دنیا کی خطرناک ترین جیل جس میں پولیس بھی جانے کی ہمت نہیں کرتی لیکن پھر بھی پوری دنیا سے سیاح یہاں ایک ایسی چیز لینے آتے ہیں جو کہیں اور اتنی آسانی سے نہیں ملتی

دنیا کی خطرناک ترین جیل جس میں پولیس بھی جانے کی ہمت نہیں کرتی لیکن پھر بھی ...
دنیا کی خطرناک ترین جیل جس میں پولیس بھی جانے کی ہمت نہیں کرتی لیکن پھر بھی پوری دنیا سے سیاح یہاں ایک ایسی چیز لینے آتے ہیں جو کہیں اور اتنی آسانی سے نہیں ملتی

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

سکرے(مانیٹرنگ ڈیسک) جنوبی امریکہ کے ملک بولیویا(Bolivia) میں ایک ایسی جیل خطرناک جیل موجود ہے، پولیس والے بھی جس کے اندر جانے کی جرأت نہیں کرتے، لیکن دنیا بھر سے سیاح اس جیل میں جاتے ہیں، کیونکہ جیل میں ایک ایسی چیز انہیں میسر آتی ہے جو باہر نہیں مل سکتی اور یہ چیز ”کوکین“ ہے جو جیل کے اندرموجود قیدیوں کے پاس وافر موجود ہوتی ہے اور وہ فروخت کرتے ہیں۔برطانوی اخبار ڈیلی سٹار کی رپورٹ کے مطابق یہ بولیویا کے شہرلاپاز(La Paz) کی سین پیڈرو (San Pedro) نامی جیل ہے۔ اس میں قاتل، منشیات سمگلر اور خواتین سے جنسی زیادتی جیسے سنگین جرائم میں ملوث خطرناک مجرم قید ہیں۔اس جیل میں چونکہ قیدیوں کے بیوی بچے بھی ان کے ہمراہ رہتے ہیں اس لیے جیل کے دیگر جرائم میں ملوث قیدی جنسی زیادتی کے مجرموں کو جیل میں ہرگز برداشت نہیں کرتے۔ وہ ان پر بہیمانہ تشدد کرتے ہیں اور انہیں جیل کے سوئمنگ پول میں غوطے دے دے کر مار دیتے ہیں۔ اب تک جیل میں کئی جنسی زیادتی کے مجرموں کو موت کے گھاٹ اتارا جا چکا ہے۔
رپورٹ کے مطابق حکومت نے 2013ء میں اس جیل کو بند کرکے کا اعلان کیا تھا تاکہ قیدیوں کے ذریعے کوکین کی سمگلنگ روکی جاسکے، کیونکہ یہاں قید سمگلر یہیں سے اپنا دھندہ چلا رہے ہیں۔ لیکن تاحال اسے بند نہیں کیا جا سکا۔ جیل میں قیدیوں کو حکومت کی طرف سے کوئی سہولت نہیں دی جاتی اور انہیں اپنے کھانے پینے و دیگر ضروریات کا خود ہی بندوبست کرنا ہوتا ہے۔ حکومت انہیں صرف اس جیل میں قید کر تی ہے اور پھر انہیں ان کے حال پر چھوڑ دیتی ہے۔ کسی بھی شہری آبادی کی طرح قیدیوں نے جیل کو بھی مختلف بستیوں میں تقسیم کر رکھا ہے رپورٹ کے مطابق جیل کے اندر اس وقت 500خواتین اور 250بچے موجود ہیں۔ یہاں ایک دن گزارنے کے لیے 5امریکی ڈالر(تقریباً500روپے) کافی ہوتے ہیں۔ گزشتہ سال سیاحوں کے ایک گروپ نے 1ہزار ڈالر(تقریباً 1لاکھ روپے) دے کر جیل میں 24گھنٹے گزارے تھے۔

مزید :

ڈیلی بائیٹس -