وفاقی چیمبر گزشتہ تین برس میں مثبت کردار ادا کرنے میں ناکام رہا،حاجی غلام علی

وفاقی چیمبر گزشتہ تین برس میں مثبت کردار ادا کرنے میں ناکام رہا،حاجی غلام ...

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

کراچی (اکنامک رپورٹر)ملک میں بزنس کمیونٹی کی سب سے بڑی تنظیم فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری (ایف پی سی سی آئی)گزشتہ تین برسوں میں تاجر برادری کے مسائل حل کرنے میں ناکام رہی ہے جس سے ملک بھر کے چیمبروں اور کاروباری برادری میں گہری تشویش پائی جا رہی ہے۔بز نس مین پینل کے سیکرٹری جنرل اور وفاقی چیمبر کے سابق صدرسینیٹر غلام علی، نائب صدر شیخ اسلم ،احمد جواد اورمیاں عثمان نے یہاں جاری ہونے والے ایک مشترکہ بیان میں کہا کہ گزشتہ تین سال میں فیڈریشن چیمبر نے حکومت کے سامنے نہ کوئی ٹھوس تجویز پیش کی نہ معاشی اصلاحات کیلئے کو ئی تجویز دی اور نہ ہی کوئی فیصلہ اپنے حق میں کروانے میں کامیاب رہی۔ یو بی جی کے سرپرست اعلیٰ ایس ایم منیر کی ناقص پالیسیوں کی بنا پر آج حکومت کے اعلیٰ عہدیدار فیڈریشن کا نام سننا بھی پسند نہیں کرتے ۔ حالات یہاں تک پہنچ چکے ہیں کہ متعدد بارباقائدہ درخواستوں کے باوجود بھی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے فیڈریشن کے وفد کو میٹنگ کیلئے وقت نہیں دیا جس سے ایف پی سی سی آئی اور اس پر قابض گروپ کی ساکھ مزید متاثر ہوئی ۔ پچھلے تین برس میں برآمدات کے شعبے کو سہارا دینے کے لیے فیڈریشن نے نہ کوئی ٹھوس پالیسی حکومت کو دی اور نہ ہی کوئی جامع لائحہ عمل بنانے کی کوشش کی جو کہ اس ادارے کی ذمہ داری تھی۔ ایس ایم منیر کی بطور چیف ایگزیکٹو ٹڈاپ تقرری کے دوران فیڈریشن چیمبر نے مسلسل حکومت کو سپورٹ دی جو کہ اسکے کردار کے منافی تھا۔
چند شخصیات نے اپنے فائدے کے لیے اس ادارے میں من مانیاں کیں اور فیڈریشن کے صدور و نائب صدور کو بے اختیار بنا دیاجس سے مجموعی صورتحال پر انتہائی منفی اثرات مرتب ہوئے۔ فیڈریشن کا ریسرچ اینڈ ڈویلپمنٹ کا شعبہ ایس ایم منیر کی مداخلت کی وجہ سے مسلسل بحران کا شکار ہے جس وجہ سے کئی سال سے کوئی ایک بھی نئی رپورٹ مرتب نہیں کی جا سکی حالانکہ ہونا تو یہ چائیے تھا کہ پاکستان بزنس کونسل اور دیگر فعال اداروں کی طرز پر وفاقی چیمبر بھی ہر ایک شعبے میں ایک جامع رپورٹ مرتب کرتا تاکہ بین الاقوامی اور حکومتی سطح پر اس کو اجاگر کرکے پاکستانی کی معاشی صورت حالت کو بہتر کرنے میں اہم کردار ادا کرتا۔ اسکے مقابلہ میں انڈین چیمبر آف کامرس میں درجنوں پی ایچ ڈی ماہرین اور ورلڈ بینک کے سابق عہدے دار کام کر رہے ہیں جسکی وجہ سے حکومت اس ادارے کے مطالبات کو آسانی سے نظر انداز نہیں کر سکتی۔انھوں نے کہا کہ ایف پی سی سی آئی ملکی ترقی میں اہم کردار ادا کر سکتا ہے اگر اس میں پروفیشنل اور وژن رکھنے والے لوگوں کو آگے لایا جائے اور معیشت کو بہتر بنانے کے لیے سنجیدگی سے کام کیا جائے۔ فیڈریشن چیمبر کو اپنا دو سال کا روڈ میپ مرتب کرنا چاہیے۔ تاکہ اس پر کام کرتے ہوئے اس ملک کی بزنس کمیونٹی کے مسائل کو حل کرنے میں آسانی پیدا ہو سکے۔ اگر یہ ادارہ اس ملک کی تاجر برادری کے مسائل کو حل نہیں کروا سکتا تو اس پر کروڑوں روپے لگانے کی کیا ضرورت ہے۔

مزید :

کامرس -