موت سے قبل قذافی کی جانب سے سابق برطانوی وزیراعظم ٹونی بلیئر کو فون کرکے کی جانے والی وہ پیشنگوئی جو آج حرف بہ حرف سچ ثابت ہوئی، خفیہ دستاویزات نے تہلکہ برپا کردیا
لندن(مانیٹرنگ ڈیسک) لیبیا کے سابق حکمران کرنل قذافی نے اپنی موت سے قبل سابق برطانوی وزیراعظم ٹونی بلیئر کو فون کرکے دہشت گردی کے متعلق پیش گوئی کی تھی جو آج حرف بہ حرف درست ثابت ہو رہی ہے۔ کرنل قذافی اور ٹونی بلیئر کی یہ فون کال اب تک خفیہ تھی مگر اب ایک تحریری دستاویز کی شکل میں دنیا کے سامنے آ گئی ہے۔ برطانوی جریدے ’’ڈیلی میل‘‘ کی رپورٹ کے مطابق کرنل قذافی نے ٹونی بلیئر کو خبردار کیا تھا کہ ’’اگر مجھے اقتدار سے ہٹایا گیا تو شدت پسند لیبیا پر قبضہ کر لیں گے اور اس کے بعد وہ یورپ پر چڑھ دوڑیں گے۔‘‘کرنل قذافی افریقہ اور مشرق وسطیٰ میں اسامہ بن لادن اور القاعدہ کے بڑھتے ہوئے اثرورسوخ پر شدید تحفظات رکھتے تھے۔ انہوں نے ٹونی بلیئر سے کہا تھا کہ’’دہشت گرد پہلے ہی شمالی افریقی ریاست میں ہنگامے برپا کر رہے ہیں اور مجھے ہٹائے جانے سے’شدت پسندوں کی ریاست‘ کی راہ ہموار ہو جائے گی اور دہشت گردوں کے مظالم سے تنگ آ کر لاکھوں لوگ یورپ کو ہجرت کریں گے۔‘‘
مزید جانئے: ٹونی بلیئرکا 2011ءمیں قذافی کو محفوظ مقام پر منتقلی کا مشورہ ، کہاں جاﺅں، کوئی منصب ہی نہیں کہ سبکدوش ہوجاﺅں: قذافی
کرنل قذافی نے مزید کہا تھا کہ ’’دہشت گرد بحیرہ روم پر قبضہ کریں گے اوراس کے ذریعے غیرمسلموں کے سامان تجارت کی آمدورفت بند کر دیں گے، پھر وہ یورپ پر حملہ آور ہوں گے، یہ سب عالمی برادری کو بتانے کی ضرورت ہے۔ ‘‘ انہوں نے لیبیا میں موجود دہشت گردوں کے متعلق کہا تھا کہ ’’دہشت گردوں کے پاس ہتھیار ہیں اور وہ لوگوں کو خوفزدہ کر رہے ہیں، ان پر ایک بار حملہ کریں تو وہ بھاگ کھڑے ہوتے ہیں۔ دنیا کو لیبیا کے حالات کی اصل تصویر نظر نہیں آ رہی کیونکہ یہاں کوئی غیرملکی میڈیا رپورٹر موجود نہیں ہے۔ ہم پوری دنیا کے میڈیا سے کہہ چکے ہیں کہ وہ اپنے نمائندے یہاں بھیجیں اور سچ کو اپنی آنکھوں سے دیکھیں۔ لیبیا میں ہنگامے پھیلانے والے مسلح گینگز ہیں، ان کے خلاف طاقت کا استعمال کرنے کی بجائے ان کے خاندان والوں کو کہنا ہو گا کہ وہ انہیں ہتھیار ڈالنے پر آمادہ کریں۔‘‘یہ فون کال نوٹی بلیئر نے امریکہ کے لیبیا پر حملے سے قبل کرنل قذافی کو کی تھی، جس میں انہیں کسی محفوظ مقام پر منتقل ہونے کا مشورہ دیا تھا۔ اس کے آٹھ ماہ بعد انہیں قتل کر دیا گیا تھا۔