’شادی کروں گا تو صرف اسی سے!‘ نوجوان نے ایسی چیز سے شادی کرنے کی ضد پکڑلی کہ روکنے کیلئے حکومت حرکت میں آگئی، معاملہ عدالت پہنچ گیا

’شادی کروں گا تو صرف اسی سے!‘ نوجوان نے ایسی چیز سے شادی کرنے کی ضد پکڑلی کہ ...
’شادی کروں گا تو صرف اسی سے!‘ نوجوان نے ایسی چیز سے شادی کرنے کی ضد پکڑلی کہ روکنے کیلئے حکومت حرکت میں آگئی، معاملہ عدالت پہنچ گیا

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

نیویارک(مانیٹرنگ ڈیسک) امریکی ریاست یوتاہ (Utah) میں ایک نوجوان نے ایک ایسی چیز سے شادی کرنے کی ضد پکڑ لی کہ اسے روکنے کے لیے حکومت کو حرکت میں آنا پڑا اور معاملہ عدالت میں پہنچ گیا ہے۔ ویب سائٹ ktla.comکی رپورٹ کے مطابق اس نوجوان کا نام کرس سیویئر ہے اور یہ اپنے کمپیوٹر سے شادی کرنا چاہتا ہے۔ ایک روز کرس شادی کی رجسٹریشن کے لیے دفتر میں گیا جہاں برائن تھامسن نامی افسر سے کہا کہ ”میں کمپیوٹر سے شادی کرنا چاہتا ہوں۔ مجھے اس کا لائسنس دیا جائے۔“ تھامسن کا کہنا تھا کہ ”میں اس دفتر میں طویل عرصے سے کام کر رہا ہوں مگر آج تک میں نے ایسی حیران کن بات نہیں سنی۔اس نوجوان کی بات سن کر حیرت کے ساتھ میرے منہ سے بے ساختہ نکلاکہ نہیں، میں یہ نہیں کر سکتا کیونکہ یہ قانونی نہیں ہے۔“

بیٹے کیلئے رشتے کی تلاش، باپ نے اخبار میں پورے صفحے کا اشتہار دے دیا، اس میں ایک بات ایسی لکھ دی کہ انٹرنیٹ پر دھوم مچادی
رپورٹ کے مطابق کرس اس افسر کے خلاف عدالت میں گیا تھا اور ساتھ ہی یوتاہ کے گورنر گیری ہربرٹ کو بھی ایک شکایت نامہ بھیج دیا جس میں اس نے لکھا کہ ”ہمارے یہاں ہم جنس پرستوں کو شادی کی اجازت دی جا چکی ہے۔ اس کے علاوہ بھی تمام اقسام کی شادیاں قانونی حیثیت اختیار کر چکی ہیں۔ ہم جنس پرستوں کی شادیوں کو قانونی حیثیت دینے کا مطلب یہ ہے کہ ہم نے اپنے مذہبی عقائد کو قوانین میں تبدیل کر دیا ہے کیونکہ سائنسی طور پر بھی یہ قطعی طور پر ثابت نہیں ہوا کہ ہم جنس پرستی ہماری جینیاتی عادات میں شامل ہے۔ آج تک اس بات کا کوئی ثبوت نہیں مل سکا کہ انسان میں ہم جنس پرستی کا بھی کوئی جین(Gene) ہوتا ہے۔ یہ بھی ثابت نہیں ہو سکا کہ کوئی شخص پیدائشی طور پر ہم جنس پرست ہوسکتا ہے۔ اس سے ثابت ہوتا ہے کہ ہم جنسی پرستی بھی خلاف فطرت ہے اور لوگ بلوغت میں پہنچ کر ازخود اس راستے کا انتخاب کرتے ہیں۔ اس لیے کمپیوٹر سے شادی کو انسانی فطرت کے خلاف قرار دے کر رد کرنا ہمارے قوانین کی خلاف ورزی ہے۔اگر سپریم کورٹ ہم جنس پرستوں کی شادی کے متعلق اپنے فیصلے کو کالعدم قرار دے اور دوبارہ صرف مرد و خاتون کی شادی کو ہی قانونی حیثیت دے دے تو میں کمپیوٹر سے شادی کے مطالبے سے دستبردار ہو جاﺅں گا۔ میرے خیال میں مرد اور عورت کی شادی کی طرح کسی بھی نوع کی اور شادی نہیں ہو سکتی۔ “

مزید :

ڈیلی بائیٹس -