”اگر کسی کو یہ خطر ناک بیماری لگی ہوئی ہے تو وہ عورت کا دودھ پیئے کیونکہ۔۔۔ “ سائنسدانوں کا ایسا انکشاف کہ سن کر کوئی بھی یقین نہ کر سکے
زیورخ (نیوز ڈیسک)کینسر کے علاج کیلئے سائنسدان کئی دہائیوں سے مﺅثر ادویات بنانے کوشش میں ہیں لیکن اس اتفاقی دریافت نے دنیا بھر کے سائنسدانوں کو حیرت میں ڈال دیا ہے کہ چھاتی کے دودھ میں پایا جانے والاایک مادہ کینسر کے خلیات کا خاتمہ کر سکتا ہے۔
دی میٹرو کی رپورٹ کے مطابق تحقیق کاروں نے اس مادے کو ’ہیملٹ‘ کا نام دیا ہے اور دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ یہ کینسر کی رسولیوں کے خلیات کا خاتمہ کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ چونکہ یہ مادہ جسم کے صحت مند خلیوں کو نشانہ نہیں بناتا لہٰذا کیمو تھراپی کے برعکس اس کے کوئی سائڈ ایفکٹ بھی نہیں ہیں۔
سویڈن کی لنڈ یونیورسٹی کی سائنسدان پروفیسر کترینہ سوان بورگ نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ’ہیملٹ‘نامی مادے میں کینسر کی رسولیوں کو ختم کرنے کی انتہائی حیران کن طاقت پائی جائی جاتی ہے۔ مثانے کے کینسر میں مبتلا کچھ مریضوں پر اس مادے کے تجربات پہلے ہی مثبت نتائج ظاہر کر چکے ہیں جبکہ سائنسدان اسے آنتوں اور بیضہ دانی کے کینسر میں مبتلا مریضو ں کیلئے بھی استعمال کر رہے ہیں۔ پروفیسر سوان بورگ نے مزید بتایا کہ چھاتی کے دودھ میں پایا جانے والا مادہ ہیملٹ ایک پروٹین ’ایلفا لیکٹال بیومن‘ پیدا کر تا ہے جو کینسر کے خلیات کو ختم کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
یاد رہے کہ گزشتہ ہفتہ ایک برطانوی شہری فریڈ پائٹ لا کے بارے میں خبر آئی کہ انہوں نے کینسر سے نجات پانے کیلئے اپنی نوجوان بیٹی کے دودھ کا استعمال شروع کر دیا ہے ۔ 64 سالہ فریڈ کا کہنا ہے کہ 2015 ءمیں وہ آنتوں کے کینسر کا شکار ہوئے جس کا انہوں نے علاج کروایا لیکن رواں سال اپریل میں دوبارہ کینسر کے آثار ظاہر ہونے لگے۔ ان کی بیٹی کو انٹرنیٹ کے ذریعے معلوم ہوا تھا کہ چھاتی کا دودھ کینسر کے خلاف مفید ثابت ہو سکتا ہے جس کے بعد انہوں نے اپنے والد کو اپنا دودھ پلانا شروع کر دیا۔ تیس سالہ جل کا کہنا ہے کہ وہ اپنے والد کو کینسر کے درد میں مبتلا نہیں دیکھ سکتیں اور ان کی زندگی کی بچانے کیلئے جو کر سکتی ہیں وہ ضرور کریں گی ۔