عمر بھر کیلئے قید تنہائی کاٹنے والے مجرموں کو ایک تصویر کی فرمائش کرنے کی پیشکش، زیادہ مجرموں نے کس چیز کی تصویر مانگی؟ جواب کسی کو بھی افسردہ کر دے
نیویارک(مانیٹرنگ ڈیسک) جیلوں میں قید تنہائی گزارنے والے افراد کو دن میں تقریباً23گھنٹے تک باقی جیل سے الگ تھلگ ایک سیل میں بند رکھا جاتا ہے اور عموماً انہیں رات کے وقت کچھ دیر کے لیے باہر نکالا جاتا ہے۔ ایسے قیدیوں کو سورج دیکھنا بھی کبھی کبھار ہی نصیب ہوتا ہے اور انسانوں میں ان کی ملاقات جیل کے کچھ عملے ہی سے ہوپاتی ہے جو انہیں کھانا پہنچاتا ہے یا رات کو باہر لے کر جاتا ہے۔2009ءمیں امریکہ میں ایک تنظیم نے جیلوں میں اصلاحات کروانے کا بیڑہ اٹھایا اور اس سلسلے میں انہوں نے پروگرام شروع کیا جس میں قید تنہائی کاٹنے والے قیدی اس تنظیم کو اپنی من پسند تصویر بتاتے اور تنظیم وہ تصویر بنا کر اس قیدی کو دیتی تاکہ وہ اسے اپنے سیل میں آویزاں کر سکیں۔تنظیم ”ٹمز ایئر ٹین“ نے وائس میگزین کے ساتھ مل کر یہ پروگرام شروع کیا۔ اس دوران قیدیوں نے اپنے اہلخانہ سمیت مختلف قدرتی مناظر کی تصاویر کی فرمائش کی۔ کچھ نے انتہائی ناگوار تصاویر کی فرمائش بھی کر ڈالی۔
شام میں روس کے حملوں کے جواب میں سعودی عرب نے نئی حکمت عملی اپنا لی، تہلکہ خیز انکشاف منظرعام پر
انہوں نے امریکی ریاست الونائس کی جیل سپرمیکس سے اس کام کا آغاز کیا جو 2013ءمیں بند کر دی گئی تھی۔ اس جیل کے بند ہونے کے بعد قیدیوں کو تصاویر فراہم کرنے کا یہ پروگرام نیویارک اور کیلیفورنیا کی جیلوں تک پھیلا دیا گیا۔ 2013ءمیں کرسٹوفر نامی ایک قیدی نے فرمائش کی کہ اسے اس کی 3سالہ بیٹی کی تصویر بنا کر دی جائے۔ اسی سال کیتھ نامی قیدی نے فرمائش کی کہ اسے کسی سیاہ فام امریکی خاندان کی مختلف مواقع پر لی گئی تصاویر فراہم کی جائیں۔ جوز نامی قیدی نے سمندر میں ڈوبتے ہوئے سورج کی تصویر دینے کی فرمائش کی۔ اس کے علاوہ ایک قیدی نے فرمائش کی کہ اسے کسی مسکراتی ہوئی لڑکی کی تصویر فراہم کی جائے جس کا چہرہ بہت زیادہ روشن ہو۔ اکثر قیدی ہمہ وقت کسی ایک ہی منظر کے تصور میں کھوئے ہوئے پائے گئے اور انہوں نے اسی کی تصویر طلب کی۔
ناقابل یقین واقعہ! پکی ہوئی مچھلی کھانے کی ٹیبل پر زندہ ہو گئی، ویڈیو بھی سامنے آ گئی