”پاپا مجھے مارتے تھے تو میں نے اسے کہا کہ مجھے پنجاب لیکر چلے اور شادی کریں‘ ‘،بھارتی عدالت نے لڑکی کے بیان پر ملزم کو بری کر دیا

”پاپا مجھے مارتے تھے تو میں نے اسے کہا کہ مجھے پنجاب لیکر چلے اور شادی کریں‘ ...
”پاپا مجھے مارتے تھے تو میں نے اسے کہا کہ مجھے پنجاب لیکر چلے اور شادی کریں‘ ‘،بھارتی عدالت نے لڑکی کے بیان پر ملزم کو بری کر دیا

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

نئی دہلی (ڈیلی پاکستان آن لائن )بھارتی عدالت نے اغواءکے مقدمے میں نوجوان لڑکی کی جانب سے اپنے باپ کو جھوٹا قرار دینے پر ملزم بری کر دیا ۔

”دی ٹائمز آف انڈیا “ کے مطابق بھارتی عدالت میں 20 سالہ لڑکی کو اغواءکرنے کے مقدمے کی سماعت ہوئی جہاں لڑکی نے بیان دیا کہ اسے کسی نے اغواءنہیں کیا بلکہ اپنے الدین کے تشدد کی وجہ سے گھر چھوڑ کر گئی اور(ملزم) ہمسائے سے شادی کر لی جس پر عدالت نے مقدمے میں گرفتار ملزم کو بری کرنے کے احکامات جاری کردیے۔لڑکی نے اپنے بیان میں کہا کہ اس کے والد نے جھوٹ بول کر میرے شوہر کو ملوث کرنے کی کوشش کی ۔

”وینا اور بچوں کی کمی محسوس کر رہا ہوں ، یا اللہ ہمیں جلد ملا دے “، اسد خٹک کی دعا

ایڈیشنل سیشن جج کی عدالت میں مقدمے کی سماعت کے دوران لڑکی نے بیان دیا کہ اسے ہمسائے نند کشور نے اغواءنہیں کیا تھا بلکہ والدین کے مسلسل تشدد کی وجہ سے گھر چھوڑا تھا ۔
لڑکی کے والد نے اپنی درخواست میں کہا تھا کہ اس کی بیٹی کو ہمسایا نند کشور اغواءکر کے جالندھر لیکر گیا اورجنسی زیادتی کرنے کی کوشش کی جس پر لڑکی نے عدالت کو بتایا کہ ”یہ مجھے کہیں نہیں لیکر گیا تھا ، پاپا مجھے مارتے تھے تو میں نے اسے کہا تھا کہ مجھے پنجاب لیکر چلے“۔
لڑکی نے عدالت کو مزید بتایا کہ ”میری عمر 20سال ہے اور اپنی مرضی سے گھر سے گئی اورپھر پنجاب کے ایک مندر میں جاکر نند کشور سے شادی کر لی ۔میرے خاوند نے میرے ساتھ کوئی زیادتی نہیں کی ۔’’نند کشور نے میرے ساتھ کوئی غلط کام نہیں کیابلکہ میں اپنی مرضی سے گھر چھوڑ کر گئی تھی‘‘۔

مزید :

ڈیلی بائیٹس -