بائیو فرٹیلائزر ، بائیو کنٹرول اور بائیو ٹیکنالوجی کے فروغ نے مفید جرثوموں کی کارکردگی بڑھا کر زرعی ترقی کی راہیں متعین کردیں

بائیو فرٹیلائزر ، بائیو کنٹرول اور بائیو ٹیکنالوجی کے فروغ نے مفید جرثوموں ...

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


فیصل آباد(بیور ورپورٹ )ایوب زرعی تحقیقاتی ادارہ فیصل آباد کے ماہر جراثیم اراضی ڈاکٹر مسعود احمد شاکر نے کہاہے کہ زراعت میں سبزانقلاب کے بعد کیمیائی کھادیں و زہریں فصلوں کی پیداوار میں اضافہ کی ضامن سمجھی جاتی تھیں لیکن انسانی صحت اور ماحول پر ان کے مضر اثرات نے زرعی سائنسدانوں کو زمینوں کی ذرخیز ی برقرار رکھنے ، فصلوں کی غذائی ضروریات پورا کرنے اور پودوں کے نقصان رساں کیڑوں و بیماریوں کے خلاف بائیو کنٹرول طریقہ اختیار کرنے کیلئے مفید جرثوموں پر تحقیق کی طرف متوجہ کیا ہے جبکہ دنیامیں کی جانے والی جدید تحقیق کی روشنی میں آج بائیو فرٹیلائزر ، بائیو کنٹرول اور بائیو ٹیکنالوجی کے ذریعے مفید جرثوموں کی کارکردگی بڑھا کر مستقبل کی زرعی ترقی کی راہیں متعین کردی ہیں۔
ایک ملاقات کے دوران انہوں نے بتایا کہ فائیو فرٹیلائزر زراعت میں استعمال ہونے والی ایک نئی اصطلاح ہے جس سے مراد پودوں کی بڑھوتری اور پیداوار پر مثبت اثرات پیدا کرنے والے جراثیم یا نامیاتی مادے ہیں جو ایک طرف فصل کو مطلوبہ غذائی عناصر مثلاً نائٹروجن اور فاسفورس وغیرہ کی فراہمی کو بہتر بناتے ہیں اور دوسری طرف ایسے ہارمونز پیدا کرتے ہیں جو فصل کی بڑھوتری کا باعث بنتے ہیں ۔انہوں نے بتایاکہ دنیا کے ترقی یافتہ اور ترقی پذیر ممالک میں پلانٹ گروتھ پروموشن جرثومے یابائیو فرٹیلائزر لاکھو ں ایکڑ رقبہ پر کامیابی سے استعمال کررہے ہیں۔ انہوں نے کاشتکاروں کو سفارش کی کہ وہ جراثیمی کھادوں کے استعمال کر فروغ دے کرکیمیائی کھادوں پر خرچ ہونے والے اخراجات میں کمی اور پیداوار میں اضافہ کو یقینی بنائیں۔انہوں نے بتایا کہ نائٹروجنی جراثیمی کھادوں میں رائزوبیا، ایزوٹو بیکٹر ، ایزو سپائرلم، بلیو گرین الجی، ایزولا فرن، سوڈ وموناس اور بیسی لس جرثوموں کی مختلف اقسام فصلوں کی بڑھوتری میں معجزاتی اثرات کی حامل ہیں جبکہ فاسفورسی جراثیمی کھادوں میں بیکٹریا فنجائی اور ویم جرثوموں کی مختلف اقسام پودوں کی جڑوں کے ساتھ باہمی اشتراک کے اصول پر انتہائی مفید کردار ادا کرتی ہیں۔ انہوں نے کہاکہ بائیو فرٹیلائزر کیمیائی کھادوں کے متبادل نہیں بلکہ معاون ہیں اس لیے کیمیائی کھادوں کا استعمال ختم نہ کیا جائے بلکہ ان کے استعمال میں سفارش کردہ بچت کی جائے۔انہوں نے کہاکہ پودوں کی جڑوں سے خارج ہونے والے انزائمز ، وٹامن اورامائنو ایسڈ وغیرہ کے اشتراک سے یہ مفید جرثومے بہت سے ہارمونز پیدا کرتے ہیں جو پودوں کی بڑھوتری اور پیداوار پر مثبت اثرات ڈالتے ہیں ۔انہوں نے کہاکہ زمین میں موجود نامیاتی مادہ ان مفید جرثوموں کی بہتر کارکردگی کا ضامن ہے اس لیے فصلوں کے ہیر پھیر میں سبز کھاد ، گوبر کھاد یا پتوں کی گلی سڑی کھاد کی شکل میں نامیاتی مادہ ضرور ڈالیں اور بیج کو جراثیمی کلچر لگانے کے بعد کاشت کریں۔

مزید :

کامرس -