سب سے بڑے اسلامی ملک میں 12 بچوں کی مل کر ایسی شرمناک ترین حرکت کہ پورے ملک میں ہنگامہ برپاہوگیا
جکارتہ (نیوز ڈیسک) انڈونیشیا کی تاریخ کے بھیانک ترین جرائم میں سے ایک کے سات نوعمر مجرموں کو منگل کے روز عدالت کی طرف سے قید کی سزا سنادی گئی۔ یہ سات مجرم ان 12 کم عمر درندوں میں شامل تھے کہ جنہوں نے ایک 14 سالہ لڑکی کو اغوا کرکے گینگ ریپ کا نشانہ بنایا اور پھر اس کی زندگی کا خاتمہ کردیا۔
ویب سائٹ ایمریٹس 247 کے مطابق یہ لرزہ خیز واردات اپریل کے مہینے میں کی گئی لیکن پویس اور اعلیٰ حکام کو تب ہی ہوش آیا کہ جب انڈونیشیا کے سوشل میڈیا پر اس جرم کی رونگٹے کھڑے کردینے والی تفصیلات سامنے آ گئیں۔ مقامی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق نوعمر لڑکی کو 16 سے 17 سال عمر کے 12 لڑکوں کے گینگ نے اغوا کیا اور اسے ایک جنگلی علاقے میں لے گئے۔ تمام 12 وحشییوں نے لڑکی کی عصمت دری کی اور پھر اسے قتل بھی کردیا۔ لڑکی کی لاش تین دن بعد جنگل سے ملی، اس کے ہاتھ بندھے ہوئے اور برہنہ جسم پر خون کے دھبے تھے۔
دوران پرواز خاتون کی نیت میں ’فتور ‘آگیا،ساتھی خاتون سے ایسی حرکت کہ پولیس کو بلانا پڑا
اس جرم کی تفصیلات سامنے آئیں تو ملک میں ہنگامہ برپاہوگیا اور دارالحکومت میں احتجاجی مظاہرے شروع ہوگئے۔ صدر جوکو وڈوڈو نے معاملے کا نوٹس لیا تو پولیس نے جلد ہی تمام 12 ملزمان کو گرفتار کرلیا۔ ان میں سے 7 کے خلاف عدالتی کارروائی کے بعد انہیں 10 سال قید کی سزا سنادی گئی ہے، جبکہ دیگر 5 کے خلاف تحقیقات کا سلسلہ ابھی جاری ہے۔