دنیا کا وہ انوکھا ترین قبیلہ جہاں پر موت کے بعد مُردے کو دفنایا جاتا ہے نہ آگ لگائی جاتی ہے، پھر کیا کیا جاتا ہے؟ ایسا طریقہ کہ دیکھ کر آپ کے بھی ہوش اُڑجائیں گے
پورٹ موریسبے(مانیٹرنگ ڈیسک) فراعین کے دور میں انتقال کرجانے والے شاہی خاندان کے افراد کی لاشیں محفوظ کرنے کا رواج تھا جن کی ممیاں آج بھی دریافت ہو رہی ہیں، مگر آپ یہ جان کر حیران رہ جائیں گے کہ پاپوانیوگنی میں آج بھی ایک قبیلہ ایسا ہے جو اپنے مر جانے والے افراد کی لاشیں محفوظ کرلیتا ہے اور کئی سو سال تک ان لاشوں کو حتی الامکان درست حالت میں رکھا جاتا ہے۔یہ لوگ مرنے والے شخص کی لاش کو دھوئیں میں رکھ کر حنوط کرتے ہیں۔ برطانوی اخبار ڈیلی میل کی رپورٹ کے مطابق یہ روایت ووگی(Wogi)نامی گاﺅں کے رہائشی قبیلے ”ڈینی“ (Dani)میں پائی جاتی ہے۔ 1938ءتک یہ قیبلہ دنیا سے بالکل الگ تھلگ رہ رہا تھا اور باقی دنیا میں کسی کو ان کے متعلق معلوم نہیں تھا۔ 1938ءمیں امریکی ماہر علم حیوانات رچرڈ آرکبولڈ نے یہ گاﺅں دریافت کیا تھا لیکن اس گاﺅں کی اس انوکھی تصاویر اب جا کر منظرعام پر آئی ہیں۔
’دنیا کا وہ علاقہ جہاں بالغ ہوتے ہی لڑکی کا ایڈز زدہ شخص سے ریپ کروایا جاتا ہے کیونکہ۔۔۔‘
رپورٹ کے مطابق ڈیلی میل کی شائع کردہ تصاویر میں دیکھا جا سکتا ہے کہ اس قبیلے کے سردار ایلی مابیل (Eli Mabel)نے اپنے جدامجد کی حنوط شدہ لاش اٹھا رکھی ہوتی ہے جو سینکڑوں سال پہلے انتقال کر گیا تھا۔ آج بھی اس کی لاش بہترین حالت میں موجود ہے۔ یہ لوگ دھوئیں کے ذریعے لاشوں کو حنوط کرتے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق اب اس قبیلے کی یہ روایت لگ بھگ دم توڑ چکی ہے تاہم اب بھی یہاں درجنوں افراد کی سینکڑوں سال قبل حنوط کی گئی لاشیں موجود ہیں۔یہ قبیلہ دنیا بھر سے سیاحوں کی توجہ کا مرکز بنا ہوا ہے۔ اس قبیلے کے افراد آج بھی جنگلی دور کی زندگی گزار رہے ہیں۔ ہر سال اگست میں ڈینی قبیلے کے افراداپنے ہمسایہ قبیلوں لینی(Lani)اور ییلی(Yali)سے روایتی انداز میں فرضی جنگیں لڑتے ہیں۔ ان فرضی جنگوں کا مقصد اپنی بقاءاور فلاح و بہبود کا جشن منانا اور اپنی قدیم روایات کا احیاءہوتا ہے۔