وہ آدمی جسے انتہائی زہریلے سانپ نے ڈس لیا، لیکن پھر اس آدمی نے سانپ کو کاٹ کر اپنی جان بچالی

وہ آدمی جسے انتہائی زہریلے سانپ نے ڈس لیا، لیکن پھر اس آدمی نے سانپ کو کاٹ کر ...
وہ آدمی جسے انتہائی زہریلے سانپ نے ڈس لیا، لیکن پھر اس آدمی نے سانپ کو کاٹ کر اپنی جان بچالی

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

واشنگٹن (نیوز ڈیسک) زہریلا سانپ کسی کو کاٹ لے تو یقیناً حواس کھوجاتے ہیں اور دہشت طاری ہوجاتی ہے لیکن ایک امریکی شخص نے نہ صرف حملہ آور سانپ کو عبرتناک انجام کو پہنچایا بلکہ اس کی لاش کو اپنی جان بچانے کیلئے بھی استعمال کیا۔
اخبار Bangor Daily Newsنے 13مئی 1996کی اشاعت میں 40سالہ ویلنٹن گریما لڈو کے ناقابل یقین کارنامے کی تفصیل بتاتے ہوئے انکشاف کیا کہ جب ویلنٹن اپنے بھائی منیڈیل کے ساتھ اینسینو فرائڈے کی ایک سڑک پر پیدل چل رہا تھا تو ایک جگہ لمبی گھاس میں چھپے انتہائی زہریلے سانپ نے اسے ہاتھ پر ڈس لیا۔ اخبار کے مطابق ویران سڑک پر جب ویلنٹن کو جان کا اور کوئی وسیلہ نظر نہ آیا تو اس نے سانپ پر حملہ کردیا اور اس کے سر کو اپنے دانتوں سے کاٹ کر اس کے جسم سے علیحدہ کردیا اس کے بعد اس نے سانپ کی کھال اتاردی اور اسے اپنی کلائی پر کس کر باندھ لیا تاکہ زہر باقی جسم میں نہ پھیلے۔ ایڈن برک ہسپتال کی نمائندہ یزا کلیون نے ویلنٹن کے کارنامے کو حیرت انگیز اور ناقابل یقین قرار دیا ۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر وہ سانپ کی کھال کا استعمال خون روکنے کیلئے کرتے تو یقیناً ان کی موت ہوجاتی۔ ویلنٹن کا کہنا تھا کہ اس نے نہ صرف سانپ کی کھال کو بھی جان بچانے کیلئے استعمال کیا بلکہ اس کے کٹے ہوئے سر کو بھی نشانی کے طور پر محفوظ کرلیا ۔
سُرخ، پیلے اور سیاہ رنگوں والا کورل سانپ تقریباً اڑھائی فٹ لمبا ہوتا ہے اور امریکا کے کئی علاقوں میں پایا جاتا ہے۔ خطرناک زہر والے اس سانپ کا تعلق کوبرا نسل سے ہے۔

مزید :

ڈیلی بائیٹس -