تاریخ کا دردناک ترین واقعہ، وہ عورت جس نے احتجاجاً خود ہی اپنی چھاتی کاٹ ڈالی، کس چیز کے خلاف احتجاج کررہی تھی؟ ایسی حقیقت کہ جان کر آپ کی آنکھوں میں بھی آنسو آجائیں گے
نئی دہلی(مانیٹرنگ ڈیسک) ہندومذہب میں ذات پات کی تفریق بدرجہ اتم پائی جاتی ہے۔ آغاز ہی سے ہندومذہب میں نچلی ذاتوں کے ساتھ جانوروں سے بھی بدتر سلوک ہوتا آ رہا ہے۔ اونچی ذالت کے ہندونچلی ذاتوں دلت اور شودر کے افراد کو انسان تو کیا جانوروں کے مساوی حقوق بھی دینے کو تیار نہیں۔ قدیم زمانوں سے ہندوستان پر انگریز راج تک ملک میں ایک قانون لاگو رہا ہے۔ اس قانون کے تحت کسی بھی دلت خاتون کو اپنی چھاتی چھپانے کی اجازت نہیں تھی۔ جو دلت خاتون اپنی چھاتی چھپاتی اسے بھاری جرمانہ عائد کر دیا جاتا تھا۔ اس جرمانے کو ”چھاتی ٹیکس“ کا نام دیا گیا تھا۔ اس ظالمانہ سماجی امتیاز کے خلاف ایک نچلی ذات کی خاتون نے کچھ اس طریقے سے احتجاج کیا تھا کہ جان کر آپ کی آنکھوں میں بھی آنسو آ جائیں گے۔
سینکڑوں خواتین کا سرحد پر ’حملہ‘، زبردستی ہمسایہ ملک میں داخل ہوگئیں
ڈیلی پاکستان گلوبل کی رپورٹ کے مطابق اس خاتون کا نام ننگیلی (Nangeli)تھا۔ اس نے خاتون نے چھاتی ٹیکس کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے اپنی چھاتی ہی کاٹ ڈالی تھی۔یہ واقعہ 1900ءکے اوائل میں پیش آیا تھا۔ ننگیلی نے قانون کی خلاف ورزی کرتے ہوئے اپنی چھاتی ڈھانپ کر رکھنی شروع کر دی۔ معلوم ہونے پر ٹیکس انسپکٹر اس کے گھر چلا گیا اور قانون کی خلاف ورزی پر ٹیکس طلب کیا۔ خاتون نے ٹیکس دینے سے انکار کر دیا اور احتجاجاً اپنی چھاتی کاٹ ڈالی۔زیادہ خون بہہ جانے کی وجہ سے اس کی موت واقع ہو گئی۔ ننگیلی کی موت پر اس کا شوہر اس قدر رنجیدہ ہوا کہ اسی کی چتا کی آگ میں کود کر خودکشی کر لی۔ان دونوں کے ہاں کوئی اولاد نہیں تھی۔اونچی ذات کے ہندوﺅں کے نچلی ذاتوں پر مظالم کے خلاف احتجاج کی یہ ایک ایسی داستان ہے جو اکثر لوگ نہیں جانتے۔آج بھی ہندوستان میں نچلی ذات کی لڑکیوں کے ساتھ جنسی زیادتی کے واقعات اکثر پیش آتے ہیں اور بیشتر مجرموں کو گرفتار تک نہیں کیا جاتا۔