زبردستی شادیاں کرنے کے لئے درجنوں لڑکیوں کو اغواءکرلیا گیا
ابوجہ (نیوز ڈیسک) نائیجیریا کے علاقے چبوک سے تین سال قبل دہشت گرد تنظیم بوکو حرام کے ہاتھوں اغواءہونے والی سینکڑوں لڑکیوں کی تلاش ابھی جاری تھی کہ اسی تنظیم نے دو مختلف جگہوں پر حملے کرکے 22 مزید لڑکیوں کو اغوا کرلیا ہے۔
میل آن لائن کی رپورٹ کے مطابق دہشتگردوں نے کیمرون کی سرحد کے قریب دو جگہوں پر رات گئے حملے کئے اور متعدد لڑکیوں کو اغوا کرکے لے گئے۔ ایک اور واقعے میں ایک چرواہے کو قتل کرنے کے بعد اس کی 50 بھیڑ بکریوں کو بھی گولیوں سے بھون دیا گیا۔ جمعرات کے روز پہلا حملہ پولکا گاﺅں میں ہوا جہاں سے 18 لڑکیوں کو اغواءکیا گیا۔ مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ بوکوحرام کے ماما نور کیمپ سے تعلق رکھنے والے دہشتگردوں نے گاﺅں پر حملہ کیا تو لوگ جنگل کی جانب بھاگ کھڑے ہوئے۔ دہشتگردوں نے گاﺅں میں داخل ہو کر 14 لڑکیوں کو پکڑلیا جن کی عمریں 17 سال یا اس سے کم ہیں۔ انہوں نے چار مزید لڑکیوں کو جنگل کی جانب بھاگتے ہوئے پکڑا۔ یہ اطلاعات بھی سامنے آئی ہیں کہ لڑکیوں کو ابومصعب البرناوی گروپ کے سربراہ نے اغوا کروایا، جو کہ بوکوحرام کے بانی محمد یوسف کا بیٹا ہے۔
دنیا کا وہ انوکھا ترین قبیلہ جہاں خواتین اپنے جسم کو ڈھانپنے کیلئے کپڑے یا پتے نہیں پہنتیں بلکہ اس پر ایسی چیز لگاتی ہیں کہ جان کر دنیا حیران پریشان رہ جائے
مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ انہیں اس بات میں کوئی شک نہیں کہ اغوا کی جانے والی لڑکیوں کو دہشت گرد زبردستی اپنی بیویاں بنائیں گے۔ جب گاﺅں میں حملہ کیا گیا تو کسی کو گولی نہیں ماری گئی اور نہ ہی کوئی اور نقصان کیا گیا۔ وہ صرف لڑکیوں کو اٹھانے آئے تھے اور ڈیڑھ درجن سے زائد لڑکیوں کو پکڑنے کے بعد وہاں سے چلے گئے۔
واضح رہے کہ اس سے پہلے 2014ءمیں بوکوحرام کے دہشتگروں نے چبوک کے علاقے میں ایک سکول پر حملہ کرکے 276 لڑکیوں کو اغواءکرلیا تھا۔ ان لڑکیوں کو بھی دہشتگردوں نے بزور طاقت اپنی بیویاں بنالیا تھا۔ ان میں سے کچھ فرار ہو کر واپس آ گئیں تا ہم بڑی تعداد آج تک دہشت گردوں کی قید میں ہے۔