بچی یا عجوبہ؟ کیا آپ یقین کریں گے اس بچی کی رگوں میں خون نہیں بہتا بلکہ پانی بہتا ہے، یہ کیسے اور کیوں ممکن ہے؟جان کر آپ بھی خدا کی قدرت پر عش عش کر اُٹھیں گے

بچی یا عجوبہ؟ کیا آپ یقین کریں گے اس بچی کی رگوں میں خون نہیں بہتا بلکہ پانی ...
بچی یا عجوبہ؟ کیا آپ یقین کریں گے اس بچی کی رگوں میں خون نہیں بہتا بلکہ پانی بہتا ہے، یہ کیسے اور کیوں ممکن ہے؟جان کر آپ بھی خدا کی قدرت پر عش عش کر اُٹھیں گے

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

لندن(مانیٹرنگ ڈیسک) برطانیہ کے شہر ہل(Hull)میں ایک ایسی معجزانہ بچی کی پیدائش ہوئی ہے جس کے جسم میں خون کی بجائے پانی موجود تھا۔ ڈاکٹروں نے والدین کو بتایا کہ بچی ایک دن بھی زندہ نہیں رہ سکے گی تاہم اسے خون لگائے جانے کے بعد بچی اپنی بقاءکی جنگ لڑنے کے قابل ہو گئی اور اب ایک سال کی عمر کو پہنچ کر بھی اس عجیب و غریب عارضے سے لڑ رہی ہے۔ برطانوی اخبار ڈیلی میل کی رپورٹ کے مطابق پیدائش کے وقت فرینکی موریسن نامی بچی کے جسم میں صرف 35ملی لیٹر خون، جبکہ باقی پانی تھا۔ فرینکی میں خون کی یہ کمی کسی بھی نوزائیدہ بچے کی نسبت 7گنا زیادہ تھی۔

ہسپتال میں بچی کی پیدائش، ڈاکٹر نے منہ کا معائنہ کیا تو زبان دیکھ کر دنگ رہ گئے، آخر ایسا کیا تھا؟ جان کر آپ کی حیرت کی بھی انتہا نہ رہے گی
فرینکی کی والدہ 32سالہ ماریہ سینڈرز کو جب ہسپتال لایا گیا تو ڈاکٹروں نے دیکھا کہ اس کے پیٹ میں موجود بچہ حرکت نہیں کر رہا تھا چنانچہ انہوں نے فوری طور پر آپریشن کرکے بچی کو باہر نکالا جو اس وقت بے ہوشی کی حالت میں تھی۔ پیدا کے فوری بعد ڈاکٹروں کو اسے ہوش میں لانا پڑا۔ تاہم ڈاکٹروں نے ماریہ اور اس کے 33سالہ شوہر کرس موریسن کو کسی بھی بری خبر کے لیے تیار رہنے کو کہا۔ ڈاکٹروں نے بعد ازاں فرینکی موریسن کو خون کی بوتلیں لگائیں جس سے اس کے جسم میں خون کی کمی پوری ہوئی۔

ماریہ کا کہنا تھا کہ ”فرینکی کی پیدائش کے فوری بعد ڈاکٹر اسے لے گئے اور اسے ہوش میں لانے کی کوششیں شروع کر دیں۔ جب مجھے آپریشن تھیٹر سے باہر لایا گیا تو لوگ میرے اردگرد کھڑے رو رہے تھے۔ میں نے سمجھا کہ شاید میری بیٹی کا انتقال ہو گیا ہے۔ جب فرینکی ہوش میں آ گئی تو اسے فوری طور پر لائف مشین پر لگا دیا گیا تاکہ اس کی جان بچائی جا سکے۔آج فرینکی ایک سال کی ہو گئی ہے اور مجھے آج بھی یقین نہیں ہوتا کہ وہ صحیح سلامت میرے سامنے بیٹھی کھیل رہی ہے۔ میں ان تمام ڈاکٹروں اور ہسپتال کے عملے کا شکریہ ادا کرنا چاہتی ہوں جن کی محنت کے باعث آج میری بیٹی میرے ساتھ ہے۔“

مزید :

ڈیلی بائیٹس -