شادی کامیاب ہوگی یا نہیں؟یہ معلوم کرنے میں میاں بیوی کو کتنا عرصہ لگتاہے؟دلچسپ معلومات سامنے آ گئیں
دبئی(مانیٹرنگ ڈیسک) یہ سوال شاید آپ کے لیے بھی دلچسپ ہو کہ شادی شدہ جوڑوں کو ایک دوسرے کو پرکھنے اور ساتھ رہنے یا الگ ہونے کا فیصلہ کرنے میں کتنا وقت لگتا ہے؟دبئی کے ایڈووکیٹ جنرل محمد روستم ،جو ایک عرصے سے فیملی کیسز کی سماعت کر رہے ہیں،نے اس سوال کا جواب دے دیا ہے ۔ان کاکہنا ہے کہ شادی شدہ جوڑوں کو ساتھ رہنے یا طلاق لینے کا فیصلہ کرنے میں کم از کم 7سال لگتے ہیں۔
مزیدپڑھیں:اگر آپ اپنے محبوب سے تنگ ہیں تو اس سروس سے فائدہ اٹھائیں اور بآسانی اس سے جان چھڑوائیں
محمد رستم نے کہا کہ جوڑوں میں ذہنی پختگی کا نہ ہونایا کم ہونا طلاق کی سب سے بڑی وجہ ہے۔ شادی سے پہلے جوڑوںکاکم یا زیادہ عرصے تک ایک دوسرے سے منسلک رہناطلاق پر اثر انداز نہیں ہوتا، شادی کے فوراً بعد جب میاں بیوی ساتھ رہنا شروع کرتے ہیں تو ایک دوسرے کی شخصیات کو پرکھنا شروع کرتے ہیں۔شادی شدہ جوڑوں کا سب سے بڑا مسئلہ ضد، انا اور ہٹ دھرمی ہوتا ہے جو اکثر طلاق پر منتنج ہوتا ہے۔ میاں بیوی دونوں ایک دوسرے پر اپنا نکتہ نظر ٹھونسنے کی کوشش کرتے ہیں اور اپنے پارٹنر پر اسے قبول کرنے کے لیے دباﺅ ڈالتے ہیں جو کہ بہت غلط ہے۔میاں بیوی دونوں کو اپنے درمیان موجود اختلافات کو سمجھنا چاہیے اور ہٹ دھرمی اختیار کرنے کی بجائے انہیں ختم کرنا چاہیے۔ یہ تبھی ممکن ہے جب وہ پرامن رہیں۔محمد روستم نے کہا کہ کامیاب ازدواجی زندگی کے لیے بعض اوقات میاں بیوی کو حالات کے ساتھ سمجھوتہ کرنا پڑتا ہے اور اپنے مطالبات سے پیچھے ہٹنا پڑتا ہے، جو ایسا نہیں کرتے ان کی ازدواجی زندگی کا خاتمہ یقینی ہے۔
میاں بیوی کے درمیان پیدا ہونے والے مسائل اکثر اتنے بڑے اور سنجیدہ نہیں ہوتے لہٰذا دونوں کو اپنے موقف پر ڈٹ جانے کی بجائے معاملہ رفع دفع کرنے کی کوشش کرنی چاہیے۔اگر دونوں بعض مواقع پر درگزر سے کام لیتے رہیں تو وہ ایک خوشگوار ازدواجی زندگی گزار سکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ شادی کے ابتدائی سالوں میں ہی مشکلات آتی ہیں۔ چند سال بعد میاں بیوی اختلافات پر سمجھوتہ کر لیتے ہیں اور ایک دوسرے کو اسی حالت میں قبول کر لیتے ہیں جیسے وہ ہوتے ہیں لہٰذا شادی کے ابتدائی سالوں میں اگر عقلمندی سے کام لیا جائے تو طلاق سے بچا جا سکتا ہے۔