ہنی مون مناتی نوبیاہتا دلہن چلتے چلتے ایک اجنبی ڈاکٹر سے ٹکرا گئی، اسے دیکھتے ہی ڈاکٹر نے ایسی بات کہہ دی کہ زندگی کا سب سے بڑا جھٹکا لگ گیا ، سب خوشیاں خاک میں مل گئیں کیونکہ ۔۔۔
لندن (نیوز ڈیسک)برطانیہ سے تعلق رکھنے والی ایک نئی نویلی دلہن کی قسمت دیکھئے کہ ہنی مون کے دوران سیرو سیاحت کرتے ہوئے ایک ڈاکٹر سے اچانک ٹکر ہوئی اور ساتھ ہی زندگی کی خوفناک ترین خبر بھی مل گئی۔
ڈیلی میل کی رپورٹ کے مطابق 26 سالہ ڈینیالہ میکلوف کی شادی گزشتہ ماہ ہوئی اور وہ اپنے خاوند کے ساتھ ہنی مون منانے کیلئے قبرص کے جزیرے پر گئی ہوئی تھیں۔ ڈینیالہ کا کہنا ہے کہ ایک شاپنگ مال میں اچانک ایک خاتون ان کے ساتھ ٹکرائیں تو وہ دونوں ایک دوسرے سے معذرت کرنے لگیں۔ اسی دوران اجنبی خاتون کی نظر ان کی گردن پر پڑی اور انہوں نے غور سے دیکھتے ہوئے کہا ” آپ کی گردن پر یہ ابھار کیسا ہے؟ آپ نے کبھی ڈاکٹر کو چیک کروایا ؟ “ ڈینیالہ کہتی ہیں کہ انہیں یہ بات سن کر قدے حیرت ہوئی کیونکہ ان کی گردن کا ابھار اتنا معمولی سا تھا کہ کبھی کسی نے اس کی جانب توجہ نہ دی تھی۔
مزیدپڑھیں:’ اب بچے پیدا کرنے کیلئے کسی خاتون کی ضرورت ہی نہ پڑگے گی کیونکہ ۔۔۔ ‘ سائنسدانوں نے ایسا اعلان کر دیا کہ پوری دنیا کے لوگ حیران پریشان رہ گئے
اجنبی خاتون نے ڈینیالہ کو بتایا کہ وہ ایک ڈاکٹر ہیں اورنصیحت کی کہ وہ جلد از جلد اپنا چیک اپ کروائیں ۔ جب وہ ہنی مون سے واپس برطانیہ پہنچیں تو شاپنگ مال میں اچانک ملنے والی ڈاکٹر کے الفاظ ان کے ذہن میں اب بھی گونج رہے تھے۔ وہ پہلی فرصت میں ہسپتال گئیں اور اپنا معائنہ کروایا ۔
ایڈن بروک ہسپتال آف کیمبرج میں ان کا معائنہ کیا گیا تو ابتدائی طور پر ڈاکٹروں کا خیال تھا کہ یہ عام نوعیت کی رسولی ہے لیکن بہر حال اسے نکالنے کا فیصلہ کیا گیا۔ جب ڈاکٹروں نے آپریشن کر کے چار سینٹی میٹر قطر کی رسولی نکالی تو پتہ چلا کہ یہ تھائرائڈ کینسرکی رسولی تھی، اور یہ کینسر تیسرے مرحلے میں پہنچ چکا تھا ۔ ڈینیالہ کو ڈاکٹروں نے بتایا کہ کینسر تیزی سے بڑھ رہا تھا اور اگر فوری طور پر رسولی نکالی نہ جاتی تو ان کی جان خطرے میں تھی۔
ڈینیالہ اپنی جان بچانے پر بہت خوش ہیں اور اس خاتون ڈاکٹر کی بھی بے حد شکر گزار ہیں جو ان کیلئے فرشتہ ثابت ہوئیں۔ ان کا کہنا تھا ” اس دن اچانک میرے ساتھ ٹکرانے والی ڈاکٹر نے میری جان بچا لی۔ وہ میری طرح شاپنگ کرنے آئی تھیں نہ کہ مریضوں کا معائنہ کرنے۔ کبھی بھی کسی نے میری گردن پر موجود ابھار کی جانب اشارہ نہیں کیا تھا، مگر اس ڈاکٹر نے اصرار کیا کہ میں اسے ضرور چیک کرواﺅں۔ اس وقت مجھے یہ بات عجیب لگی لیکن اب میں ان کی بے حد شکر گزار ہوں۔ “