ایشیا کا پہلا ملک جس نے شرمناک شادیوں کو قانونی قرار دینے کا فیصلہ کر لیا
تائپے(مانیٹرنگ ڈیسک) ہم جنس پرستوں کی شادی جیسی لعنت مغرب میں قانونی قرار دی جا چکی ہے لیکن تشویش کی بات یہ ہے کہ اب اس بیماری نے ایشیاءکا رخ بھی کر لیا ہے۔ ایشیاءمیں تائیوان وہ پہلا ملک ہے جس نے ہم جنس پرستوں کی شادیوں کو جائز قرار دینے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ویب سائٹ bigstory.ap.orgکی رپورٹ کے مطابق تائیوان کے اراکین اسمبلی اس وقت شادی کے متعلق تین قوانین کے مسودوں پر کام کر رہے ہیں، جن میں سے ایک منظوری کے لیے پیش کیا جا چکا ہے اور امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ چند ماہ کے اندر ہی اس کی منظوری دے دی جائے گی۔ یہ ہم جنس پرستوں کی شادیوں کا قانون ہے۔
رپورٹ کے مطابق تائیوان کی صدر تسائی لنگ وین، جو ملک کی پہلی خاتون سربراہ ہیں، بھی ملک میں ہم جنس پرستی کو قانونی قرار دینے کی بہت بڑی حامی ہیں۔تسائی لنگ وین کے ترجمان کا کہنا ہے کہ ”ملک کی 20سے 29سال کی تقریباً80فیصد آبادی ہم جنس پرستی کی حامی ہے۔ مقامی یونیورسٹی کے سروے میں ان اعدادوشمار کی توثیق ہو چکی ہے۔“تائیوان کے اخبار یونائیٹڈ ڈیلی نیوز کے ایک سروے کے مطابق 4سال قبل ملک کے 55فیصد عوام ہم جنس پرستی کے حامی تھے جبکہ صرف 37فیصد نے اس کی مخالفت کی تھی۔ شینگ جنگ یونیورسٹی کی پروفیسر جینس ڈیم کا کہنا ہے کہ ” ملک میں 1990ءکی دہائی میں ہم جنس پرستی کی مقبولیت میں اضافہ ہونا شروع ہوا۔ یہ وہ وقت تھا جب ملک میں صنفی امتیاز کی تحریک چلائی گئی اورتمام اشرافیہ خواتین کے برابری کے حقوق کے لیے کھڑی ہو گئی تھی۔“