ایف پی سی سی آئی بزنسمین کنونشن6جولائی کو لاہور میں ہوگا: منظورالحق ملک

ایف پی سی سی آئی بزنسمین کنونشن6جولائی کو لاہور میں ہوگا: منظورالحق ملک

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

لاہور(کامرس رپورٹر) فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری(ایف پی سی سی آئی) کے نائب صدر و ریجنل چےئرمین منظور الحق ملک نے کہا ہے کہ ایف پی سی سی آئی بزنسمین کنونشن6جولائی 2017کو لاہور میں منعقد کیا جا رہا ہے کنونشن کا مقصدمعیشت کو در پیش مسائل اور چیلنجز ،ملک میں کاروباری افراد کو کاروبار کرنے کی زیادہ لاگت کا سامنا کرنا،ایکسپورٹ کا مسلسل کم ہونا اور فیڈرل بورڑ آف ریونیو کی موجودہ پالیسز کو زیر بحث لانا ہے۔کنونشن میں ملک کے تمام ٹریڈ چیمبرزاور ایسوسی ایشنز کے صدور و چےئرمیز اور پورے ملک سے بزنس کمیونٹی کے رہنماء شرکت کرینگے۔انہوں نے مزید کہاکہ پاکستان Ease of Doing Businessکے لحاظ سے 190ممالک کی ورلڈ بنک کی رینکنگ میں 144ویں نمبر ہے جو لمحہ فکریہ ہے۔پاکستان میں نیا کاروبار شروع کرنے کیلئے بے شمار اداروں کے چکر لگانے پڑتے ہیں اگر اس کے لئے ایک ہی پورٹل بنا دیا جائے تو ورلڈ بنک کی رینکنگ میں بہتری آ سکتی ہے۔

بجلی کے حوالے سے آن لائن ویپ پورٹل کا اجرا کیا جائے ۔تمام ٹیکس کلیکشن ایجنسز اور حکومتی باڈی کو ضم کر کے ایک ہی اداہ بنایا جائے۔انہوں نے کہا کہ بجٹ کے حوالے سے حکومتوں کا کام صرف ٹیکس لگانا اور وصول کرنا ہی نہیں ،بلکہ انہیں چاہیے کہ اندرونی وسائل کو استعمال کرکے بے شمار مسائل کا حل خوش اسلوبی سے حل نکالیں۔مثال کے طور پر پنجاب کی آبادی بہت زیادہ ہے ،جنگلات بہت کم ہیں۔لیکن پنجاب کے پاس رقبہ بہت زیادہ ہے،اگر یہاں پر پودے لگا دئیے جائیں تو جنگلات کو بڑھا کر آمدنی کا ایک بڑا ذریعہ بنایا جا سکتاہے۔اور اس آمدنی سے کئی مسائل حل ہو سکتے ہیں۔انہوں نے کہاکہ دنیا میں 8000قسم کے کھیل ہیں۔اگر ہم کھلے میدانوں کو استعمال کرکے کھیل کے میدان تعمیر کریں تواس سے نہ صرف وہاں مقامی آبادی کو روزگار میسر آئے گا بلکہ صحت مندانہ سرگرمیاں بھی فروغ پائیں گی۔ ملوں اور کارخانوں کو بجلی کم ملنے کی وجہ دے ملازمین کی آمدنی کم اور مشکلات بڑھ رہی ہیں لہذاٰ لوڈ شیڈنگ کا دورانیہ کم کرنا چاہیے۔ انہوں نے مزید کہاکہ پاکستان میں سیلز ٹیکس کی شرح خطے دیگر ممالک کے مقابلے میں زیادہ ہے اور سیلز ٹیکس کی 17فیصد شرح ہی کئی بیماریوں کی ماں ہے،سیلز ٹیکس کی شرح زیادہ ہونا ٹیکس چوری،کرپشن اور اسمگلنگ کی بنیاد ی وجوہات ہیں۔امریکا میں سیلز ٹیکس کی شرح 8فیصد،بھارت ساڑھے12فیصد اور انڈونیشیا میں 10فیصد ہے ۔اس لیے بجٹ میں سیلز ٹیکس کی موجودہ شرح سنگل ڈیجٹ کیا جائے۔انرجی بحران کو ختم کرنے کیلئے مثبت اقدامات کئے جائے ۔ضلعی سطح پر پنجاب ریونیو اتھارٹی (پی آر اے )کے ہیلپ ڈیسک قائم کئے جائے۔ایک طے شدہ وقت کے بعد سیلز اور انکم ٹیکس کے اکاؤنٹس میں ریفنڈ کر دیا جائے۔ایف پی سی سی آئی ریجنل چےئرمین منظور الحق ملک نے مزید کہا کہ تجارت و صنعت سے متعلقہ ریسرچ میں کمی،لیبارٹریز کے فقدان کی جانب پاکستان کی یورنیورسٹوں کی توجہ انتہائی کم نظر آ رہی ہے۔ریسرچ کی جانب خصوصی توجہ دی جائے اور ریسرچ کو صرف ریسرچ کے نام پر کیا جانے کی بجائے ،ملکی صنعتی شعبے کی ضروریات کی بنیاد پر کیا جانا چاہئے۔لیبارٹریز کو صنعتی فروغ کے لئے بڑھاناچاہیے۔ کسی ملک کی ترقی کے لئے اس کی نوجوان نسل کا پروفیشنل سکلڈ ہونا بہت ضروری ہے۔اس لئے نئی پالیساں بناتے وقت تعلیمی شعبے میں تکنیکی مہارت کو نظر انداز نہیں کرنا چاہیے۔

مزید :

کامرس -