دہشت گردی کے واقعات اور میڈیا، وہی ہوا جس کا ڈر تھا، ہمارے خدشات درست ثابت ہوئے

دہشت گردی کے واقعات اور میڈیا، وہی ہوا جس کا ڈر تھا، ہمارے خدشات درست ثابت ...
دہشت گردی کے واقعات اور میڈیا، وہی ہوا جس کا ڈر تھا، ہمارے خدشات درست ثابت ہوئے

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

بگوٹا (نیوز ڈیسک) تشدد صرف تشدد کو ہی جنم نہیں دیتا ہے لیکن ایک تازہ تحقیق نے یہ بھی ثابت کردیا ہے کہ تشدد کی میڈیا پر تشہیر بھی مزید تشدد کو جنم دیتی ہے۔ کولمبیا کے پروفیسر مائیکل جیسٹر اور جرمنی کے ایک تحقیق کار نے میڈیا پر دہشت گردی کی کوریج اور اس کے اثرات پر تحقیق کی جس میں ثابت ہوا ہے کہ میڈیا پر دہشت گردی کے واقعات کو جتنا زیادہ دکھایا جاتا ہے مزید دہشت گردی کے امکانات اتنے ہی زیادہ ہوجاتے ہیں۔
اس تحقیق میں 1970ءسے 2012ءکے درمیان امریکی اخبار ”نیویارک ٹائمز“ میں 60 ہزار سے زائد دہشت گردی کے واقعات کی رپورٹنگ کا تجزیہ کیا گیا۔ تحقیق میں یہ چشم کشاءانکشاف ہوا کہ ”نیویارک ٹائمز“ میں دہشت گردی کے بارے میں شائع ہونے والے ہر ایک آرٹیکل نے متاثرہ ملک میں دہشت گردی کا امکان 11 سے 15 فیصد تک بڑھادیا۔ اخبار میں شائع ہونے والے ہر آرٹیکل کے ساتھ ہی اگلے ایک ہفتے کے دوران ایک سے 2 مزید افراد دہشت گردی کی بھینٹ چڑھے۔

روزنامہ پاکستان کی اینڈرائیڈ ایپلی کیشن ڈائون لوڈ کرنے کیلئے یہاں کلک کریں
اس تحقیق نے ثابت کیا ہے کہ جب دہشت گردوں کو میڈیا میں کوریج ملتی ہے تو انہیں احساس ہوتا ہے کہ ان کے مقاصد حاصل ہورہے ہیں اور وہ مزید دہشت گردی پر مائل ہوتے ہیں۔ جب دہشت گردی کو میڈیا توجہ نہ دے تو دہشت گردوں کو اپنی کوششیں بے فائدہ نظر آتی ہیں اور ان کی حوصلہ شکنی ہوتی ہے۔ تحقیق میں اس بات کی طرف بھی توجہ دلائی گئی ہے کہ خود کش حملوں کو میڈیا میں غیر معمولی کوریج ملنے پر دہشت گردوں کیلئے یہ دہشت پھیلانے کا مقبول ترین طریقہ بن گیا ہے۔ اسی طرح داعش کی گردنیں قلم کرنے کی ویڈیوز کو میڈیا نے توجہ دی تو داعش کی طرف سے بھی اس مخصوص طریقے کے استعمال میں بے پناہ اضافہ ہوگیا۔

رونامہ پاکستان کی آئی فون ایپلی کیشن ڈائون لوڈ کرنے کیلئے یہاں کلک کریں
تحقیق کاروں کا کہنا ہے کہ میڈیا اپنے مالی مفادات کیلئے دہشت گردوں کی خوب مشہوری کرتا ہے اور زیادہ سے زیادہ سنسنی پھیلائی جاتی ہے لیکن عوام کو اس کی قیمت مزید دہشت گردی کا عذاب سہہ کر ادا کرنا پڑتی ہے۔ اس تحقیق کے منظر عام پر آنے کے بعد اس بحث میں شدت آگئی ہے کہ دہشت گردوں کو میڈیا پر کتنی توجہ ملنی چاہیے، اور کیا میڈیا سے دہشت گردی اور دہشت گردوں کی کوریج کا خاتمہ کرکے اس ناسور پر قابو پانے میں مدد مل سکتی ہے۔

مزید :

ڈیلی بائیٹس -