ایک سال کی منگنی پھر محبت کی شادی، لیکن تقریب کے دوران دلہن کے بھائی نے ایسا کام کردیا کہ ہنگامہ برپاہوگیا، مہمان ایک دوسرے پر ٹوٹ پڑے، یہاں تک کہ دلہن کے گھروالوں نے دولہا کے خلاف مقدمہ دائر کردیا
لندن (نیوز ڈیسک)آج کے دور میں بخیر و عافیت شادی کر لینا کتنا مشکل کام ہے اس کی ایک مثال امریکہ میں ہونے والی ایک شادی ہے، جس کی تیاریوں پر سواتین کروڑ روپے کی خطیر رقم خرچ کی گئی لیکن پھر بھی بات ’قبول، قبول‘ تک نہ پہنچ پائی۔
میل آن لائن کی رپورٹ کے مطابق 32سالہ نوجوان بریڈلی موس اور اس کی 27 سالہ منگیتر ایمی بزورا کی شادی ایک سال کے انتظار کے بعد بالآخر نیویارک کے مرکزی علاقے مین ہٹن کے ایک شاندار شادی ہال میں منعقد ہورہی تھی۔ اس موقعے پر دلہن کا بھائی ایڈم بزورا نئے نویلے جوڑے کے لئے خصوصی ٹوسٹ تیار کرکے لایا اور نئے نویلے جوڑے کو ویڈیو کی صورت میں خراج تحسین پیش کرنا چاہ رہا تھا، مگر دولہے کا والد رابرٹ اس بات پر سیخ پاہوگیا۔ غصے میں بے قابو بڑے میاں چلاتے ہوئے بولے”تمہیں یہاں بولنے کی اجازت نہیں ہے۔ تم جانتے نہیں میںتمہارے ساتھ کیا کرسکتا ہوں؟“ ابھی بیچارہ ایڈم معاملے کو سمجھنے کی کوشش ہی کررہا تھا کہ دولہے کی والدہ وینڈی نے بھی اس پر لعن طعن شروع کردی۔ اس سے پہلے کہ وہ کچھ کرپاتا دولہے کے بھائی نے اس کی ناک پر گھونسہ دے مارا۔ اس کے بعد دونوں طرف سے مکوں، تھپڑوں اور گالیوں کا تبادلہ شروع ہوگیا۔
اچانک حملے پر گھبرائی ہوئی دلہن نے بھی دولہے کو الٹی میٹم دیتے ہوئے کہا ”تمہیں انتخاب کرنا ہوگا۔ تم ابھی فیصلہ کرلو کہ اپنی ماں کے ساتھ ہو یا میرے ساتھ۔“دولہا تو گویا پہلے ہی فیصلہ کرچکا تھا۔ اس نے بلا توقف اپنی ماں کے حق میں ووٹ دیا اور ساتھ ہی اس کے والد رابرٹ نے اعلان کیا ”معزز حاضرین! اس شاندار شادی کو اب منسوخ ہی سمجھئے۔“
دلہن والوں کی طرف سے دولہے اور اس کے والد کے خلاف مقدمہ درج کروادیا گیا ہے جس میں شادی کے بھاری اخراجات کی ادائیگی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ دلہن والوں کا کہنا ہے کہ جھگڑا دولہے والوں نے کیا اور بلاوجہ کیا۔ انہوں نے درخواست میں یہ بھی لکھا ہے کہ بوڑھے رابرٹ نے اپنے بیٹے کو دھمکی دی تھی کہ اگر اس نے ایمی سے شادی کی تو اسے کاروبار اور جائیداد سے عاق کردے گا، جس کی وجہ سے شادی کی تقریب غارت ہوگئی۔
’وہ ایک انتہائی شرمناک کام جو پاکستانی مردوں کو کرنا فوری چھوڑ دینا چاہیے‘ پاکستانی لڑکی نے ہر کسی کے دل کی بات کہہ دی
ایمی کا کہنا ہے کہ اس کے قیمتی ملبوسات اور دیگر ضروری سامان بھی دولہا والوں کے پاس ہیں، جو وہ واپس کرنے پر تیار نہیں ہیں۔ دوسری جانب دولہے والوں نے بھی ایک لاکھ 25 ہزار ڈالر (تقریباً سوا کروڑ پاکستانی روپے) کی انگوٹھی کی واپسی کے لئے مقدمہ دائر کردیا ہے۔ دونوں اطراف ایک دوسرے پر الزام عائد کررہی ہیں کہ خرچے کا مطالبہ بڑھاچڑھا کر پیش کیا جارہا ہے، لہٰذا دونوں ہی ایک دوسرے کا مطالبہ ماننے پر تیار نہیں ہیں۔ دونوں اطرف کے مقدمات پر عدالتی کارروائی تاحال جاری ہے۔