’میں صرف 14 برس کی تھی تو ڈاکٹر نے بتایا کہ مجھے ایڈز ہے اور اس کی وجہ۔۔۔‘ نوجوان لڑکی نے انٹرنیٹ پر ایسی بات لکھ دی کہ ہر کسی کو دکھی کردیا

’میں صرف 14 برس کی تھی تو ڈاکٹر نے بتایا کہ مجھے ایڈز ہے اور اس کی وجہ۔۔۔‘ ...
’میں صرف 14 برس کی تھی تو ڈاکٹر نے بتایا کہ مجھے ایڈز ہے اور اس کی وجہ۔۔۔‘ نوجوان لڑکی نے انٹرنیٹ پر ایسی بات لکھ دی کہ ہر کسی کو دکھی کردیا

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

جوہانسبرگ (نیوز ڈیسک) ایڈز جیسی بھیانک بیماری کا نام سنتے ہی انسان کانپ اٹھتا ہے اور یہی وجہ ہے کہ کسی بدنصیب کو یہ بیماری لاحق ہوجائے تو اس کی حتی المقدور کوشش ہوتی ہے کہ کسی کو خبر نہ ہو، مگر جنوبی افریقہ سے تعلق رکھنے والی اس نوعمر لڑکی کا حوصلہ دیکھئے کہ اس نے اپنی ایڈز کی بیماری کی حقیقت انٹرنیٹ کے زریعے ساری دنیا کو بتادی۔
دی میٹرو کی رپورٹ کے مطابق سوشل میڈیا ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنی کہانی سناتے ہوئے 14 سالہ لڑکی سیڈی براﺅن کا کہنا تھا کہ جب وہ 14 سال کی تھی تو ڈاکٹروں نے پہلی بار اسے بتایا کہ وہ ایڈز میں مبتلا تھی۔ اس کے لئے یہ انکشاف اور بھی اندوہناک ثابت ہو اکہ اس کے جسم میں یہ جان لیوا بیماری ماں باپ سے منتقل ہوئی تھی۔ اس کے والدین ایڈز کی وجہ سے ہی موت کے منہ میں جا چکے تھے۔ جب وہ 14 سال کی تھی تو اس کے جسم میں ایڈز کی علامات نمودار ہونا شروع ہوگئیں، اور اس وقت ڈاکٹروں نے تشخیص کرکے بتایا کہ وہ بھی اپنے والدین کی وجہ سے ایڈز کی بیماری میں مبتلا ہوگئی تھی۔

وہ سڑک جہاں سکول کی لڑکیاں کرائے پر دی جاتی ہیں تاکہ۔۔۔
سیڈی نے اس اندوہناک خبر پر اپنے ردعمل کے بارے میں بتاتے ہوئے لکھا ”ابتدائی طور پر تو میرا دل کرتا تھا کہ چیخنا شروع کردوں، میں بہت خوفزدہ تھیں۔ میں صرف 14 سال کی تھی اور مجھے سمجھ نہیں آرہا تھا کہ کیا کروں۔ میں اس بات کو راز رکھنا چاہتی تھی ۔ میں نے چھ ماہ بعد اپنی خالہ سے اس معاملے کا ذکر کیا تو انہوں نے تصدیق کی کہ مجھے یہ وائرس والدین سے منتقل ہوا تھا۔ میرے چہرے اور گلے پر سرخ رنگ کے نشانات نمودار ہوئے تھے جنہیں چیک کروانے کے لئے میں ہسپتال گئی تھی، تب مجھے بتایا گیا کہ میں ایڈز کے مرض میں مبتلا تھی۔ میں نے اپنے خوف پر قابو پانے کی کوشش شروع کردی اور پھر مجھے محسوس ہونے لگا کہ زندہ رہنے کے لئے مجھے اس بیماری سے لڑنا ہوگا۔ میں نے اپنا یہ راز اس لئے سب کو بتادیا ہے کہ میں ان تمام لوگوں کو امید دینا چاہتی ہوں جو اس بیماری کا شکار ہیں۔ میں انہیں بتانا چاہتی ہوں کہ HIVپازیٹیو کی تشخیص ہوجانے کے بعد بھی زندگی کا خاتمہ نہیں ہوجاتا۔“


انٹرنیٹ صارفین نے سیڈی کی ہمت اور جذبے کو خوب سراہا ہے۔ ان کے میسج کو 15 ہزار سے زائد لوگوں نے لائیک کیا ہے اور ہزاروں بار اسے شیئر کیا جاچکا ہے۔ دنیا بھر سے لوگ اس کے لئے ہمدردی اور دعاﺅں کے میسج بھی بھیج رہے ہیں۔

مزید :

ڈیلی بائیٹس -