’6 ماہ تک مجھے روز جنسی زیادتی اور تشدد کا نشانہ بنایا جاتا رہا‘
دمشق(مانیٹرنگ ڈیسک) داعش کے دہشت گردوں نے تنظیم کے قیام کے ساتھ ہی خواتین کو جنسی غلام بنانے کا آغاز کر دیا تھا، اب تک ہزاروں خواتین اس بربریت کی بھینٹ چڑھ چکی ہیں۔ خاص طور پر یہ افتاد یزیدی خواتین پر ٹوٹی، داعش جن یزیدی علاقوں کو فتح کرتے وہاں کی خواتین کو جنسی غلام بنا لیتے۔ اس کے علاوہ دیگر علاقوں سے اغواء کی گئی لڑکیاں خرید کر بھی جنسی غلام بنائی جاتی رہی ہیں اوریہ سلسلہ تسلسل کے ساتھ جاری ہے۔ عراق سے اغواء اور پھر داعش کے دہشت گردوں کے ہاتھوں خریدی جانے والی 14سالہ لڑکی بحار نے اپنے اوپر بیتے مظالم کی کہانی بیان کی ہے۔
بحار کا کہنا ہے کہ میرا تعلق عراق کے صوبے کردستان سے ہے۔میں 14سال کی تھی جب مجھے داعش کے دہشت گردوں نے اغواء کیا، انہوں نے میرے ’’کنوارپن‘‘ کے ٹیسٹ کروائے تاکہ خریدنے والے کو میرے کنواری ہونے کا ثبوت دے سکیں۔ٹیسٹ کروانے کے بعد مجھے داعش کے ایک دہشت گرد کے ہاتھوں فروخت کر دیا گیا، مجھے 6ماہ کے عرصے میں یکے بعد دیگرے4مردوں کو فروخت کیا گیا، اس دوران روزانہ کی بنیاد پر مجھے جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا جاتا رہا، میں جب کبھی جنسی زیادتی کے خلاف مزاحمت کرتی مجھے کوڑوں سے مارا جاتا تھا۔ آخر کار میرے خاندان نے 800ڈالر کے عوض مجھے واپس خرید لیا اور اس طرح میری اس اذیت سے خلاصی ہوئی۔میرے خاندان نے ایک ایسے شخص کی خدمات حاصل کیں جو داعش سے یزیدی لڑکیوں کو رقم کے عوض چھڑواتا تھا۔ اسی کے ذریعے میں داعش کے زیرتسلط علاقے سے نکل کر کردستان واپس آنے میں کامیاب ہوئی۔