں نکال باہر کیا جائے گا۔ جب یہ سب کچھ ہو گیا تو ڈونلڈ ٹرمپ کو جتوا دیا گیا۔ پھر ایک منصوبہ بندی کے تحت اسلام دشمنی کے الزام میں اُن کے خلاف مُلک گیر مظاہرے کرائے گئے مقصد یہ تھا کہ مسلم ممالک کو یہ پیغام دیا جائے کہ ایک اسلام مخالف صدر اقتدار میں آ گیا ہے جو کوئی بھی سخت قدم اٹھا سکتا ہے۔ ڈونلڈ ٹرمپ کی شخصیت کا یہ امیج ابھار کر مشرقِ وسطیٰ کے تمام اسلامی ممالک کو سدھر جانے کا بالواسطہ پیغام دیا گیا ہے۔ مشرقِ وسطیٰ کے عوام تو شاید ڈونلڈ ٹرمپ کے اقتدار میں آنے سے اتنا خوفزدہ نہ ہوئے ہوں، جتنا ان ممالک کے حکمران ہوئے۔ بادشاہتیں ہونے کی وجہ سے یہ حکمران پہلے ہی مختلف حوالوں سے خوف کا شکار ہیں۔ ڈونلڈ ٹرمپ کی اسلام دشمنی کا نقارہ بجا تو کچھ زیادہ ہی پریشان ہو گئے۔ گویا بڑی چالاکی سے امریکی تھنک ٹینک اور پینٹاگان نے مشرقِ وسطیٰ میں مزید قدم جمانے کے لئے اپنی راہ ہموار کر لی۔ پھر سب نے دیکھا کہ آہستہ آہستہ امریکہ سے تارکین کی بے دخلی کا معاملہ بھی دم توڑ گیا، ڈونلڈ ٹرمپ کے بیانات بھی بند ہو گئے اور ان کے خلاف امریکہ کے مختلف شہروں میں مظاہرے بھی ختم ہو گئے۔ جب یہ سب کچھ ایک بریانی کی طرح تیار ہو گیا تو امریکی صدر نے اپنے پہلے غیر ملکی دورے کے لئے سعودی عرب کا انتخاب کیا۔ یہ دورہ کوئی معمولی نہیں۔ یہ ایسے امریکی صدر کا دورہ ہے، جو اسلام مخالف ذہن رکھتا ہے، جو مشرقِ وسطیٰ میں نیا امریکی ورلڈ آرڈر نافذ کرنا چاہتا ہے، جس کی خواہش ہے کہ پورا عالمِ اسلام اسرائیل کی حقیقت کو تسلیم کرے۔

سو جب امریکی صدر اپنے لشکر سمیت سعودی عرب پہنچے تو ان کا ایسے استقبال ہوا جیسے کسی وائسرائے کا ہوتا ہے وہ جو اپنے مُلک میں معتوب صدر سمجھے جاتے تھے وہ ایک فاتح کے طور پر زمینِ حجاز میں اُترے۔ کہاں وہ دور تھا کہ امریکہ مشرقِ وسطیٰ میں اپنے لئے حمایت ڈھونڈتا پھرتا تھا اور کہاں یہ وقت ہے کہ پورا مشرقِ وسطیٰ امریکی صدر کے سامنے سرِ تسلیم خم کئے کھڑا ہے، کہاں گئے یہ کہنے والے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی وجہ سے امریکی مفادات کو بہت نقصان پہنچے گا۔ آج امریکہ کی صنعت اور اسلحہ سازی کے مراکز اربوں ڈالرز کے منصوبوں سے مالا مال ہو رہے ہیں۔ سرد جنگ کی وجہ سے امریکی اسلحے کی جو کھیپ جمود کا شکار تھی، اب اسلحہ ساز فیکٹریاں دن رات چل کر اسے پورا کریں گی۔ امریکہ کا اثر و نفوذ بلا شرکتِ غیرے 38 ممالک تک پہنچ گیا ہے۔ اور اس کا سہرہ ایک ایسے امریکی صدر کے سر ہے جسے کچھ عرصہ پہلے تک مسخرہ، اداکار، جنونی اور بصیرت سے عاری قرار دیا جاتا تھا۔


یوں تو امریکہ شروع دن سے مسلم دُنیا کو تقسیم کر کے اپنے مفادات حاصل کرتا رہا ہے، مگر اس بار اس نے مسلم دنیا کو تقسیم کرنے کی بجائے تسخیر کرنے کی پالیسی اختیار کی ہے۔سعودی عرب جو داعش جیسی تنظیموں کے ہاتھوں ہشت گردی اور بغاوت کے خطرے سے دوچار ہے۔ پہلے ہی یہ کوشش کر رہا ہے کہ مشرقِ وسطیٰ کے اسلامی ممالک کو اکٹھا کر کے اِس خطرے کو ٹالنے میں کامیاب رہے۔اِس حوالے سے مشترکہ فوج بھی بنائی گئی اور جنرل راحیل شریف کو اُس کی کمان بھی سونپی،لیکن جب تک امریکی آشیر باد حاصل نہ ہو۔ کوئی کامیابی حاصل نہیں ہوتی،کیونکہ یہ شواہد تو بہت پہلے سامنے آ چکے ہیں کہ داعش کی تخلیق و پرواخت تو خود امریکہ نے کی ہے۔ اب اگر امریکہ سے بنا کر نہ رکھی جائے تو وہ بڑی آسانی سے مشرقِ وسطیٰ کو عدم استحکام سے دوچار کر سکتا ہے، ویسے بھی ڈونلڈ ٹرمپ کا اسلام مخالف تاثر ابھار کر پہلے ہی امریکیوں نے مسلم دُنیا کو بُرے حالات کا اشارہ دے دیا تھا۔

تو صاحبو! امریکی صدارت کے منصب پر الف بیٹھے یا ب، اُس کا اول و آخر ایجنڈا یہیہوتا ہے کہ دُنیا میں امریکی مفادات کو آگے بڑھائے تاکہ اُس کی واحد سپر پاور ہونے کی حیثیت برقرار رہے۔ہم تیسری دُنیا کے لوگ اِسی بات سے امریکہ کے ٹوٹنے کی امیدیں باندھ لیتے ہیں کہ ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف امریکہ میں مظاہرے ہو رہے ہیں،اِس لئے اب امریکہ متحد نہیں رہ سکتا۔ یہ احمقوں کی جنت میں رہنے والی بات ہے۔آج ڈونلڈ ٹرمپ امریکی مفادات کو محفوظ بنانے کی دوڑ میں سب سے آگے نکل گیا ہے۔ امریکی قوم سب کچھ دلچسپی اور اطمینان سے دیکھ رہی ہے انہیں اِس بارے میں رتی بھر بھی شک نہیں کہ ڈونلڈ ٹرمپ امریکہ کو مزید آگے لے جائے گا،کیونکہ وہ جانتے ہیں کہ امریکہ کا نظام فردِ واحد کے سر پر نہیں چلتا، بلکہ اُس کے پس پردہ امریکی اداروں کے شہ دماغ موجود ہوتے ہیں،ہماری طرح ون مین شو والی صورت وہاں نہیں۔ سب کچھ پہلے سے طے ہوتا ہے اور امریکی صدر اُس کے مطابق عمل کئے چلا جاتا ہے۔ ڈونلڈ ٹرمپ فاتح کی طرح آئے اور فاتح بن کر واپس چلے جائیں گے، دیکھنا ہم نے ہے کہ اسلامی دُنیا نے اس دورے سے کیا حاصل کیا، کچھ حاصل بھی کیا یا ڈرے ہوئے شخص کی طرح سب کچھ گنوا دیا۔

مزید :

کالم -