’انسان کچھ بھی کرے اُس کی عمر اتنے برس سے زیادہ لمبی نہیں ہوسکتی کیونکہ۔۔۔‘ طویل ترین تحقیق کے بعد سائنسدانوں نے ایسا اعلان کردیا کہ لمبی عمر کے خواب دیکھنے والوں کی اُمیدوں پر پانی پھیر دیا
نیویارک(مانیٹرنگ ڈیسک)حضرت انسان فانی ہے مگر اپنی ابتداءسے ہی لافانی ہونے کا خواہش مند بھی ہے اور طویل العمری کے طریقے دریافت کرنے کی کوشش بھی کرتا رہا ہے۔ ہنوز یہ کوششیں جاری ہیں، مگر اب سائنسدانوں نے بتا دیا ہے کہ انسان اس سلسلے میں نامراد ہی رہے گا۔ برطانوی اخبار ڈیلی میل کی رپورٹ کے مطابق سائنسدانوں نے اپنی ایک تحقیق میں بتایا ہے کہ ”انسان خواہ کچھ بھی کر لے125سال سے زیادہ زندہ نہیں رہ سکتا۔ گویا 125سال انسانی زندگی کی قدرتی حد ہے۔ اس سے زائد زندگی ممکن ہی نہیں۔“ رپوٹ کے مطابق دستیاب ریکارڈ یہ کہتا ہے کہ دنیا میں کوئی بھی انسان 122سال سے زیادہ زندہ نہیں رہا۔ 122سال کا واحد ریکارڈ فرانس کی خاتون جینی کالمنٹ کے پاس ہے جس کا انتقال 1997ءمیں ہوا تھا۔
اگر آپ دوسری خواتین کو خوبصورت دِکھنا چاہتے ہیں تو اس آسان ترین طریقے پر عمل کریں
برونکس کے البرٹ آئن سٹائن کالج آف میڈیسن کے سائنسدانوں کا مفروضہ تھا کہ ”جینی کالمنٹ اس لیے 122سال کی عمر میں مر گئی کیونکہ انسانی زندگی کی ایک طبعی حد ہے جو ہم کسی صورت عبور نہیں کر سکتے۔“ اس مفروضے پر تحقیق کے لیے انہوں نے 41ممالک کے باشندوں کی طویل العمری کا 1968ءسے 2006ءتک کا ڈیٹا حاصل کیا اور اس کا تجزیہ کرنا شروع کر دیا۔ تجزیئے میں دریافت ہوا کہ پہلے کی نسبت اب لوگوں کی عمریں زیادہ طویل ہیں مگر ان کی طوالت کی ایک حد ہے۔ اس کے علاوہ معلوم ہوا کہ انسانوں کی بقاءمیں بہتری کی شرح میں ہر اولڈ ایج لیول میں اضافہ ہوتا ہے اور پھر کمی واقع ہوتی ہے۔ اس سے انسانی زندگی کی اس مقررہ حد کا اشارہ ملتا ہے۔“
تحقیقاتی ٹیم کے سربراہ جین وگ کا کہنا تھا کہ ”اس سے قبل تاثر تھا کہ انسانی زندگی میں لامحدود اضافہ ممکن ہے مگر ہماری اس تحقیق میں ثابت ہوا ہے کہ زندگی کا دورانیہ محدودہے۔ اگرچہ گزشتہ ڈیڑھ سو سال میں انسانی زندگی کا معیار بہت بلند ہوا ہے لیکن جب انسان 100سال کی عمر کو پہنچتا ہے تو اس کی زندگی میں آنے والی یہ بہتری لامحالہ تنزلی کا شکار ہو جاتی ہے۔“