دنیا کے سب سے بڑے اسلامی ملک میں تعمیر ہوگئی ایک ایسی مسجد کہ پورے ملک میں ہنگامہ برپاہوگیا، حکومت نے بالآخر تالے لگوادئیے

دنیا کے سب سے بڑے اسلامی ملک میں تعمیر ہوگئی ایک ایسی مسجد کہ پورے ملک میں ...
دنیا کے سب سے بڑے اسلامی ملک میں تعمیر ہوگئی ایک ایسی مسجد کہ پورے ملک میں ہنگامہ برپاہوگیا، حکومت نے بالآخر تالے لگوادئیے

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

جکارتہ (مانیٹرنگ ڈیسک) دنیا کے سب سے بڑے اسلامی ملک انڈونیشیا میں ایک ایسی عبادت گاہ قائم کر دی گئی کہ جس کی مثال تمام اسلامی دنیا میں اس سے پہلے کبھی دیکھنے میں نہیں آئی، اور بالآخر حکومت کو مداخلت کرتے ہوئے اسے بند کرنا پڑ گیا۔
جریدے ”ڈیلی بیسٹ“ کے مطابق ”پونڈک پسن ترن واریا“ نامی عبادت خانے کی بنیاد 2008ءمیں شنتا راتری نامی ایک خواجہ سرا نے رکھی۔ شنتا نے خواجہ سراﺅں کے لئے علیحدہ عبادت خانہ قائم کرنے کی وجہ بیان کرتے ہوئے بتایا کہ وہ اور ان کے ساتھی خواجہ سرا دیگر مسلمانوں کی طرح مسجد میں جاکر عبادت کرنا چاہتے تھے لیکن لوگ ان کا مذاق اڑاتے تھے اور بعض افراد تو تشدد پر بھی اترآتے تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ لوگ انہیں ناپاک سمجھتے تھے اور مسجد میں داخل نہیں ہونے دیتے تھے۔ شنتا نے بتایا کہ وہ لوگوں سے کہتے کہ انہیں بھی خدا نے تخلیق کیا ہے اور اگر وہ مسلمان ہیں تو انہیں بھی دیگر مسلمانوں کی طرح مسجد میں جاکر عبادت کرنے کا حق حاصل ہے، لیکن جب انہیں یہ حق نہ دیا گیا تو انہوں نے خواجہ سراﺅں کے لئے علیحدہ عبادت خانہ قائم کردیا۔

مزید جانئے: پاکستان کامعروف دربار جہاں درجنوں مگرمچھ بستے ہیں لیکن کسی انسان پر حملہ نہیں کرتے اور جو چیز دی جائے کھالیتے ہیں کیونکہ۔۔
گزشتہ سات سال کے دوران شنتا اور ان کے ساتھی یہاں باقاعدگی سے جمع ہوتے رہے اور ہر روز تقریباً 30 سے 40 خواجہ سرا شہر بھر سے اکٹھے ہوتے اور یہاں عبادت کرتے تھے۔ اگرچہ گزشتہ سات سال کے دوران یہ عبادت خانہ کسی بڑی مشکل کا سامنا کئے بغیر قائم رہا لیکن حال ہی میں جب شدت پسندوں کی طرف سے اس کے خلاف کارروائی کی دھمکیاں سامنے آئیں تو حکومت نے اسے بند کرنے کا حکم جاری کردیا۔

روزنامہ پاکستان کی اینڈرائڈ موبائل ایپ ڈاؤن لوڈ کرنے کیلئے یہاں کلک کریں
عبادت گاہ کی تالہ بندی پر شنتا کا کہنا تھا، ”میں ایک واریا ( انڈونیشیائی زبان میں خواجہ سرا کے لئے استعمال ہونے والا لفظ) ہوں۔ مجھے معاشرہ مرد تسلیم کرتا ہے نہ عورت۔ میں کہاں جاﺅں؟ کیا مجھے دیگر مسلمانوں کی طرح زندگی گزارنے اور مسجد میں جا کر عبادت کرنے کا حق حاصل نہیں؟“

مزید :

ڈیلی بائیٹس -