معمولی سی کوشش سے خراجہ سراءکی زندگی بدل گئی، لوگوں کی زندگیوں میں روشنیاں بکھیرنے لگ گیا

معمولی سی کوشش سے خراجہ سراءکی زندگی بدل گئی، لوگوں کی زندگیوں میں روشنیاں ...
معمولی سی کوشش سے خراجہ سراءکی زندگی بدل گئی، لوگوں کی زندگیوں میں روشنیاں بکھیرنے لگ گیا

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

کراچی (مانیٹرنگ ڈیسک) بلاشبہ خواجہ سراءہمارے معاشرے کے مظلوم ترین طبقات میں سے ایک ہیں۔ لوگ ان کا مذاق اڑاتے ہیں اور انہیں اپنے جیسا انسان ماننے پر بھی تیار نہیں ہوتے، لیکن بدقسمتی سے ہم کبھی یہ نہیں سوچتے کہ اگر انہیں بھی احترام اور پیار دیا جائے تو ان کی زندگی بدل سکتی ہے۔ یہ نہ صرف خود کو بدل سکتے ہیں بلکہ معاشرے کو بدلنے کے لئے بھی اپنا کردار ادا کر سکتے ہیں، جس کی ایک خوبصورت مثال ویب سائٹ parhlo پر اعلٰی شاکر نامی خاتون کی جانب سے شئیر کی گئی ایک کہانی ہے۔ یہ خاتون اپنی قابل ستائش کاوش کا احوال کچھ یوں بیان کرتی ہیں:
میرا نام اعلٰی شاکر ہے۔ میں ایک گرافکر ڈیزائنر ، قرآن کی طالبہ اور ٹیچر ہوں۔ بہت عرصے سے میری کوشش تھی کہ معاشر ے میں کوئی مثبت تبدیلی لانے کیلئے کام کروں اور یہی وجہ ہے کہ میں ہمارے معاشرے کے سب سے پسے ہوئے طبقے یعنی خواجہ سراﺅں کیلئے کام کر ہی تھی۔ لوگ ان پر ہنس سکتے ہیں لیکن میں سمجھتی ہوں کہ ان کی رہنمائی کر کے ہم اپنے ملک میں حیرت انگیز تبدیلی لا سکتے ہیں۔

آدمی خاتون کے گلے میں پٹہ ڈال کر اسے مارکیٹ میں لے آیا، دیکھنے والوں کی آنکھیں کھلی کی کھلی رہ گئیں، یہ کام کیوں کیا؟ سب حیران پریشان رہ گئے
میں نے اپنے کام کا آغاز چھ ماہ قبل کیا اور آج میں آپ کے سامنے ایک کہانی لا رہی ہوں۔ یہ ایک خواجہ سرا چاند میاں عرف چاندنی کی کہانی ہے۔ مجھے اس کی زندگی میں تبدیلی لانے کیلئے چھ ماہ کا عرصہ لگا ۔ جنوری میں ہونے والی ایک کانفرنس کے بعد میں نے خواجہ سراﺅں کے ساتھ مختلف نشستوں کا اہتمام کیا اور اس شخص کی زندگی میں تبدیلی آنا شروع ہو گئی۔ اس نے ایک روز مجھ سے سوال کیا ” کیا یہ ممکن ہے کہ ہمارے جیسے لوگ بھی مقدس مقامات کی زیارت کو جا سکیں ؟ “ میں نے جواب دیا ” کیوں نہیں ؟ تم صدق دل سے دعا کرو تو اللہ تعالیٰ تمہیں ضرور بلا لے گا۔ “
الحمد اللہ! میرے والدین ، قریب دوستوں اور خاندان کی مدد سے ہم نے اس سے عمرہ کیلئے بھیج دیا ہے۔ اس نے روانہ ہونے سے قبل اپنے جذبات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ’ ’میں اپنے گناہوں کی معافی مانگوںگااور میں دعا کرتا ہوں کہ مجھے مسجد الحرام یا مدینہ شریف میں ہی موت آجائے۔ “ چاند میاں کی اپنی زندگی میں تو حیرت انگیز رتبدیلی آئی ہی ہے لیکن اس سے بھی بڑھ کر خوشی کی بات یہ ہے کہ اس نے نے تبلیغ دین کے زریعے اپنے جیسے دیگر افراد کی زندگی میں بھی روشنی بکھیرنی شروع کر دی ہے۔ میری دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ ہماری کاوشوں اور اس کے عمرہ کو قبول فرمائے ۔ آمین!

مزید :

ڈیلی بائیٹس -