وہ مزار جہاں پر بچے کو پیدا ہوتے ہی چھت سے نیچے پھینک دیا جاتا ہے تاکہ۔۔۔ جانئے ایسی حیران کن روایت کے بارے میں کہ سن کر یقین نہ آئے

وہ مزار جہاں پر بچے کو پیدا ہوتے ہی چھت سے نیچے پھینک دیا جاتا ہے تاکہ۔۔۔ ...
وہ مزار جہاں پر بچے کو پیدا ہوتے ہی چھت سے نیچے پھینک دیا جاتا ہے تاکہ۔۔۔ جانئے ایسی حیران کن روایت کے بارے میں کہ سن کر یقین نہ آئے

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

نئی دلی (نیوز ڈیسک) کہتے ہیں کہ جہالت اور حماقت کی کوئی حد مقرر نہیں ہوتی اور بھارت کی پسماندہ ریاستوں میں شیر خوار بچوں کے ساتھ کی جانے والی خوفناک حرکت اس بات پر مہر تصدیق ثبت کرتی نظر آتی ہے۔
نیویارک ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق ریاست مہاراشٹر ااور کرناٹکا سمیت کئی پسماندہ ریاستوں کے دور دراز علاقوں میں صدیوں سے یہ رسم رائج ہے کہ شیر خوار بچوں کی طویل زندگی اور خوش قسمتی کے لئے انہیں درجنوں فٹ بلند مندر کی چھت سے نیچے پھینکا جاتا ہے۔

’وہ عورت کسی مندر میں پاﺅں رکھ دے تو پھر مندر کو دھونا پڑتا ہے‘
رپورٹ کے مطابق اس احمقانہ رسم کا آغاز سات صدیاں قبل اس وقت ہوا جب یاست مہاراشٹرا کے دیہی علاقوں میں بچوں کی اموات بڑے پیمانے پر واقع ہورہی تھیں۔ کہتے ہیں کہ اس وقت کسی ہندو پروہت نے لوگوں کو ہدایت کی کہ وہ دیوتاﺅں پر اعتقاد کا اظہار کرتے ہوئے اپنے بچوں کو مقامی مندر کی چھت سے نیچے پھینکیں۔ اس کہانی کے مطابق، لوگوں نے یہ کام شروع کردیا اور بچوں کی اموات میں کمی آنا شرو ع ہوگئی۔ اس رسم کے لئے عموماً دو ماہ کی عمر کے بچوں کو تقریباً 30 فٹ کی بلندی سے نیچے پھینکا جاتا ہے، جہاں وہ زمین پر رکھے گئے گدوں اور ان کے اوپر تنی چادوں میں آکر گرتے ہیں۔

سات سال قبل جب مہاراشٹرا کے علاقے سولہ پور میں اس رسم کی ایک ویڈیو بنا کر میڈیا کو جاری کی گئی تو ہنگامہ برپاہوگیا۔ حکومت نے اس رسم کو خلاف قانون قرار دے کر اس پر پابندی لگادی، مگر بدعقیدہ لوگوں کو اس خطرناک رسم سے باز رکھنے میں کامیابی نہ ہوسکی۔ متعدد ریاستوں کے دور دراز علاقوں سے آج بھی لوگ ننھے بچوں کو مندر لا کر چھت سے گراتے ہیں اور اس فعل کو بچوں کی طویل العمری اور اچھی قسمت کے لئے ضروری قرار دیتے ہیں۔

مزید :

ڈیلی بائیٹس -