زمین پر خلائی مخلوق کی آمد، امریکی صدارتی امیدوار ہیلری کلنٹن نے ایسی بات کہہ دی کہ دنیا کو حیران پریشان کردیا
واشنگٹن (نیوز ڈیسک) زمین پر خلائی مخلوق کی آمد کا معمہ کئی دہائیوں سے پراسراریت کے پردوں میں لپٹا ہوا ہے۔ کئی بار یہ رپوٹیں سامنے آئیں کہ کہیں اڑن طشتریاں دیکھی گئیں یا بعض اوقات زمین پر عجیب وغریب مشینوں کے ٹکڑے بکھرے پائے گئے، مگر ہر دفعہ یہ معاملہ کسی واضح جواب کے بغیر ہی دوبارہ اوجھل ہو گیا۔ کیا ہماری زمین پر خلائی مخلوق کا آنا جانا ہے، اس اہم سوال کے بارے میں اب امریکا میں ڈیموکریٹک پارٹی کی صدارتی امیدوار ہیلری کلنٹن نے ایک تہلکہ خیز بیان دے دیا ہے، جس کے بعد دنیا میں ایک نئی بحث کا آغاز ہو گیا ہے۔
مزید جانئے: نیشنل جیو گرافک فوٹو کونٹیسٹ 2015میں انعام یافتہ تصاویر شائع ،تفصیلات بھی جاری
اخبار ڈیلی میل کے مطابق ہیلری کلنٹن نے ایک ٹی وی پروگرام میں واضح الفاظ میں کہہ دیا کہ ان کا خیال میں خلائی مخلوق زمین کا دورہ کرچکی ہے۔ ان سے اخبار ڈیلی سن کے رپورٹر نے سوال کیا تھا کہ کیا وہ خلائی مخلوقات کے متعلق امریکی حکومت کی خفیہ دستاویزات کے انکشاف کی کوشش کریں گی۔ اس کے جواب میں ہیلری کلنٹن کا کہنا تھا کہ وہ ضرور اس کی کوشش کریں گی تاکہ حقائق عوام کے سامنے لائے جاسکیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ وہ یقینی طور پر تو کچھ نہیں کہہ سکتیں البتہ ان کا خیال ہے کہ خلائی مخلوق زمین کا چکر لگاچکی ہے۔ اس ضمن میں ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ وہ ’ایریا 51‘ کہلانے والے علاقے کا معمہ بھی ضرور حل کریں گی اور اس کے متعلق اصل حقائق کو سامنے لانا چاہیں گی۔
ایریا 51 ریاست نیواڈا میں واقع امریکی ائیرفورس کا مخصوص علاقہ ہے جس کی طرف کسی کو جانے کی اجازت نہیں۔ اس علاقے کی طرف جانے والی سڑک پر واضح الفاظ میں ہدایات لکھی گئی ہیں کہ ایریا کمانڈر کی اجازت کے بغیر اس طرف جانے والے کو 5 ہزار ڈالر جرمانہ اور ایک سال قید کی سزا سنائی جائے گی۔ امریکا میں اس بات کاتاثر عام پایا جاتا ہے کہ اس علاقے کے ساتھ خلائی مخلوقات کا کوئی تعلق ہے اور غالباً یہاں ان کا کوئی ٹھکانہ بھی ہے۔
ہیلری کلنٹن کے شوہر اور سابق امریکی صدر بل کلنٹن بھی 2007ءمیں خلائی مخلوقات کے متعلق رازوں سے پردہ اٹھانے کی خواہش کا اظہار کرچکے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ فریڈم آف انفارمیشن کے تحت انہیں سب سے زیادہ موصول ہونے والی درخواستوں میں خلائی مخلوق کے متعلق امریکی حکومت کی دستاویزات عام کرنے کی درخواست بھی شامل ہے۔