امریکہ کے بعد چینی شہری بھی شرمناک حق حاصل کرنے کے لئے عدالت پہنچ گیا
بیجنگ(مانیٹرنگ ڈیسک) چین میں ہم جنس پرستوں کی طرف سے شادی کے حق کا مطالبہ کچھ عرصے سے سامنے آ رہا ہے۔ اب پہلی بارکسی ہم جنس پرست کا اپنی شادی رجسٹرڈ نہ ہونے پر کیس بھی عدالت میں سماعت کے لیے منظور کر لیا گیا ہے۔ 26سالہ ہم جنس پرست مرد ”سن وین لین“ ایک دوسرے مرد کے ساتھ شادی کرنے کے بعد اپنی شادی کی رجسٹریشن کروانے گیا، لیکن چینی صوبے ہنان کے ادارے سول افیئرز بیورو نے ان کی شادی رجسٹرڈ کرنے سے انکار کر دیا جس پر وہ شخص عدالت چلا گیا۔ یہ کیس ہنان کے شہر شینگ ژا کی مقامی عدالت میں درج کروایا گیا ہے۔ سول افیئرز بیورو نے اعتراض لگایا کہ یہ شادی مرد اور عورت کے مابین نہیں ہوئی اس لیے رجسٹرڈ نہیں ہو سکتی۔
سن وین لین نے چینی اخبار ”گلوبل ٹائمز“ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ”پولیس بھی میرے گھر آئی تھی، آفیسرز نے مجھے سمجھانے کی کوشش کی اور کہا کہ انسان شادی اس لیے کرتا ہے تاکہ بچے پیدا کر سکے اور اپنے خاندان کا نام زندہ رکھ سکے۔ مگر میں یہ برداشت نہیں کر سکتا کہ لوگ اپنی رسوم و روایات میرے اوپر مسلط کریں۔“سن وین کا کہنا تھا کہ ”مجھے امید ہے کہ عدالت میرے حق میں فیصلہ دے گی۔“امریکہ میں ہم جنس پرستوں کی شادیوں کو قانونی حیثیت ملنے کے بعد انسانی حقوق کی تنظیمیں چین میں بھی اسے قانونی بنانے کے لیے سرتوڑ کوششیں کر رہی ہیں۔ چین میں پہلی ہم جنس پرست شادی 2010ءمیں ہوئی تھی، گزشتہ سال بیجنگ میں دو خواتین نے دھوم دھام سے اپنی شادی کی تقریب منعقد کی اور درجنوں مہمانوں کو اس میں مدعو کیا تھا۔