خواتین کے تیراکی کے لباس کو ’بکنی ‘ کیوں کہا جاتا ہے ؟ جانئے وہ بات جو کسی کو معلوم نہیں
پیرس(مانیٹرنگ ڈیسک) جدت پسندی کہیں یا بے راہروی، مغرب میں خواتین کا لباس سکڑ کر انتہائی کم رہ گیا ہے۔ بالخصوص کسی ساحلی سیاحتی مقام پر یورپی خواتین دو کپڑوں میں ملبوس نظر آتی ہیں جو دراصل زیرجامے کے طور پر استعمال ہوتے آئے ہیں۔اب انہیں بکنی (Bikini) کے نام سے باقاعدہ لباس کا درجہ حاصل ہو چکا ہے۔ اس شرمناک لباس کی ابتدا 70برس قبل 1946ءمیں فرانس کے دارالحکومت پیرس سے ہوئی ۔ تب ایک ماڈل نے سوئمنگ پول پاس ہونے والے ایک فیشن شو میں پہلی بار بکنی تھی۔ اس کے بعد یہ لباس ایسا مقبول ہوا کہ آج سوئمنگ سوٹ بھی کہلانے لگا ہے۔
مزیدپڑھیں:ایک بوسہ اس نوجوان سعودی لڑکی کو بے حد مہنگا پڑگیا، اپنوں نے ہی وہ کام کردیا کہ کبھی خوابوں میں بھی نہ سوچا ہوگا
ویب سائٹ slate.com کی رپورٹ کے مطابق ابتداءمیں فرانس میں بھی اس لباس کے خلاف کافی مزاحمت دیکھنے میں آئی اور اکثر ماڈلز اسے پہننے سے انکار کر دیا۔ اس لباس کے ڈیزائنر کو اس کی تشہیر کے لیے ایسی خواتین کا اہتمام کرنا پڑا جو برہنہ رقص کیا کرتی تھیں۔ ظاہر ہے ان کے لیے ان کپڑوں کی تشہیر کچھ بڑی بات نہ تھی۔ تاہم بعد ازاں فرانس میں اس لباس نے اپنی جگہ بنانی شروع کی اور بالآخر عوام نے اسے شرف قبولیت بخش دیا۔ خبر میں شامل تصاویر سے آپ کو اندازہ ہو گا کہ وہاں لوگوں نے کس طرح بتدریج اس لباس کو قبول کیا۔ اس کے بعد یہ لباس وہاں سے امریکہ اور دیگر مغربی ممالک تک پھیل گیا۔1964ءمیں پہلی بار بکنی پہنے ہوئے خاتون کی تصویر ایک میگزین کے سرورق پر شائع ہوئی اور اس پر How To Stuff a Wild Bikini کے نام سے ایک فلم بنائی گئی۔ اس کے بعد اس کا رواج اس قدر تیزی سے پڑا کہ 1965ءتک بکنی مغربی دنیا میں عام ہو چکی تھی۔