ہمسایہ ممالک کی نسبت پاکستان میں سیلز ٹیکس کی شرح زیادہ ہے

ہمسایہ ممالک کی نسبت پاکستان میں سیلز ٹیکس کی شرح زیادہ ہے

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


راولپنڈی(مانیٹرنگ ڈیسک)راولپنڈی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کی قائمہ کمیٹی برائے سیلز ٹیکس کے چیئرمین جاوید اختر بھٹی نے کہا ہے کہ ہمسایہ ممالک کی نسبت پاکستان میں سیلز ٹیکس کی شرح زیادہ ہے حکومت سیلز ٹیکس کی شرح کو سری لنکا اور انڈیا میں رائج سطح پر لائے، سیلز ٹیکس کی رجسٹریشن کے طریقہ کار کو سہل بنایا جائے تاکہ عام آدمی باسانی سمجھ سکے سیلز ٹیکس کی مد میں ریونیو حاصل کرنے کے لیے حکومت ٹیکس کے دائرہ کار کو بڑھائے تاکہ ٹیکس دہندگان پر بوجھ کو کم کیا جا سکے۔ ان خیالات کا اظہار انہوںنے قائمہ کمیٹی برائے سیلز ٹیکس کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا اس موقع پر راولپنڈی چیمبر کے صدر ڈاکٹر شمائل داﺅد آرائیں ،نائب چیئر مین سید توقیر بخاری ،سینئر نائب صدر ملک شاہد سلیم ، نائب صدر محمد عالم چغتائی ،سابق صدور نجم ریحان ،منظر خورشید شیخ اور دیگر اراکین بھی موجود تھے۔ جاوید اختر بھٹی نے کہاکہ موجودہ اعدادو شمارکےمطابق کاروباری برادری مجموعی ٹیکس کا 60فیصدحصہ کاروباری برادری ود ہولڈنگ ٹیکس کی مد میں ادا کرتی ہے جو کہ سراسر ظلم کے مترادف ہے حکومت کو چاہیے کہ وہ 80فیصد ٹیکس کلیکشن دیگر ذرائع جبکہ 20فیصد کاروباری برادری پر ڈالے تا کہ تمام معاملات میں سدھار لایا جا سکے ایک ہی طبقے کو بار بار ٹیکس ہدف کا مرکز سمجھنا اقتصادی ترقی کی راہ میں رکاوٹ ہے،حکومت راولپنڈی چیمبر سیلز ٹیکس کے حوالے سے درپیش تمام مسائل کو متعلقہ حکام تک پہنچائے اوراس کے حل کے لیے ہر ممکن کوشش کرے اور بجٹ تجاویز میں بھی سیلز ٹیکس کی شرح کو کم کرنے کی تجویز دے ۔ اس موقع پر صدر چیمبر ڈاکٹر شمائل داﺅد آرائیں نے کہا کہ چیمبر ہر مشکل وقت میں کاروباری برادری کے ساتھ کھڑا ہےاور تمام مسائل کے حل کے لئے اپنا بھر پور کردار ادا کرے گا،انہوں نے کہا کہ فیڈرل بورڈ کی جانب سے یقین دہانی کرائی گئی تھی کہ شوکاز نوٹس کے بغیر چھاپے نہیں مارے جارہے ہیں لیکن کاروباری برادری کے ساتھ کئے گئے وعدے کے باوجود بغیر نوٹس کے چھاپے مارے جا رہے ہیں راولپنڈی چیمبر اس ضمن میں بورڈ حکام سے بات کرے گا اور مسئلے کو حل کرانے میں ہر فورم پر آواز بلند کی جائے گی۔ انہوںنے کہاکہ سیلز ٹیکس کی شرح کو کم کیا جائے۔
 اور رجسٹریشن کے طریقہ کار کوآسان بنایا جائے تاکہ کاروباری برادری کو مسائل کا سامنا نہ کرنا پڑے۔

مزید :

کامرس -