’ انہوں نے مجھے انسانی کھوپڑی دی اور کہا کہ اسے کھاؤ، میں نے چکھی تو۔۔۔‘
نئی دلی (نیوز ڈیسک) آدم خور قبائل کے بارے میں آپ نے قصے کہانیوں میں ضرور پڑھا ہوگا لیکن یہ جان کر آپ دنگ رہ جائیں گے کہ ہمسایہ ملک بھارت میں آج بھی ایسے قبائل پائے جاتے ہیں جو نہ صرف انسانی گوشت کھاتے ہیں بلکہ اپنا بول وبراز چٹ کرجانے میں بھی کوئی ہچکچاہٹ محسوس نہیں کرتے۔
ڈیلی سٹار کی رپورٹ کے مطابق فلمساز رضا اسلان اپنی ایک ٹیم کے ساتھ پہلی بار ”اگھوڑی“ نامی اس وحشی قبیلے کے حالات زندگی جاننے کے لئے پہنچے تو انہیں بھی کھانے کے لئے انسانی دماغ پیش کیا گیا اور انسانی کھوپڑی میں شراب ڈال کر پلائی گئی۔ رضا اسلان نے اس قبیلے پر ایک ڈاکومنٹری "Believer" بنائی ہے جس کے مناظر دیکھ کر انسان سوچتا رہ جاتا ہے کہ آج کے جدید زمانے میں بھی دنیا میں اس قسم کی مخلوقات پائی جاتی ہیں۔
دنیا کا سب سے شرمناک فحاشی کا اڈا کھل گیا، یہاں جسم فروش خواتین نہیں پائی جاتیں بلکہ اُن کی جگہ۔۔۔ ایسا انکشاف کہ جان کر آپ بھی کہیں گے قیامت قریب آگئی
اسلان کا کہنا ہے کہ اسے انسانی دماغ بھون کر کھلایا گیا، جس کا ذائقہ تارکول جیسا تھا۔ قبیلے کے گرو نے انسانی ہڈیوں اور گوشت سے بنا ایک تاج بھی اس کے سر پر پہنایا۔ جب اسلان نے گھبرا کر اسے اتارنے کی اجازت چاہی تو گرو مشتعل ہوگیا اور کہنے لگا ”اگرتم نے اس طرح کی باتیں کر وگے تو میں تمہارا سر کاٹ دوں گا۔ “ اس کے بعد قبیلے کے گرو نے کیمرے کے سامنے ہی اپنی غلاظت کھانا شروع کردی اور ریکارڈنگ کرنے والے عملے پر بھی غلاظت اچھالی۔ اسلان اور ان کے ساتھی یہ صورتحال دیکھ کر خوفزدہ ہو گئے اور وہاں سے بھاگ نکلے۔
امریکہ میں اس ڈاکومنٹری کے کچھ مناظر نشر ہوئے تو ہندو مذہب کے ماننے والوں نے ہنگامہ کھڑا کردیا۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ ڈاکومنٹری ہندومت کی بدنامی کے لئے بنائی گئی ہے، لیکن اسلان نے اپنی ڈاکومنٹری کا دفاع کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ ہندو مت کے متعلق نہیں بلکہ اگھوڑی قبائل کے متعلق ہے۔ چھ اقساط پر مبنی یہ ڈاکومنٹری امریکی ٹی وی سی این این پر نشر کی جائے گی۔