پاکستان کا وہ ریسٹورنٹ جہاں سرعام چرس پی جاتی ہے اور فروخت ہوتی ہے، کوئی روک ٹوک نہیں

پاکستان کا وہ ریسٹورنٹ جہاں سرعام چرس پی جاتی ہے اور فروخت ہوتی ہے، کوئی روک ...
پاکستان کا وہ ریسٹورنٹ جہاں سرعام چرس پی جاتی ہے اور فروخت ہوتی ہے، کوئی روک ٹوک نہیں

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

کوئٹہ (ڈیلی پاکستان آن لائن) پاکستان بھر میں شیشہ کیفیز کے خلاف کریک ڈاﺅن کر کے نوجوان نسل کو محفوظ بنانے کی کوشش کی گئی ہے اور بڑی حد تک اس لعنت پر قابو بھی پا لیا گیا ہے لیکن آپ کو یہ جان کر حیرت ہو گی کہ اب شیشہ کیفے کے بعد ”چرس کیفے“ بھی منظرعام پر آ گیا ہے جہاں بلا روک ٹوک چرس فروخت اور پینے کی اجازت دی جاتی ہے۔

’میرے گھر کے اس فرد نے میرے ساتھ یہ شرمناک ترین کام کیا اس لئے۔۔۔‘ 12 سالہ لڑکی نے فیس بک لائیوسٹریم میں موت کو گلے لگالیا، پوری دنیا ہکا بکا رہ گئی
یہ ”چرس کیفے“ کوئٹہ میں مغربی بائی پاس کے قریب واقع ہے جہاں آنے والے مسافروں کو کھانا، سنیکس، چائے سمیت ہر سہولت فراہم کی جاتی ہے لیکن یہاں کی سب سے خاص چیز ”چرس“ ہے جسے ناصرف مسافروں کو فروخت کیا جاتا ہے بلکہ بغیر کسی پریشانی کے اسے پینے کیلئے کمرے بھی مہیا کئے جاتے ہیں۔

کوہ دامن ہوٹل پشتون باغ ، ایک خوبصورت مقام ہے جہاں بیٹھنے کیلئے کھلی جگہ موجود ہے تو آرام کرنے اور چرس پینے کیلئے کمرے بھی دستیاب ہیں۔ ہوٹل انتظامیہ سردیوں کے موسم میں ہیٹر بھی فراہم کرتی ہے اور رہائشی کمروں کے ساتھ ہی کمروں کی ایک ایسی قطار بھی ہے جو اس ہوٹل کی خاصیت ہے۔

اس قطار کے پہلے کمرے میں ایک شخص موجود ہوتا ہے اور کئی ”گاہک“ بھی موجود ہوتے ہیں۔ یہاں بکنے والے چرس کے پیکٹ کی قیمت 200 روپے سے لے کر 2000 روپے تک ہے۔ جب آپ کمرے میں موجود شخص کو قیمت ادا کرتے ہیں تو وہ پیچھے موجود جگہ سے چرس لاتا ہے، چونکہ اس ہوٹل کی خاصیت ہی چرس ہے اس لئے زیادہ تر گاہک کمروں میں ہی موجود ہوتے ہیں۔ یہی نہیں بلکہ چرس پینے کیساتھ ساتھ آپ چائے، سنیکس اور دیگر کھانے پینے کی اشیاءبھی آرڈر کر سکتے ہیں جو آپ کو وہیں فراہم کر دی جاتی ہیں۔
”چرس کیفے“ میں داخل ہوتے ہی آپ کو بہت سارے لوگ کمروں میں بیٹھے سگریٹ میں چرس بھرتے اور اسے پیتے نظر آئیں گے۔ اور یہاں کا ماحول اتنا دوستانہ ہے کہ ہر جانب سے چرس پینے کی دعوت بھی ملتی ہے۔

فحش فلموں کی ویب سائٹ نے رپورٹ جاری کردی، بڑے ایشیائی ملک کے شہریوں کے بارے میں ایسا شرمناک انکشاف کردیا کہ ملک میں تمام فحش ویب سائٹس ہی فوری بند کردی گئیں

یہاں یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ مقامی پولیس یا ایکسائز والے کارروائی کیوں نہیں کرتے تو اس کا جواب ایک مقامی شخص سے کچھ یوں ملتا ہے کہ ”میرے خیال میں یہ ہوٹل والے مقامی پولیس اور ایکسائز والوں کو ہر مہینے اچھے خاصے پیسے دیتے ہیں تاکہ وہ کھلے عام چرس بیچ سکیں اور پینے کی اجازت دے سکیں۔ یہ کیفے بہت سالوں سے یہاں موجود ہے اور ہم نے اسے کبھی بھی بند نہیں دیکھا۔ اس کے علاوہ بلوچستان کے لوگوں کے پاس روزگار کمانے کے کچھ زیادہ موقع نہیں ہیں اس لئے یہاں چرس بیچنے والے افراد کی روزی روٹی کا یہ واحد ذریعہ ہے۔“

مقامی شخص کچھ زیادہ ہی خوشگوار موڈ میں لگ رہا تھا کیونکہ اس نے اپنی بات یہ کہتے ہوئے ختم کی کہ ”ویسے بھی ایک یا دو بھری ہوئی سگریٹ پینے میں غلط ہی کیا ہے۔“

مزید :

ڈیلی بائیٹس -