15 سال سے یتیم خانے میں مقیم نوجوان سعودی کو اچانک اصل والدین مل گئے لیکن پھر ملاقات پر انہوں نے کیا کہا؟ جان کر آپ کیلئے بھی یقین کرنا مشکل ہوجائے گا
ریاض(مانیٹرنگ ڈیسک) سعودی عرب میں ایک نوجوان بچپن سے یتیم خانے میں مقیم تھا، وہ نہیں جانتا تھا کہ اس کے ماں باپ زندہ ہیں یا نہیں۔ مگر پھر ایک دن اس کا اپنے ماں باپ سے سامنا ہو گیا لیکن قسمت کی ستم ظریفی دیکھیے کہ والدین نے اسے اپنابیٹا ماننے سے ہی انکار کر دیا۔ اس نوجوان کا نام ممدوح ہے جو گزشتہ 15سال سے یتیم خانے میں ہے۔ گریجوایشن مکمل کرنے کے بعد وہ ایک دن سول سٹیٹس ڈیپارٹمنٹ گیا۔ وہاں اپنا ریکارڈ چیک کرتے ہوئے اس پر منکشف ہوا کہ اس کے والدین زندہ ہیں۔ ممدوح نے سمجھا کہ اس کی طرح اس کے والدین بھی اس کی زندگی کے بارے میں نہیں جانتے ہوں گے۔ جب ممدوح ڈیپارٹمنٹ میں درج اپنے والدین کے پتے پر گیا تو انہوں نے اسے اپنا بیٹا ماننے سے انکار کر دیاجس پر نوجوان عدالت چلا گیا۔
عدالت میں ممدوح کی والدہ نے بتایا کہ ”یہ ہمارا بیٹا نہیں بلکہ ہمارے ہمسایوں کا ہے۔ اس کی ماں اسے میرے پاس چھوڑ گئی تھی تاکہ میں اس کا خیال رکھوں۔ جب یہ چھوٹا تھا تو میں نے اسے اپنا دودھ بھی پلایا اور اس کی دیکھ بھال کی۔ کچھ سال بعد اس کی اصل ماں آئی اور اسے لے گئی۔“ ممدوح کے والد نے بھی عدالت میں اس موقف کی تائید کر دی۔ مگر جب عدالت نے خاتون سے اپنی اس ہمسائی کا نام پوچھا تو وہ جواب دینے سے قاصر رہی اور کہا کہ ”میں اس کے بارے میں کچھ نہیں جانتی۔“
سعودی گزٹ کی رپورٹ کے مطابق خاتون نے بتایا کہ ”ہماری ہمسائی ہمارا سوشل سکیورٹی کارڈ مانگ کر لے گئی تھی، اس نے کہا تھا کہ وہ اپنے بیٹے کا علاج کروانا چاہتی ہے مگر اس نے دھوکے سے ہمارے کارڈ پر ممدوح کی پیدائش کا اندراج کروا دیا جس کی وجہ سے سرکاری ریکارڈ کے مطابق یہ ہمارا بیٹا ہے۔“ تاہم عدالت نے خاتون کا موقف ماننے سے انکار کر دیا اورچونکہ ممدوح کے پاس تمام سرکاری دستاویزات تھیں جن سے ثابت ہوتا تھا کہ وہ انہی کا بیٹا ہے، عدالت نے بھی اسے ان کا بیٹا قرار دے دیا۔ سعودی وزارت سماجی امور کا کہنا ہے کہ یہ معاملہ تاحال حل نہیں ہو سکا۔