12سالہ بچی کی کڈنی فیل ہوگئی تو ماں نے اپنی کڈنی عطیہ کرنے کا فیصلہ سنادیا، یہ سنتے ہی بیمار بچی نے سب سے پہلے گوگل پر جاکر کیا سرچ کیا؟ جان کر آپ کی بھی آنکھیں نم ہوجائیں گی

12سالہ بچی کی کڈنی فیل ہوگئی تو ماں نے اپنی کڈنی عطیہ کرنے کا فیصلہ سنادیا، یہ ...
12سالہ بچی کی کڈنی فیل ہوگئی تو ماں نے اپنی کڈنی عطیہ کرنے کا فیصلہ سنادیا، یہ سنتے ہی بیمار بچی نے سب سے پہلے گوگل پر جاکر کیا سرچ کیا؟ جان کر آپ کی بھی آنکھیں نم ہوجائیں گی

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

سڈنی (مانیٹرنگ ڈیسک) آسٹریلوی خاتون میلڈی گیسٹ کو ڈاکٹروں نے ان کی کمسن بیٹی جیسمین کیمبل کا گردہ ناکارہ ہونے کی دردناک خبر دی تو انہوں نے فوری طورپر ڈاکٹروں سے کہا کہ وہ اپنی بیٹی کو بچانے کے لئے اپنا گردہ دے دیں گی۔ میلڈی کا کہنا ہے کہ یہ بات چیت ان کی 12 سالہ بیٹی جیسمین کے سامنے ہوئی، جس کے چند گھنٹے بعدانہیں اپنے موبائل فون پر ایک ایسی گوگل سرچ نظر آئی کہ بے اختیار ان کی آنکھوں سے آنسو بہنے لگے۔ ان کی بیٹی نے ان کا فون استعمال کرتے ہوئے گوگل میں یہ الفاظ سرچ کئے تھے ” اگر میری والدہ اپنا گردہ مجھے دے دیں تو کیا وہ زندہ نہیں رہیں گی ؟ “

’اس وقت میں 5 ماہ کی حاملہ تھی، مسلح افراد کے گروہ نے ہماری گاڑی روکی اور پھر جب میری آنکھ کھلی تو میں برہنہ پڑی تھی اور میرے ارد گرد۔۔۔‘ ایسا خوفناک واقعہ کہ جان کر ہر مسلمان کا خون کھول اُٹھے
میلڈی کا کہنا ہے کہ جب وہ اپنی بیٹی کو ہسپتال لے کر گئیں اور ڈاکٹروں نے بتایا کہ ان کا گردہ ناکارہ ہو چکا ہے تو انہوں نے اسی وقت ڈاکٹر سے کہا تھا کہ وہ اپنا ایک گردہ اپنی بیٹی کو دے دیں گی۔ وہ کہتی ہیں کہ اپنی بیٹی جیسمین کو وہ یہ نہیں بتا پائی تھیں کہ ایک گردہ دے کر بھی صحتمند زندگی گزاری جا سکتی ہے۔ بیچاری لڑکی اپنی سنگین بیماری کو بھلا کر اس پریشانی میں مبتلا ہو گئی تھی کہ اگر ماں کا گردہ اسے دے دیا گیا تو اس کی ماں زندہ رہے گی یا نہیں۔ اگرچہ کمسن جیسمین کو اس سے پہلے ہارٹ اٹیک بھی ہوچکا ہے ، اس کے جسم میں خون کی شدید کمی ہے جبکہ اس کے گردے صرف 2 فیصد کام کرنے کے قابل رہ گئے ہیں، لیکن اس کے باوجود اسے اپنی ماں کی فکر لاحق تھی۔


میلڈی کا کہنا ہے کہ ان کے ابتدائی ٹیسٹ ہو چکے ہیں البتہ یہ معلوم ہونے میں کافی وقت لگے گا کہ وہ اپنی بیٹی کو گردہ عطیہ کر سکتی ہیں یا نہیں۔ کمسن جیسمین کی مدد کیلئے ویب سائٹ ’گو فنڈ می‘ پر ایک پیج بھی قائم کر دیا گیا ہے تاکہ اس کے علاج کیلئے درکار بھاری رقم کا بندوبست کیا جا سکے۔

مزید :

ڈیلی بائیٹس -