’اُس عورت کو ریپ کرنا ہر شخص کا قومی فریضہ ہے جو ۔۔۔‘ مسلمان وکیل نے ایسا شرمناک ترین اعلان کر دیا کہ تہلکہ برپا ہو گیا ، مردوں کو بھی اپنے کانوں پر یقین نہ آئے
قاہرہ(مانیٹرنگ ڈیسک) معاشرے کی اصلاح ہر باشعور شخص کی خواہش ہوتی ہے لیکن بعض ایسے لوگ بھی ہوتے ہیں جو اصلاح کی آڑ میں اپنی شیطانی خواہشات پوری کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ مصری وکیل نبیح الوحش بھی ایک ایسی ہی مثال ہے جس نے یہ کہہ کر ملک میں ہنگامہ برپا کر دیا ہے کہ جو عورتیں پھٹی ہوئی جینز پہن کر سڑکوں پر نکلتی ہیں انہیں زیادتی کا نشانہ بنانا مردوں کی قومی ذمہ داری ہے ۔ عدالت نے وکیل کے اس بیہودہ بیان پر اسے تین سال قیدکی سزا سنا دی ہے۔
دی انڈی پینڈنٹ کے مطابق بے حیا وکیل نے یہ بیان اکتوبر کے مہینے میں ایک نئے قانون کے متعلق ٹی وی پر ہونے والے مباحثے کے دوران دیا تھا۔ العسیمہ ٹی وی کے پروگرام میں بات کرتے ہوئے اس کا کہنا تھا ’’ جب آپ کسی لڑکی کو نیم برہنہ حالت میں سڑک پر چلتے دیکھتے ہیں تو کیا آپ کو خوشی ہوتی ہے ؟ میں تو یہ کہتا ہوں کہ جب کوئی لڑکی اس حالت میں چلتی نظر آئے تو ہر محب وطن مرد کا یہ قومی فریضہ ہے کہ وہ اسے جنسی طور پر ہراساں کرے اور اس کی عزت پامال کرے۔ یہ خواتین مردوں کو دعوت دیتی ہیں کہ وہ انہیں زیادتی کا نشانہ بنائیں۔‘‘
الوحش کے اس بیان پر پورے ملک میں انہیں شدید تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ انسانی حقوق تنظیموں اور نیشنل کاؤنسل فار ویمن کی جانب سے خاص طور پر ان کے بیان کی مذمت کی گئی ہے۔ قدامت پسند حلقوں نے بھی ان کے نظریات کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ تنقید کرنے والوں کا کہنا ہے کہ لوگوں کو باحیا ء اور شائستہ لباس کی ترغیب اچھے الفاظ میں دینی چاہیے۔ لباس کو بنیاد بنا کر جنسی طور پر ہراساں کرنے اور عصمت دری جیسے بھیانک گناہ کی ترغیب دینا صرف قانون ہی نہیں بلکہ مذہبی تعلیمات کی بھی خلاف ورزی اور انتہائی مکروہ فعل ہے۔