سبحان اللہ ! خدا کی قدرت، مچھیروں کی نظروں کے سامنے اچانک سمندر کا پانی ریت میں ’تبدیل ‘ ہو گیا ، حیران کن وجہ بھی سامنے آگئی

سبحان اللہ ! خدا کی قدرت، مچھیروں کی نظروں کے سامنے اچانک سمندر کا پانی ریت ...
سبحان اللہ ! خدا کی قدرت، مچھیروں کی نظروں کے سامنے اچانک سمندر کا پانی ریت میں ’تبدیل ‘ ہو گیا ، حیران کن وجہ بھی سامنے آگئی

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

سٹاک ہوم (نیوز ڈیسک)اکیسویں صدی کا انسان سمجھتا ہے کہ اس کی ترقی اور شعور آخری حدوں کو چھورہی ہے لیکن آج بھی قدرت اس کے سامنے ایسے ایسے کرشمے ظہور پذیر کرتی ہے کہ عقل دنگ رہ جاتی ہے۔ کچھ ایسا ہی واقعہ جنوبی بحرالکاہل میں پیش آیا جہاں مچھیرے اپنی آنکھوں کے سامنے تاحد نگاہ پھیلے سمندر کے عین درمیان پانی کو ریت میں بدلتے دیکھ کر ساکت رہ گئے۔
اخبار ”ڈیلی میل“ کے مطابق سویڈن سے تعلق رکھنے والے ملاح فریڈرک فرینسن نے ”ڈسکور“ میگزین سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ وہ اور ان کے ساتھی واواﺅ آئی لینڈز کے سمندری علاقے میں تھے اور ان کے اردگرد نظر کی آخری حدوں تک سمندر کے پانی کے سوا کچھ نظر نہیں آرہا تھا۔ فریڈرک کہتے ہیں کہ اچانک کچھ دوری پر سمندر کے پانی کا رنگ بدلتا محسوس ہوا۔ پانی کا رنگ آہستہ آہستہ گہرا ہوتا جارہا تھا اور یہ پہلے کی نسبت زیادہ کثیف بھی نظر آرہا تھا۔ فریڈرک کا کہنا تھا کہ انہوں نے رنگ بدلتے ہوئے پانی کی طرف بڑھنا شروع کردیا۔ جب یہ لوگ ذرا آگے بڑھے تو یہ دیکھ کر ان کی آنکھیں حیرت سے پھٹی کی پھٹی رہ گئیں کہ ان کے سامنے سمندر کا پانی ریت میں بدل رہا تھا۔ کچھ ہی دیر بعد ان کے سامنے تاحد نگاہ سمندر کی بجائے صحرائی علاقہ پھیلا ہوا تھا۔ فریڈرک کہتے ہیں کہ انہیں اپنی آنکھوں پر یقین نہیں آرہا تھا اور قریب تھا کہ وہ حیرت پر خوف سے چیخ اٹھتے۔

مزید جانئے: بحیرہ عرب میں بننے والے واٹر سپاؤٹ کی پاکستان سے پہلی وڈیو سامنے آگئی
ابھی ان ملاحوں کو معلوم نہیں تھا کہ سمندر کے ساتھ کیا ماجرا پیش آرہا تھا کہ کچھ میل کی دوری پر اچانک پانی سے ایک بڑا فوارہ پھوٹا اور اس کے ساتھ گہرے دھوئیں کے بادل آسمان کی طرف اٹھنے لگے۔ اب ان لوگوں کو اندازہ ہوا کہ سمندر کے نیچے آتش فشاں پہاڑ پھٹ رہا تھا اور اس کا لاوا سمندری پانی میں پھیل کر ریتلی اور پتھریلی زمین کی شکل اختیار کررہا تھا۔ فریڈرک کہتے ہیںکہ ان کی آنکھوں کے سامنے سمندر میں میلوں پر پھیلا ہوا ’صحرا‘ نمودار ہوچکا تھا۔ فریڈرک اور ان کے ساتھیوں نے اس پراسرار منظر کو کیمرے کی آنکھ میں محفوظ کیااور ارضیاتی سائنسدانوں کو اس آتش فشانی کرشمے کی درجنوں تصاویر فراہم کیں۔ تقریباً چھ ماہ بعد سائنسدانوں کی ایک ٹیم نے علاقے کا دورہ کیا، جس میں اس بات کی تصدیق ہوگئی کہ سمندر کے پیندے میں پھٹنے والے ایک آتش فشاں نے بے کراں سمندر کے عین درمیان ’صحرا‘ بنادیا تھا۔

مزید :

ڈیلی بائیٹس -