’’مجھے نیلی آنکھوں اور ہلکی جلد والی لڑکی چاہئے، جو بھی قیمت ہو ادا کروں گا‘‘

’’مجھے نیلی آنکھوں اور ہلکی جلد والی لڑکی چاہئے، جو بھی قیمت ہو ادا کروں ...
’’مجھے نیلی آنکھوں اور ہلکی جلد والی لڑکی چاہئے، جو بھی قیمت ہو ادا کروں گا‘‘

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

بغداد (مانیٹرنگ ڈیسک) گزشتہ سال شمالی عراق میں داعش نے یزیدی علاقے پر حملہ کیا اور ہزاروں یزیدی لڑکیوں اور خواتین کو اغواء کرلیا، جن میں 18 سالہ جینان بھی شامل تھیں، جو خوش قسمتی سے تین ماہ بعد فرارہونے میں کامیاب ہوگئیں اور دنیا کو وہ کہانی سنادی کہ جسے سن کر ہر مہذب انسان کے رونگٹے کھڑے ہوجائیں۔
جینان کا کہنا ہے کہ داعش کے جنگجوؤں نے یزیدی لڑکیوں کی بھیڑ بکریوں کی طرح خرید و فروخت کی اور انہیں اپنی جنسی غلام بنالیا۔ انہوں نے ایک کتاب تحریر کی ہے جس میں لکھا کہ انہیں دو جنگجوؤں نے مشترکہ طور پر خریدا۔ "Daesh's Slave" نامی کتاب میں وہ لکھتی ہیں ’’موصل کے ایک بڑے ہال میں درجنوں لڑکیوں کو فروخت کیلئے پیش کیا گیا جن میں مَیں بھی شامل تھی۔ ہمارے اردگرد سینکڑوں جنگجو موجود تھے جو بے حسی سے قہقہے لگاتے اور ہمارے جسموں پر چٹکیاں کاٹتے تھے۔‘‘
انہوں نے لکھا کہ جنگجوؤں کی ذہنیت کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے جو ان کے سامنے آنے والے جنگجوؤں میں سے ایک نے کہی، ’’اس کا نسوانی حسن نمایاں ہے، لیکن مجھے نیلی آنکھوں اورہلکی رنگت والی یزیدی لڑکی چاہیے۔ وہ سب سے اعلیٰ ہوتی ہیں۔ اس کی جو بھی قیمت ہو میں ادا کرنے کو تیار ہوں۔‘‘
جینان کہتی ہیں کہ انہیں خریدنے والے دونوں جنگجو نشہ آور ادویات کا استعمال کرتے تھے اور ان پر جسمانی و جنسی تشدد کرتے تھے۔ تین ماہ کی قید کے دوران انہیں یہ بھی پتہ چلا کہ داعش اغواء کی گئی لڑکیوں کو اپنے جنگجوؤں کے علاوہ غیر ملکیوں کو بھی بیچ رہی تھی۔ جینان اب عراقی کردستان میں ایک پناہ گزین کیمپ میں مقیم ہیں۔

مزید :

ڈیلی بائیٹس -