پھل کی مکھی کا انسداد اور ترشاوہ پھلوں کا تحفظ

پھل کی مکھی کا انسداد اور ترشاوہ پھلوں کا تحفظ
 پھل کی مکھی کا انسداد اور ترشاوہ پھلوں کا تحفظ

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

پاکستان کے پھل اپنی لذت، خوشبو اور ذائقے کے لحاظ سے پوری دنیا میں مشہور ہیں۔ خصوصاً کینو، امرود اور آم امریکہ اور خلیجی ریاستوں میں بے حد پسند کئے جاتے ہیں، لیکن بدقسمتی سے ان پر پھل کی مکھی کا حملہ شدت اختیار کر گیا ہے، جس کی وجہ سے نہ صرف ان کی پیداوار میں کمی آئی ہے، بلکہ ان کی کوالٹی خراب ہونے کی وجہ سے ملک کو اربوں ڈالرز زرمبادلہ کا نقصان برداشت کرنا پڑا ہے ۔ پھل کی مکھی کے حملے کی صورت میں کسانوں کو فوری تدارک کی تدابیر اور خصوصاً مارچ سے نومبر تک ان مکھیوں کی سرگرمیوں پر توجہ دینا ہوگی۔ ایک محتاط اندازے کے مطابق پھل کی مکھی ترشاوہ پھلوں کو 25 تا 30 فیصد نقصان پہنچا رہی ہے۔ پاکستان میں اب فرو ٹ فلائی کے کنٹرول کے لئے اکثر باغبان روائتی طریقوں پر عمل پیرا ہیں، یعنی زرعی ادویات کے ذریعے پھل کی مکھی کے کنٹرول پر توجہ دی جا رہی ہے، جن کے مسلسل استعمال سے فروٹ فلائی کے اندر قوت مدافعت پیدا ہو چکی ہے اور ان زرعی ادویات کے استعمال سے مطلوبہ کنٹرول بھی نہیں ملتا، جس کی وجہ سے نہ صرف پیداوار میں کمی اور پھل کی کوالٹی خراب ہوتی ہے، بلکہ یہ زرعی ادویات انسانی صحت اور ماحول پر بھی نہایت منفی اثر ڈال رہی ہیں ۔پاکستان میں پھل کی مکھی کی دو اقسام (Bactrocera Zonata) (Species) اور (Bactrocera dorsalis) پائی جاتی ہیں جو کہ ترشاوہ پھلوں کو بہت زیادہ نقصان پہنچاتی ہیں۔اس کیڑے کی رنگت سرخی مائل بھوری ہوتی ہے۔دھڑ پر لمبائی کے رخ پر دو پیلے رنگ کی دھاریاں ہوتی ہیں جبکہ پیٹ پر چوڑائی کے رخ پر پیلے رنگ کی دھاریاں ہوتی ہیں۔بچوں کی ٹانگیں نہیں ہوتی اس لئے ان کو (Maggots) کہتے ہیں۔پھل کی مکھی پاکستان میں 18 قسم کے پھلوں کو نقصان پہنچاتی ہے۔ پنجاب میں مکھی کے میزبان پودوں میں امرود، آم، لوکاٹ، جامن، ترشاوہ، آڑو وغیرہ قابل ذکر ہیں۔پھل کی مکھی سے بچاؤ کے لئے محکمہ زراعت پنجاب نے 23کروڑ روپے کی لاگت سے 30اضلاع مین ایک منصوبہ شروع کیا ہے، جس کے تحت غیر روائتی طریقے سے پھل کی مکھی پر قابو پانے کے طریقے بتائے جائیں گے ۔ محکمہ زراعت 21تا26اگست 2017ء تک اس کیڑے کے نقصانات کی روک تھام اور خاتمے کے لئے خصوصی ہفتہ منا رہا ہے تاکہ زیاہ دسے زیادہ کاشتکار پھل کی مکھی کے تدارک کے طریقوں سے آگاہی حاصل کر سکیں۔ انہیں اس موذی کیڑے سے ہونے والے نقصانات کا اندازہ ہو سکے اور اس سے بچاؤ کے مختلف طریقے اپنا کر وہ اپنے باغات کی پیداوار میں اضافہ کر سکیں۔


پنجاب میں عام طور پر پھل کی مکھی اپنی نسل کا آغاز امرود سے کرتی ہے۔ گرمیوں کی فصل پر اس کا بہت زیادہ حملہ ہوتا ہے،جو بعد میں بیر اور آم پر منتقل ہو جاتاہے۔ آم سے یہ ترشاوہ پھلوں پرحملہ آور ہوتی ہے۔ترشاوہ پھلوں کے علاقوں میں اس کی افزائش مارچ سے نومبر تک جاری رہتی ہے اور اگست ستمبر میں انتہائی حد تک پہنچ جاتی ہے۔ سردیوں میں دسمبر اور فروری تک کم درجہ حرارت پر اس کی افزائش نہیں ہوتی اور یہ سرمئی نیند میں رہتی ہے۔پھل کی مکھی چونکہ براہِ راست پھل کو نقصان پہنچاتی ہے اسی وجہ سے ہمیں ان مکھیوں کے تدارک کے لئے موجودہ تمام طریقوں کو مربوط کر کے اس طرح استعمال کرنا چاہئے کہ ایک طریقہ دوسرے طریقے کو مضبوط کرے اور ہم اپنے نقصان کو ممکن حد تک کم سے کم کر سکیں۔ان مکھیوں کو کنٹرول کرنے کے لئے زہر استعمال نہ کریں اور اپنے قدرتی وسائل اور ماحول کو پورا تحفظ دیں۔ پھل کی مکھی کو حیاتیاتی طریقے سے بھی کنٹرول کیا جا سکتا ہے۔ اس مقصد کے لئے طفیلی (Parasitoid) تیار کر کے فصلوں پر چھوڑے جاتے ہیں۔ یہ قدرتی طور پر ماحول میں بھی موجود ہوتے ہیں۔ جزیرہ ہوائی (Hawaii) میں پھل کی مکھی کے حیاتیاتی کنٹرول کی طویل تاریخ ہے ، جہاں دنیا بھر سے 50 اقسام کے (Parasitoid) منگوائے گئے جن میں سے 6 اقسام بہت اہم ہیں اور پھل کی مکھی کو بہت حد تک کنٹرول کر رہے ہیں۔پاکستان میں بھی ان مکھیوں پر تین قسم کے اہم (Parasitoid) ملے ہیں جن کے نام یہ ہیں۔(Larval Pupal Parasite) Diachasmimorpha Longicaudeta Ashmاس کیڑے کی مادہ پیدائش کے 15 دن بعد انڈے دینا شروع کر دیتی ہے۔ نابالغ نر کی زندگی کا دورانیہ 26 تا 42 دن اور مادہ کا دورانیہ20 تا 42 دن ہے۔ ایک مادہ 31 دن میں 22 لاروے Parasitize کر سکتی ہے۔ Parasitize انڈوں سے دو دن میں بچے نکل آتے ہیں۔لاروے کی تین مختلف حالتیں 3,3 اور دو دن کی ہوتی ہیں۔ پیوپے کا دوران زندگی 10 دن رہتا ہے۔ یہ کیڑا گرمیوں کے شروع اور آخر میں چست ہوتا ہے۔ موسم سرما میں یہ سست ہو جاتا ہے اور لاروے کی حالت میں Diapause کے لئے اپنے Host کے پیوپا میں چلا جاتا ہے۔(Larval Pupal Parasite) Trybliographa daci weld اس کیڑے کی مادہ پیدائش کے فوراً بعد چھوٹی حالت کی سنڈیوں میں اپنے انڈے دیتی ہے۔ اس کا مکمل دوران زندگی 25 تا 28 دن ہے۔ یہ پھل کی مکھی کی قسم B.Zonata کے لاروے اور پیوپے کو Parasitize کرتی ہے۔(Pupal Parasite) Dhirhinus giffardi Silv اس کیڑے کی مادہ پیدائش کے فوراً بعد نر سے ملاپ کرتی ہے،جو کہ 1 سے 2 منٹ جاری رہتا ہے۔ مادہ عموماً ایک سے دو انڈے پیوپے کے اندر دیتی ہے۔ ایک مادہ تقریباً 25 انڈے دیتی ہے۔ اس کیڑے کا دوران زندگی انڈے کی حالت میں 2 سے 3 دن ، لاروا 15 سے 17 دن اور پیوپے کی حالت 4 سے 5 دن ہوتی ہے۔ان طفیلی کیڑوں کی وجہ سےCABI کے 1970 کے سروے کے مطابق تقریباً 50 فیصد تک مکھیاں کنٹرول میں رہتی تھیں ، مگر اب موجودہ حالات میں مشکل سے یہ طفیلی کیڑے 1 تا 4 فیصد تک ملتے ہیں۔ محض حیاتیاتی کنٹرول سے مکھی کے نقصانات کو کافی حد تک کم کیا جا سکتا ہے۔ اس لئے مختلف طریقوں کو مربوط کر کے نقصانات کو کافی حد تک کم کیا جا سکتا ہے۔ اس طریقہ انسداد میں نباتاتی، حیاتیاتی اور کیمیائی طریقوں کو مربوط کر کے مکھی کو کنٹرول کیا جاتا ہے۔اگر امرود،آم اور گرے ہوئے متاثرہ ترشاوہ پھل 7تا 17 دن کے لئے ایک ٹرے میں ریت کے اوپر رکھ دیئے جائیں تولاروے پھل سے نکل کر ریت میں داخل ہو کر پیوپے کی شکل اختیار کر لیتے ہیں۔ لہٰذا اگر ان گرے ہوئے متاثرہ پھلوں کو زمین میں 3 فٹ گہرے گڑھے کھود کر دبا دیا جائے تو اس مکھی کی افزائش کافی حد تک کم ہوسکتی ہے۔ اِس لئے میزبان پودوں مثلاً امرود، آم، بیر وغیرہ کا متاثرہ گرا ہوا پھل بلحاظ موسم دبانے سے ترشاوہ پھلوں پر اس کا حملہ کم کیا جا سکتا ہے۔پھل کی مکھی کو کنٹرول کرنے کا یہ بہت ہی موثر طریقہ ہے چونکہ مکھی اپنی افزائش نسل پھل کے اندر ہی رہ کر کرتی ہے اور بڑی ہو کر پھل سے زمین میں داخل ہو جاتی ہے اور پیوپے کی شکل میں زمین میں رہتی ہے۔ پھر خول اتار کر پروانے کی صورت میں زمین سے باہر آر کر نر مادہ ملاپ کرتے ہیں۔ مادہ مکھی ملاپ کے بعد پھر پھل کے اندر انڈے دیتی ہے اور اپنی افزائش جاری رکھتی ہے۔نر مکھی کو کنٹرول کرنے کے لئے فیرومون، میتھائل یوجینال(Methyl Eugenol) استعمال کیا جاتا ہے جو کہ پھل کی نر مکھی کے لئے بے حد کشش رکھتا ہے۔ فیرومون کے استعمال کا طریقہ یہ ہے۔ایک محلول جس میں 300 ملی لیٹر میتھائل یوجینال اور30 ملی لیٹرز ہر (ڈپٹریکس یا میلاتھیان) ایک بالٹی میں تیار کر لیا جاتا ہے۔ مربع شکل کے پلائی وڈ بلاکس (1cm x 5cm x 5cm) کو اس محلول میں پانچ دن کے لئے ڈبو / بگو دیئے جاتے ہیں۔ ان تیار شدہ بلاکس کو امرود کے باغوں میں تقریباً سارا سال سوائے دسمبر اور جنوری کے اور ترشاوہ باغات میں جولائی سے نومبر اور فروری سے اپریل تک لگایا جاتا ہے۔ایک ایکڑ میں دو بلاک لگائے جاتے ہیں۔ MAT کے بلاک تقریباً ایک کلومیٹر کے رقبہ پر پھیلادینے چاہئیں تب ہی یہ طریقہ موثر ہوتا ہے۔ یہ بلاکس ڈیڑھ فٹ کی اونچائی پر درختوں کے ساتھ کیل سے لگا دیتے ہیں۔ بلاک تقریباً ایک ماہ تک کارآمد رہتے ہیں، اس کے بعد ان کو نئے تیار شدہ بلاکس سے تبدیل کر دیا جاتا ہے۔ استعمال شدہ بلاکس کو دوبارہ اسی محلول میں ڈبو کر پھر استعمال کیا جاسکتا ہے۔مادہ مکھی کو کنٹرول کرنے کے لئے لحمیاتی کچلا (Proteinaceous Bait) استعمال کیا جاتا ہے۔ اس کچلے کو تیار کرنے کے لئے 300 ملی لیٹر پروٹین ہائیڈرولائسیٹ (Protein Hydrolysate) ، 30 ملی لیٹرز زہر (ڈپٹریکس یا میلاتھیان یا ڈائی میتھوئیٹ 40% )کو 9670 ملی لیٹر پانی میں ملاتے ہیں۔ یہ تمام 10 لیٹر کا محلول ایک ہیکٹر میں تقریباً سو درختوں پر سپرے کیا جا سکتا ہے۔ ایک درخت پر تقریباً ایک مربع میٹر جگہ پر تقریباً 100 ملی لیٹر محلول سپرے کیا جاتا ہے۔ یہ سپرے تقریباً ہر دس دن کے وقفہ سے فروری سے اپریل تک اور جون سے نومبر تک امرود کے باغ میں اور جولائی سے اپریل تک سوائے دسمبر جنوری ترشاوہ باغات میں سپرے کیا جاتا ہے۔طفیلی کیڑوں کے تحفظ (Conservation) کا طریقہ غور طلب ہے ۔ان کے تحفظ اور ان کی تعداد بڑھانے کے لئے گرے ہوے پھل کا کچھ حصہ جستی ٹرے میں ڈالیں جس میں پہلے سے چھنی ہوئی 1 انچ موٹی ریت کی تہہ بکھیر دیں ۔ سات روز بعد ریت چھان لیں اور فروٹ فلائی کے پیوپے کسی ڈبیا میں ڈال کر بڑے جار میں رکھ دیں اور جار کے منہ کو کپڑے سے بند کر دیں۔ پیوپوں سے مکھیاں نکلنا شروع ہو جائیں گی اور دوسرے ہفتہ میں طفیلی کیڑے شروع ہوں گے۔ان طفیلی کیڑوں کو واپس باغ میں چھوڑ دیں۔ اس کے علاوہ باغات کی صفائی کا خیال رکھیں۔ گرے ہوئے اور گلے سڑے پھلوں کو تلف کریں۔جنسی پھندے پھل کی مکھی کی مانیٹرنگ کے لئے استعمال کریں۔پھل کی مکھی کے پیوپوں کو تلف کرنے کے لئے 4سے 5دفعہ گوڈی کریں۔پختہ چبوتروں پر مکھی سے متاثرہ پھل کو دھوپ میں آٹھ سے نو گھنٹے کے لئے ڈال دیں۔ اس سے پیوپے اور لاروے مر جائیں گے۔ پھل کی مکھی کے متبادل میزبان پودے جیسا کہ امرود کے باغات کے نزدیک کاشت کرنے سے اجتناب کریں۔

مزید :

کالم -