داعش میں شمولیت اختیار کرنے والی نوجوان لڑکیوں کو کیا اشیاء ساتھ لانے کی ہدایات دی جاتی ہیں؟ناقابل یقین انکشافات
لندن(مانیٹرنگ ڈیسک) شام میں شدت پسند تنظیم داعش کے منظر عام پر آنے کے کچھ عرصہ بعد ہی مغربی ممالک سے بڑی تعداد میں لڑکیاں ”لڑاکوں کی دلہنیں“ بننے کے لیے شام کا سفر کرنے لگیں۔ اب تک امریکہ، برطانیہ، آسٹریلیا و دیگر ممالک سے سینکڑوں لڑکیاں شام جا چکی ہیں۔ 21سالہ برطانوی شہری اقصیٰ محمود بھی انہی لڑکیوں میں سے ایک ہے جو داعش کے کارکنوں کی دلہنیں بننے کے لیے شام پہنچ چکی ہیں۔ اقصیٰ شام پہنچنے سے لے کر اب تک سوشل میڈیا پر بہت متحرک نظر آ رہی ہے اور نئی لڑکیوں کو داعش کی دلہن بننے کے لیے اکسا رہی ہے۔ اس نے حال ہی میں شام کا سفر کرنے کی خواہش مند لڑکیوں کے لیے بلاک کی صورت میں ایک ”نصیحت نامہ“ لکھا ہے جو سوشل میڈیا پر بہت زیادہ شیئرکیا جا رہا ہے۔ اقصیٰ نے اس نصیحت نامے میں لڑکیوں کو بتایا ہے کہ انہیں اپنے ساتھ کیا کیا چیزیں لانی چاہئیں اور آنے سے قبل اپنے گھر والوں اور دوستوں کے ساتھ کیسا رویہ اختیار کرنا چاہیے۔
اقصیٰ نے بلاگ میں لکھا ہے کہ شام آنے کی خواہش مند لڑکیوں کو اپنے ساتھ اعلیٰ معیار کے ملبوسات لانے چاہئیں، ملبوسات ایسے ہوں جو سردی اور گرمی دونوں موسموں میں پہنے جا سکیں۔ عام لباس کے ساتھ انہیں بہترین کوالٹی کے پرکشش زیرجامہ پہننے والے ملبوسات بھی لازمی لانے چاہئیں۔داعش کے کارکنوں سے شادی کی خواہش مند لڑکیاں اپنے مستقبل کے شوہروں کے لیے بھی لازمی ملبوسات لے کر آئیں۔ لڑکیاں اپنے لیے شارٹس یا اس طرح کے دیگر(غیرشرعی) ملبوسات بھی ساتھ لاسکتی ہیں، لیکن انہیں پہننے کی اجازت صرف شوہر کی موجودگی میں ہی ہوگی۔
اقصیٰ محمود نے مزید لکھا ہے کہ لڑکیاں اپنے ساتھ حاملہ ہونے کی صورت میں استعمال ہونے والی ادویات بھی لازمی لے کر آئیں، ان میں تکلیف رفع کرنے والی ادویات لازمی شامل ہونی چاہئیں۔اپنے سے قبل اپنے منصوبے کے متعلق اپنے گھر والوں یا دوستوں میں سے کسی کو بھی آگاہ مت کریں، خواہ آپ ان پر کتنا ہی اعتماد کیوں نہ کرتی ہوں۔ اپنے گھر کے انٹرنیٹ پر شام آنے کے متعلق مواد سرچ نہ کریں کیونکہ اس طرح سرکاری ایجنسیاں تم تک پہنچ جائیں گی۔
واضح رہے کہ اقصیٰ محمود 2013ءمیں سکاٹ لینڈ میں موجود اپنا گھر چھوڑ کر شام پہنچی تھی اور اس نے ترکی اور شام کی سرحد پر کھڑے ہو کر اپنے گھروالوں کو اپنے شام جانے کی اطلاع دی تھی۔ اس نے اپنے پیغام میں لکھا تھا کہ میں ترکی کی سرحد پر موجود ہوں اور شام میں داخل ہونے کا انتظار کر رہی ہوں۔