پیپلزپارٹی نیب سے خوفزدہ کیوں؟
سندھ اسمبلی نے متبادل احتساب کمیشن بل منظور کر لیا ہے سندھ اسمبلی میں یہ بل دوسری بار منظور کیا گیا ہے اِس سے پہلے اسمبلی سے بل پاس ہونے کے بعد گورنر سندھ کے پاس دستخطوں کے لئے گیا تو گورنر سندھ محمد زبیر نے اعتراضات لگا کر بل واپس کر دیا تھا جس پر پیپلزپارٹی کے ارکان نے بل دوبارہ پیش کیا اور اپوزیشن کے احتجاج اور واک آؤٹ کے باوجود اکثریت ہونے کی وجہ سے منظور کر لیا۔ اِس موقع پر وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے خطاب کرتے ہوئے کہا نیب خدا بن چکا کوئی پوچھنے والا نہیں ہے، سندھ احتساب بل آئین کے مطابق ہے قومی احتساب آرڈیننس غلط تھا اِس لئے ہم نے اسے منسوخ کر دیا ہے صوبے میں کرپشن کے خاتمے کے لئے احتساب کا موثر نظام قانون بنائیں گے۔ نیب کسی پر بھی ہاتھ ڈالے کوئی پوچھنے والا نہیں ہے۔ انہوں نے کرپشن کے بڑے سکینڈلز میں کلین چٹ دی، سندھ احتساب ایکٹ کو کسی نے عدالت میں چیلنج کرنا ہے تو وہ اپنا شوق پورا کرے، مَیں وفاق پر سب سے زیادہ یقین رکھتا ہوں۔ سید مراد علی شاہ نے احتساب بل پر اپوزیشن کے تمام اعتراضات مسترد کر دیئے اور کہا ہم آئین کے آرٹیکل 142 بی کے تحت صوبے کو کرپشن کے خاتمے کے لئے قانون سازی کر سکتے ہیں سندھ احتساب بل پر کسی کو اعتراض نہیں ہو سکتا۔اگرچہ فوجداری قوانین پر وفاق اور صوبے دونوں قانون سازی کر سکتے ہیں، لیکن آئین کے تحت وفاقی قانون مقدم ہو گا۔
وفاقی حکومت نے اقوام متحدہ کے کئی کنونشنز پر دستخط کئے ہیں، لیکن ان امور سے متعلق صوبوں نے اس کے تحت قانون سازی کی ہے مثلاً وفاقی حکومت نے لیبر سے متعلق اقوام متحدہ کے کنونشن پر دستخط کئے ہیں،لیکن اِس حوالے سے صوبوں نے قانون سازی کی سندھ احتساب کمیشن کے چیئرمین کی تقرری سندھ حکومت کا کام نہیں اس کے لئے ایک کمیٹی تشکیل دی ہے، جس میں تین ارکان سندھ اسمبلی اور 3 اپوزیشن ارکان سندھ اسمبلی سے شامل ہوں گے سپیکر سندھ اسمبلی 7 ویں رکن ہوں گے ۔وزیراعلیٰ سندھ کا خطاب خود تضادات کا مجموعہ تھا اپوزیشن کے جاندار احتجاج کے ذریعے بل کی منظوری کا بائیکاٹ کیا۔ایم کیو ایم کے سردار احمد سید نے بل کی مخالفت کرتے ہوئے سندھ بل کو آئین سے متصادم قرار دیا اور کہا یہ طے نہیں ہوا اس آرٹیکل کے تحت احتساب اتھارٹی بن سکتی ہے۔
ایم کیو ایم کے رہنما فیصل سبزواری نے سندھ کے احتساب بل کو بدعنوانیاں چھپانے کی کوشش قرار دیا اور عدالت میں چیلنج کرنے کا اعلان کیا۔ پیپلزپارٹی کی تاریخ کچھ اور کہتی ہے موجودہ قیادت کا رویہ کچھ اور ہے پیپلزپارٹی نے اپنے دور میں بڑے بڑے کارہائے نمایاں انجام دیئے ہیں،مگر افسوس شہید بے نظیر بھٹو کے بعد سندھ بالعموم اور مُلک بھر میں بالخصوص پیپلزپارٹی کا رویہ اور پالیسیاں یکسر تبدیل ہو گئی ہیں، آنکھیں بند کرنے سے کبھی خطرات ٹلے نہیں۔پیپلزپارٹی کے مرکزی رہنما اور قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ سندھ احتساب بل کا دفاع کرتے ہوئے آئل ٹینکرز ایسوسی ایشن کی ہڑتال کی وجہ سے پٹرول بحران پر ردعمل دیتے ہوئے فرماتے ہیں عوام گدھا گاڑی اور سائیکل استعمال کرنے کا مشورہ دے رہے ہیں۔ نیب سے خوفزدہ پیپلزپارٹی کے رہنما وزیراعظم کے 14اگست سے پہلے جانے کا مزدہ سنا رہے ہیں،حالانکہ ان کے اپنے کو چیئرمین سابق صدر محترم آصف علی زرداری جن کے خلاف بظاہر کوئی کرپشن کا کیس نہیں ہے، خوفزدہ ہو کر بیرون مُلک سدھار چکے ہیں۔
نیب کی کارکردگی کو تسلی بخش قرار نہیں دیا جا سکتا اس کے باوجود پیپلزپارٹی کی قیادت کا خوف سمجھ سے بالاتر ہے اس سے پہلے پی ٹی آئی خیبرپختونخوا میں نیب کے خلاف آئین سازی کر چکی ہے۔
احتساب کو اپنی پسند کے دائرے تک محدود کرنا کہاں کا انصاف ہو گا دلچسپ صورتِ حال ہے پیپلزپارٹی جو گزشتہ اپنے دورِ حکومت کے پانچ برسوں میں کرپشن کا عالمی ریکارڈ بنا چکی ہے، بچے، بوڑھے ،مرد و خواتین کی زبانوں پر ٹین سے ہنڈرڈ پرسنٹ کا نعرہ زبان زد عام تھا اس کے باوجود پیپلزپارٹی ڈھٹائی سے موجودہ حکومت کا دھڑن تختہ کرنے کے لئے بے قرار نظر آتی ہے۔ پہلے پی ٹی آئی اور اب پیپلزپارٹی نیب سے خوفزدہ ہونے کی بجائے قومی احتساب بیورو میں موجودہ غلطیوں کی نشاندہی کریں اور صرف اپنے مفادات کے حصول کے لئے وفاق کو کمزور کرنے سے باز رہیں۔ موجودہ حالات میں جب طاغوتی قوتیں پوری تیاری کے ساتھ ملک کے امن کو تہہ و بالا کرنے کے در پے ہیں اور دہشت گردی کا عفریت چاروں اطراف سے مسلط ہونے کے لئے تیار ہے اِن حالات میں ایک دوسرے کو گرانے کی بجائے مُلک بچانے اور جمہوری اقدار کو بچانے کی ضرورت ہے۔پیپلزپارٹی کرپشن کی پردہ داری کی بجائے بہادری سے سامنا کرے اور عدالتوں سے اپنے آپ کو کلیئر کرائے۔موجودہ حالات میں ایسا لگتا ہے جیسے کرپشن میاں نواز شریف سے شروع ہو کر میاں شہباز شریف تک محدد ہو گئی ہے۔ باقی سب زم زم میں نہا کر پاک صاف ہو چکے ہیں۔ پہلی دفعہ امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے جرأت مندانہ موقف اختیار کرتے ہوئے آصف علی زرداری کی کرپشن پر ایکشن لینے کا مطالبہ بھی کیا ہے۔ کاش دوسرے لیڈر بھی ان کا ساتھ دیں اور بلاتفریق کرپشن کے خلاف متحد ہو جائیں۔