امت مسلمہ کا نیا قائد۔۔۔

امت مسلمہ کا نیا قائد۔۔۔
امت مسلمہ کا نیا قائد۔۔۔

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

جب سے طاغوتی قوتوں نے گٹھ جوڑ کرکے دہشت گردی کے خاتمے کے لئے نیٹو کے نام سے فوج تیار کی ہے اسی وقت سے دنیا کے کونے کونے میں بسنے والے مسلمان سربسجود ہو کر دعا کر رہے تھے اللہ مسلمانوں کو بھی متحد کر دے۔ اسلامی ممالک کو بھی ایک پلیٹ فارم پر کھڑاکر دے۔ مسلمانوں کی دعا ان حالات میں اور بھی سنجیدگی اختیار کرتی چلی گئی، جب نیٹو کے نام پر بننے والی اتحادی فوج نے مسلمان ممالک میں دہشت گردی کو بنیاد بنا کر شب خون مارنا شروع کیا۔ افغانستان میں امن کا مشن لے کر آنے والی نیٹو فوج ظلم و ستم کی حدود توڑتی ہوئی مسلمان ملکوں میں داخل ہو رہی ہے اور بغیر کسی روک ٹوک کے اہداف حاصل کرنے میں مصروف ہے۔


دنیا کے معرض وجود میں آنے سے اب تک حق و باطل کا معرکہ کسی نہ کسی انداز میں جاری ہے اور ہمارا ایمان ہے۔ قیامت تک یہ کام جاری وساری رہے گا۔ فرمایا گیا ہے جو مر گیا اس کے لئے تو قیامت آ گئی۔ یہی وجہ ہے دنیا کی عارضی زندگی میں رہتے ہوئے ہمارا ایک ایک عمل تاریخ کا حصہ بن رہا ہے۔ ہم دنیا میں جس حیثیت سے جس ملک میں بھی ہوں ہمارا کردار موجود ہے۔ ہم حق کی طرف ہیں یا باطل کی طرف اہل ایمان کی دعائیں اس وقت رنگ لائیں جب خادم حرمین شریفین نے پہلی بار اسلامی ممالک کو ایک پلیٹ فارم پر آنے کے لئے قائل کیا اور پھر حرمین شریفین کی حفاظت اور تکریم کے لئے اسلامی ممالک کے فوجی اتحاد کی کوششیں شروع کر دیں۔ خادم حرمین شریفین درجنوں ممالک کو قائل کرنے میں نہ صرف کامیاب رہے بلکہ اسلامی ممالک کے ذمہ داران اپنی اپنی فوج بھیجنے کے لئے بھی تیار ہو گئے۔2015ء میں پاکستان کا بردار ملک سعودی عرب دنیا بھر کو قائل کرنے کے بعد اپنے بھائی پاکستان کی طرف دیکھ رہا تھا کہ وہ بھی فوج بھیجے۔ وزیراعظم میاں نوازشریف کا دل پاکستانی عوام کی طرح حرمین شریفین کے ساتھ دھڑکتا ہے۔ انہوں نے جذباتی فیصلہ کرنے کی بجائے پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلایا اس موقع پر بھی دشمنان دین کو سازشیں کرنے کا موقع ملا، مگر پاک فوج کے تمام کمانڈر اور سپہ سالار جنرل راحیل شریف نے دانش مندی کا مظاہرہ کرتے ہوئے ریاست کو آزمائش میں ڈالنے کی بجائے حکمت سے کام لیا۔ بیک ڈور پالیسی جاری رکھی گئی حکومت اور پاک فوج اس بات سے بخوبی آگاہ رہیں کہ پاکستان اپنی جغرافیائی پوزیشن اور مسلمان ممالک کے ساتھ دلی لگاؤ کی بناء پر کسی صورت مسلم دنیا سے لاتعلق نہیں رہ سکتا۔ اسی بناء پر میاں نوازشریف نے خادم حرمین شریفین کی آواز پر لبیک کہا مگر اس کو اس انداز سے لیا گیا کہ ایشو نہ بنے۔


پاکستان اور سعودی عرب دو برادر اسلامی ملک ہیں۔ دکھ سکھ کے ساتھی ہیں۔ سعودی عرب نے کبھی اہل پاکستان کو مشکل میں تنہا نہیں چھوڑا۔2015ء میں بھی تمام خطوط پر غور کے بعد فیصلہ کیا گیاکہ پاکستان کی فوج سعودی عرب کی حفاظت کے لئے ہو گی۔ ایران یا کسی اور ملک کے خلاف محاذ آرائی کے لئے استعمال نہیں ہوگی۔ اس کا اظہار وزیراعظم میاں نوازشریف نے بھی کیا اور شیر دل لیڈر سپہ سالار پاک فوج جنرل راحیل شریف نے بھی دوٹوک انداز میں کیا۔ خادم حرمین شریفین کی نظر پاک فوج کے سپہ سالار جنرل راحیل شریف پر 2015ء میں ہی پڑ گئی تھی اور انہوں نے میاں نوازشریف سے اس دبنگ مجاہد لیڈر کو مانگ لیا تھا۔ جنرل راحیل شریف شاندار فوجی کیرئیر کے حامل ہونے کے ساتھ ساتھ شہدا کے ایسے خاندان سے ہیں جنہوں نے دفاع پاکستان کے لئے ناقابل فراموش قربانیاں دی ہیں۔ دو دو نشان حیدر کے حامل خاندان کے چشم و چراغ جنرل راحیل شریف نے اپنے کردار وگفتار سے ثابت کیا وہ قول کے پکے ہیں مدت ملازمت میں توسیع کی آفر کو ٹھکرا کر اور توسیع نہ لے کر جمہوریت کی مضبوطی میں جو کردار ادا کیا وہ صدیوں تک یاد رکھا جائے گا۔ جنرل راحیل شریف قائد اور مجاہد ہیں ہر مسلمان کی خواہش ہوتی ہے اللہ اسے متقیوں کا امام بنائے۔ اللہ نے اس سچے اور کھرے سپاہی کی دعا اس انداز میں قبول کی کہ اسے نہ صرف حرمین شریفین کے مقدس مقامات کی حفاظت کا فریضہ دے دیا ہے بلکہ پوری دنیا کے اسلامی ممالک کے پھولوں کے گل دستے کا امام بھی بنا دیا ہے۔ جنرل راحیل کی قسمت پر رشک بطور مسلمان جتنا کیا جائے کم ہے۔


اس تاریخی کارنامے میں اگر حکومت پاکستان کو یا اس کے وزیراعظم میاں نوازشریف کو کریڈٹ نہ دیا جائے تو زیادتی ہوگی۔ جنرل راحیل شریف کا اگر بطور سپہ سالار کھاتہ کھولا جائے۔ پاکستان کے لئے اس کی قربانیاں ہی قربانیاں ہیں۔ قومی ایکشن پلان کی منظوری اور اس پر عمل درآمد ملٹری کورٹس کے قیام کے ذریعے دہشت گردوں کو منطقی انجام تک پہنچانا شہر شہر گاؤں گاؤں دشمن دین کے پھیلائے ہوئے دہشت گردی کے نیٹ ورک چلانے والے بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کو پکڑنا سرحد پار سے ڈرون حملوں کو بند کرانا ، مشرقی سرحدوں کو محفوظ بنانا کراچی جو آگ اور خون کا سمندر بنا ہوا تھااس کے حقیقی مرض کو تلاش کرکے مرہم رکھنا معمولی کام نہیں ہیں۔ تاجروں نے بازار جانا نمازیوں نے مسجد جانا مسافروں نے سفر کرنا بچوں نے سکول جانا افسروں نے دفتر جانا چھوڑ دیا تھا۔ ضرب عضب کی کامیابی کراچی سے خیبر تک کے امن کا سہرا پاک فوج کے عظیم سپہ سالار جنرل راحیل شریف کے سرپرہے۔ اللہ نے اس عظیم سپہ سالار سے بڑا کام لینے کا فیصلہ کیا ہے۔ جنرل راحیل شریف کے کارناموں پر کتاب لکھی جا سکتی ہے ۔


وزیراعظم پاکستان میاں نوازشریف کے دور اقتدار میں جنرل راحیل شریف نے سی پیک منصوبے کو پایہ تکمیل تک پہنچا کر اہل پاکستان کو عالم اسلام میں منفرد بنانے کے ساتھ ساتھ رہتی دنیا تک پاکستان کو ترقی اور خوشحالی کا مرکز بنا دیا ہے۔ سی پیک منصوبہ گوادر بندرگاہ امن کی ضمانت ہی نہیں بنے گا بلکہ پاکستان کے مستقبل کو معاشی طور پر محفوظ بنانے کا فارمولہ ہے ۔امت مسلمہ کے نئے قائد جنرل راحیل شریف پر اللہ کی خاص رحمت ہے انہوں نے 2015ء سے اپریل 2017ء تک دشمنان دین کی طرف سے طرح طرح کے پھیلائے گئے جال سے نہ صرف نکال لیاہے بلکہ انہیں چاروں اطراف سے سرخرو کیا ہے دشمن دین کو بُری طرح ناکامی کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ طاغوتی قوتوں کے آلہ کاروں نے الیکٹرونک میڈیا پر بالعموم اور سوشل میڈیا پر بالخصوص جو جنرل راحیل کو متنازعہ بنانے کے لئے کوششیں کیں ، اللہ نے سب ناکام بنا دیں۔ جنرل راحیل شریف اسلامی فوجی اتحاد کی سربراہی کا عندیہ ملنے کے ساتھ ہی ایران کو اس اتحاد کا حصہ بنانے پر زور دیتے آ رہے ہیں اب جبکہ جنرل راحیل شریف حجاز مقدس جاچکے ہیں اس وقت ان کے لئے مزید دعاؤں کی ضرورت ہے۔ دشمنان دین کی طرف سے جاری پراپیگنڈے میں کہا جا رہا ہے امریکہ نے اسلامی ممالک کی فوج پر مشتمل اتحادی فوج بنائی ہے۔ جسے وہ اپنے مقاصدکے لئے استعمال کرنا چاہتا ہے‘‘ اس تاثر کو زائل کرنا ضروری ہے شر سے خیر برآمد ہو رہا ہے دشمنوں کا آخری حربہ یہی رہ جاتا ہے کہ اسلامی فوج اور اس کے سپہ سالار کو متنازعہ بنا دیا جائے اب تک امت مسلمہ کی دعائیں رنگ لائیں سب کوششیں سب سازشیں ناکام ہوئی ہیں انشاء اللہ آئندہ بھی ناکام ہوں گی۔ امت مسلمہ کی امیدوں اور دعاؤں کے مطابق مجھے یقین ہے جنرل راحیل شریف اسلامی اتحادی فوج کے سپہ سالار کی حیثیت سے اپنا عسکری تجربہ بروئے کار لائیں گے اور جس طرح پاکستان کو طالبان کی سازشوں اور دہشت گردی سے محفوظ کیا اس طرح اسلامی ممالک کو داعش اور دیگر دشمنان اسلام منصوبوں کے آگے سیسہ پلائی دیوار بنیں گے اور پوری دنیا میں غلبہ اسلام کے لئے جاری کوششوں میں مدد و معاون ثابت ہوں گے۔ امت مسلمہ کو جنرل راحیل شریف کی صورت میں نیا قائد مبارک ہو۔

مزید :

کالم -