بیگم کی ضد نے شوہر کو 100 ارب روپے کی لاٹری سے محروم کردیا، ایسا واقعہ کہ جان کر شوہر حضرات اپنی بیگم کی بات ماننا بالکل ہی چھوڑدیں

بیگم کی ضد نے شوہر کو 100 ارب روپے کی لاٹری سے محروم کردیا، ایسا واقعہ کہ جان کر ...
بیگم کی ضد نے شوہر کو 100 ارب روپے کی لاٹری سے محروم کردیا، ایسا واقعہ کہ جان کر شوہر حضرات اپنی بیگم کی بات ماننا بالکل ہی چھوڑدیں

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

لاس ویگاس (نیوز ڈیسک) سو ارب روپے کی لاٹری کا سن کر ہی انسان لمبی سوچوں میں ڈوب جاتا ہے لیکن تصور کریں کہ یہ انعام کسی کے ہاتھ میں آ کر نکل جائے تو اس کا کیا حال ہو گا۔ یہ اندوہناک واقعہ ایک امریکی جوڑے کے ساتھ پیش آیا ہے جو یہ انعام جیت ہی چکے تھے کہ اسے کھو بیٹھے۔
مارک بڈیسا اور انکی اہلیہ شینن بڈیسا دس جنوری کو ریاست ایرزونا میں ایک دکان سے لاٹری کا ٹکٹ خریدنے گئے۔مارک کا کہنا ہے کہ شینن نے ٹکٹ حاصل کرنے کے لئے لاٹری فارم پر کرنا شروع کیا اور اپنی پسند کا نمبر منتخب کرنے کیلئے اپنے بچوں ، خاوند اور اپنی سالگرہ کے نمبر درج کرنے کا فیصلہ کیا،کیونکہ وہ ہمیشہ لاٹری کیلئے انہی نمبروں کا انتخاب کرتی ہیں ۔ شینن کہتی ہیں کہ انہوں نے ایک ایک کر کے تمام نمبر درج کئے اور آخرمیں اپنی سالگرہ کی بجائے اپنی مرحومہ بہن کی وفات کی تاریخ درج کر دی۔ابھی چونکہ ان کا فارم مکمل ہونے میں کچھ وقت لگ سکتا تھا اور ان کے پیچھے ایک لمبی قطارجمع ہو رہی تھی، لہذا انہوں نے اچانک فارم پر کرنے کی بجائے کمپیوٹرائزڈ ٹکٹ حاصل کرنے کا فیصلہ کر لیا۔ اگرچہ ان کا فارم تقریباً مکمل ہی ہو چکا تھا لیکن انہوں نے شوہر کے کہنے کے باوجود کمپیوٹرائزڈ ٹکٹ کے لئے ہی ضد کی اور فارم کو پھاڑ کر کوڑا دان میں پھینکا، اور اس کی بجائے کمپیوٹرائزڈ ٹکٹ لے کر چلتی بنیں۔

مزید جانئے: وہ عورت جس نے لاٹری جیتنے کا سائنسی طریقہ ڈھونڈ نکالا اور جیتتی ہی چلی گئی، ایسی کہانی کہ جان کر ہر کوئی چکرا جائے
شینن کہتی ہیں کہ جب اگلی صبح انہوں نے ٹی وی دیکھا تو آنکھیں پھٹی کی پھٹی رہ گئیں۔ سو ارب ڈالرکی لاٹری جیتنے والا نمبر وہی تھا جو انہوں نے فارم پر درج کیا تھا،اور پھر اسے پھاڑ کر پھینک دیا تھا۔ مارک بڈیسا کا کہنا ہے کہ قسمت نے ان کے ساتھ ایسا مذاق کیا کہ وہ غم سے نڈھال ہو گئے۔ ان کا کہنا ہے کہ دس دن تک نہ وہ ٹھیک طور پر کچھ کھا سکے اور نہ ہی سو سکے۔ کروڑوں ڈالر یوں ہاتھ سے نکل جانے پر وہ بے حال تھے اور ہر آنیوالے دن کے ساتھ ان کا غم شدید ہوتا جا رہا تھا۔
بالآخر انہوں نے اس درد ناک صورتحال سے نکلنے کی کوشش شروع کر دی۔ مارک کہتے ہیں کہ انہوں نے پہلے تو یہ سوچا کہ لاٹری جیتنے کا یہ مطلب تو نہیں کہ انسان کو زندگی کی خوشیاں بھی مل جائیں۔ لاٹری جیتنے والے اکثر لوگوں کے دیوالیہ پن ،نشے اور دیگر بد عادات کے واقعات کی بھی تو کوئی کمی نہیں، اور پھر اسی سال کے آغاز میں ساڑھے چار لاکھ ڈالر کی لاٹری جیتنے والے شخص کے قتل کے بارے میں بھی انہوں نے سوچا ۔ شینن کہتی ہیں کہ پھر انہوں نے یاد کیا کہ جب ان کی عمر 38سال تھی اور وہ اولاد کی سخت خواہش مند تھیں تو ڈاکٹروں نے بتایا کہ ان کے ہاں بچے کی پیدائش کا امکان نہ ہونے کے برابر ہے لیکن جب وہ 43سال کی تھیں تو ان کے ہاں ایک پیاری سی بچی نے جنم لیا ۔شینن اور مارک بڈیسا کا کہنا ہے کہ ان کے لئے اپنی پیاری بیٹی سے بڑی تو کوئی لاٹری نہ تھی، اور وہ خوش قسمت تھے کہ اس عمر میں انہیں قدرت نے اس تحفہ سے نوازا۔ اب وہ سو ارب ڈالر ہاتھ سے نکل جانے کے غم کو بڑی حد تک بھلا چکے ہیں اور ایک دفعہ پھر معمول کی زندگی کی طرف لوٹ رہے ہیں۔

مزید :

ڈیلی بائیٹس -