رات کے اندھیرے میں سینکڑوں ترک فوجی ہمسایہ ملک میں داخل ہوگئے، عرب دنیا سے اب تک کی خطرناک ترین خبر آگئی
دمشق(مانیٹرنگ ڈیسک)شام کے میدان جنگ میں برسر پیکار بیرونی قوتوں کی پہلے بھی کچھ کم نہ تھی کہ اب ان میں ترکی کا بھی اضافہ ہو گیا ہے۔ شام کے صوبہ ادلیب میں آپریشن کے لئے ترکی کا پہلا فوجی قافلہ اس صوبے میں داخل ہو چکا ہے۔
بین الاقوامی خبر رساں ایجنسی روئٹرز نے یہ انکشاف دو باغیوں اور ایک عینی شاہد کے حوالے سے کیا ہے۔ رپورٹ میں بتایاگیا ہے کہ ترک فوجی قافلے میں 30 فوجی گاڑیاں شامل تھیں۔ فری سیرین آرمی باغی گروپ کے کمانڈر ابو خیرو کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ ترکی کا فوجی قافلہ بابل حوا سرحدی کراسنگ کے نزدیک شامی حدود میں داخل ہوا، جس کے بعد یہ باغیوں کے زیر قبضہ علاقے شیخ برکت اور کرد ’وائی پی جی‘ ملیشیا کے زیر قبضہ علاقے آفرین کی جانب بڑھ گیا۔ ابو خیرو کے مطابق اس قافلے کے ساتھ تحریر الشام کے جنگجو بھی تھے۔ یہ تنظیم شدت پسند گروپوں کا اتحاد ہے جس میں القاعدہ کا سابق ذیلی ادارہ النصرہ بھی شامل ہے۔
ترکی کی جانب سے ہفتے کے روز اعلان کیا گیا تھا کہ اس کی افواج ادلیب صوبے میں آپریشن کررہی ہیں اور یہ آپریشن صوبے کے نواحی علاقوں میں بھی ہو گا۔ یہ فوجی آپریشن روس اور ایران کے ساتھ گزشتہ ماہ کئے گئے ایک معاہدے کے تحت کیا جارہا ہے جس کے تحت شمال مغربی شام میں پرامن زون قائم کیا جائے گا۔ اس کا مقصد باغی گروپوں کی روسی و ایرانی حمایت یافتہ حکومت کے ساتھ لڑائی میں کمی لانا ہے۔