چیئرمین نیب جاوید اقبال کے سوتیلے بھائی اور سزائے موت کے قیدی کوٹ لکھپت جیل میں قید، اپیلیں زیرالتواء
لاہور(سعید چودھری سے) نئے چیئرمین نیب اور سپریم کورٹ کے جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال کے ایک سوتیلے بھائی نویداقبال کواپنے والدین کو قتل کرنے کے جرم میں سزائے موت سنائی جاچکی ہے اور وہ اپنے ساتھیوں سمیت کوٹ لکھپت جیل لاہور میں قید ہیں جہاں سے ان کی سزا کیخلاف اپیلیں لاہورہائیکورٹ میں ایرالتواءہیں تاہم یہ امرقابل ذکر ہے کہ مجرم کیساتھ خاندان اور جسٹس جاوید اقبال نے قطع تعلقی کررکھا تھا۔
واقعات کے مطابق جسٹس جاوید اقبال کے والداور ریٹائرڈڈی آئی جی92سالہ ملک عبدالحمید اور ان کی 85سالہ دوسری اہلیہ زرینہ بی بی کو2011 ءمیں کینٹ کے علاقے کیولری گراﺅنڈ میں ان کے گھر پر قتل کردیا گیا تھاجس پر ٹرائل کورٹ کے جج نسیم احمد ورک نے 29جنوری 2016ءکوجاوید اقبال کے سوتیلے بھائی اور اس کے دو ساتھیوں کو دو دو مرتبہ سزائے موت اور پانچ پانچ لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنائی تھی۔نوید اقبال اس وقت اپنے ساتھیوں سمیت لاہور کی کوٹ لکھپت جیل میں قید ہے جہاں سے انہوں نے اپنی سزاﺅں کیخلاف لاہورہائیکورٹ میں اپیل دائر کررکھی ہے جوا ب تک زیرالتواءہے ۔ جیل ذرائع کے مطابق نویداقبال اور ساتھی عام قیدی ہیں اور انہیں وہی سہولیات میسر ہیں جو ایک عام قیدی کو ہوتی ہیں۔ نوید اقبال مقتول عبدالحمید کی دوسری اہلیہ یعنی مقتولہ کے صاحبزادے ہیں۔
نوید اقبال کی گرفتاری کے بعداس وقت کے سی سی پی اولاہور اسلم ترین کا کہنا تھا کہ قتل کا منصوبہ نوید اقبال نے منصوبہ تیار کیا اور وہ عباس اور امین کے ہمراہ والدین کو قتل کرنے کے لئے گھر پہنچا۔ والدین کے پوچھنے پر بتایا گیا کہ عباس اور امین کام کے سلسلے میں اس کے ساتھ آئے ہیں۔ نوید نے عباس کو بتایا تھا کہ میرے اشارہ کرنے پر وہ والد کو پکڑ لے جبکہ والدہ کو مارنے کی ذمہ داری امین کی تھی ، لہٰذا بیٹے کے کہنے پر دونوں ملزمان نے والدین پر تشدد کر کے انہیں موت کے گھاٹ اتاردیا اور پانچ لاکھ روپے لوٹ کرفرارہوگئے تھے۔مقتولین کی پوسٹ مارٹم رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ انہیں قتل کرنے سے قبل تشدد کا نشانہ بنایا گیا اوران کے جسم پر تشدد کے واضح نشانات موجود تھے۔ جسٹس جاوید اقبال کے والد کے ہونٹ پر زخم کا نشان تھا جبکہ ان کی والدہ کی کئی پسلیاں ٹوٹی ہوئیں تھیں۔ والدہ کے سینے پر بھی زخم کے نشان تھے۔
پولیس نے بتایا تھا کہ ”نوید اقبال بلوچستان پولیس میں بطور سب انسپکٹر بھرتی ہوا تھا اور پھر اس نے انٹیلجنس بیورو میں تبادلہ کروا لیا تھا،وہ آئی بی سے مسلسل غیر حاضری کی وجہ سے برطرف ہوچکا تھا،پھررکشہ چلاتاتھا لیکن اب وہ بھی چلانا چھوڑچکاتھا، ملزم کا پورا خاندان اس کی حرکتوں کی وجہ نالاں رہتا تھا اور ان کے بہن بھائی اپنی عزت بچانے کے لیے اس سے ملنا جلنا چھوڑ چکے تھے“ اور یہاں تک اطلاعات ہیں کہ جسٹس جاوید اقبال نے بھائی کی حیثیت سے سپریم کورٹ داخلہ بھی بند کررکھاتھا۔